گروپوں کو چرچز بننے میں مدد دینے کے لئے لازمی درکار تقاضے: چرچز کی تخم کاری کی تحریک میں چار قسم کے تعاون۔ حصہ اول
– سٹیو سمتھ –
گروپ سے چرچ کی جانب سفر
چرچز کی تخم کاری کی تحریکوں میں ہم بہت سا وقت سلامتی کے فرزند کی تلاش ، اُس کا اُس کے خاندان کا دل جیتنے ، انہیں گروپوں میں تشکیل دینے اور اُن کی شاگرد سازی پر صرف کرتے ہیں ۔
لیکن اس ساری صورت حال میں چرچ کہاں پر آتا ہے ؟ یہ گروپ چرچ کب بنتے ہیں، اگر بن بھی سکتے ہوں ؟
نئے ایمانداروں کے لئے لازمی ہے کہ وہ چرچز میں جمع ہوں۔ یہ تاریخ کی ابتداسے ہی خُدا کا منصوبہ اور ارادہ رہا ہے۔ خُداوند کا طریقہ یہ ہی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو چرچ کی صورت میں ایک گروہ میں اکٹھاکرے تاکہ وہ ویسے بن جائیں جیسے انہیں بنانے کا اُس نے سوچا ہے، اور وہ کریں جو کرنے کے لئے اُس نے انہیں بلایا ہے ۔
چرچز کی تخم کاری کا کوئی بھی طریقہ اس بات پر مرکوز ہونا چاہیے کہ ابتدائی سطح سے ہی اور شاگرد سازی کے عمل کی ابتدا سے ہی گروپوں کو چرچز میں بدلنے میں مدد دی جائے۔ چرچ کا قیام چرچ کی تخم کاری کی تحریک کے عمل کا ایک لازمی سنگِ میل ہے ۔
تمام کے تما م گروپ چرچز کی صورت میں نہیں ڈھلتے۔ اکثر وہ ایک بڑے چرچ کا حصہ ہوتے ہوئے، گھریلو چرچ کی شکل اختیار کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ مسیح کے بدن ہونےکے تقاضے پورے کر رہے ہوتے ہیں ۔اہم بات یہ ہے کہ نئے ایمانداروں کو مسیح کا بدن بننے میں مدد دی جائے تاکہ وہ مزید افزائش کر کے اپنے معاشرے اور گردونواح میں اپنا مقام حاصل کر سکیں ۔
تخم کاری کی بنیاد پر بننے والے چرچز کے دو لازمی عوامل ہوتے ہیں :
بائبلی بنیاد : کیا چرچ کا یہ نمونہ اور اس کا ہر پہلو کلام کے تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں ؟
بائبل میں چرچ کا کوئی میعاری نمونہ نہیں جس پر ہر چرچ کا استوار ہونا لازِم ہو۔ ہم کلام میں چرچ کی ایسی بہت ہی مثالیں دیکھتے ہیں جنہیں اُن کی تہذیب کے تناظر میں ڈھالا گیا۔ CPM میں ہم چرچ کے کسی ایک نمونے کو ہی بائبل کا اکلوتا نمونہ نہیں کہتے ۔ چرچز کے کئی قسم کے نمونے بائبلی بنیادوں پر قائم ہو سکتے ہیں ۔ سو، سوال یہ پیدا ہوتا ہے :” کیا یہ مخصوص نمونہ ( یا اس کےعناصر) کلام کی تعلیمات سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں ؟”
تہذیبی تناظر میں افزائش کا امکان : کیا چرچ کا یہ نمونہ ایسا ہے کہ ایک عام نیا ایماندار اس کا آغاز اور انتظام کامیابی سے کر سکے؟
چونکہ چرچ کے کئی نمونے یا ماڈل پورے خلوص کے ساتھ کلام کی تعلیمات کے مطابق خدمت کر سکتے ہیں، تو اس کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے : ” کون سا نمونہ یا ماڈل اس تہذیب کے لئے بہترین ہے اور ہمارے علاقے کے لوگوں میں افزائش کا سبب بن سکتا ہے ؟”
عمومی اصول یہ ہے :” کیا ایک عام نوجوان ایماندار ایسے چرچ کی ابتدا اور اُس کا انتظام کر سکتا ہے ” دوسری صورت میں چرچ کی بنیاد رکھنے کا کام محض چند اعلیٰ تربیت یافتہ افراد تک محدود ہو کر رہ جائے گا
ان دونوں ہدایات کو ذہن میں رکھتے ہوئے چرچز کی تخم کاری کے اسلوب ایمانداروں کو اس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ سادہ چرچز کی ابتدا کر کے شاگردوں کو پورے خلوص کے ساتھ مسیح اور اُس کے بدن کے ساتھ چلنے کے قابل بنائیں۔ جب ہم سب کھوئے ہوؤں تک پہنچنے کے لئے تخم کاری کی تحریکیں شروع کرتے ہیں، تو ہم ایسی تحریکوں اور چرچز کے نمونوں کو تجویز کرتے ہیں جو حالات کے تناظر میں مناسب ترین اور افزائش لانے والے ہوں ۔ اس قسم کے چرچز میں آسان رسائی والے مقامات پر مختصر گروہوں کی میٹنگز پر زور دیا جاتا ہے۔ ان مقامات میں گھر ، دفاتر، چائے خانے اور پارک ہو سکتے ہیں، نہ کہ کثیر لاگت کے ساتھ خریدی یا تعمیر کی گئی عمارتیں ۔
چرچ کے قیام کا مقصد حاصل کرنے کے لئے چار معاون نکات
میں جنوب مشرقی ایشیا میں مشنری کارکنان کے ایک گروہ کو تربیت دے رہا تھا ۔اُس دوران ایک موضوع زیرِ بحث آیا کہ کس طرح چھوٹے گروپوں، یعنی بائبل سٹڈی کے گروپوں کو چرچ بننے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ میں جن کارکنوں کی بات کر رہا ہو ں وہ اپنے اس تناظر میں چرچز کا آغاز کرنے کی کوششیں کر رہے تھے جو کہ تخم کاری کی تحریکوں کا ایک حتمی مقصد ہوتا ہے۔ میں نے انہیں چرچ کی تخم کاری کے عمل کے لئے چار نکات کی تربیت دی۔ یہ ایک سادہ لیکن بامقصد مشق تھی ،جس کے ذریعے ایمانداروں کے راسخ العقیدہ گروہوں کو جنم دیا جاسکتا تھا ۔
اگر آپ کے پاس منادی اور شاگرد سازی کے لئے ایک واضح راہِ عمل موجود ہو توقابلِ افزائش چرچز کا آغاز کوئی مشکل کام نہیں ہوتا ۔ واضح مقصد بہت لازمی ہے۔ آپ کے پاس شاگرد سازی کا ایک واضح تربیتی پروگرام ہونا چاہیے ،جس کے ذریعے ایمانداروں کو شعوری طور پر ایک چرچ کی شکل میں ڈھلنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ ایسے چرچزکے قیام کے لئے، جو آگے مزید نئے چرچز قائم کریں ، ہم نے ان چار اصولوں کوخاص طور پر معاون اور مددگار پایا ہے ۔
1۔ اپنے ہداف کا واضح تعین : ایک گروپ کے چرچ میں بدلنے کے وقت کا واضح تعین
اگر آپ کے ذہن میں یہ واضح نہ ہو کہ ایک مختصر گروپ یا بائبل سٹڈی گروپ کب ایک چرچ کی شکل اختیار کر لے گا توچرچ کی ابتدا کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔
منظر نامہ: ایک گروپ تین ماہ سے کسی چرچ سے وابستگی کے بغیر باہم ملاقاتیں کرتا رہا ہے۔ انہوں نے بہت گہرائی میں بائبل کے مطالعے کے ساتھ عبادت کے پر جوش لمحات بھی ساتھ گزارے ہیں۔ وہ کلام سنتے ہیں اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ وہ ایک نرسنگ ہوم کا دورہ کر کے وہاں موجود لوگوں کی خدمت اور ضروریات پوری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ کیا انہیں ایک چرچ کہا جا سکتا ہے ؟
شاید اس منظر نامے میں اتنی معلو مات موجود نہ ہوں جس سے آپ کسی نتیجے پر پہنچ سکیں ۔کیا چرچ ایک بڑے حجم کا بائبل سٹڈی گروپ ہوتا ہے ؟ اگر آپ واضح طور پر یہ نہ سمجھتے ہوں کہ ایک گروپ کب چرچ کی شکل اختیار کر لیتا ہے ، تو ہو سکتا ہے کہ آپ اس گروپ کو بھی چرچ ہی کہنے لگیں ۔ تو چرچ کی ابتدا کے لئے پہلا قدم یہی ہے کہ ہم چر چ کی ایک واضح تعریف سے آگاہ ہوں – یعنی چرچ کے بنیادی اور لازمی عناصر کیا ہیں ۔ہم چھوٹے تربیتی گروپوں کا آغاز کریں ، جن کا ابتدا ہی سے یہ مقصد ہو کہ وہ ایک وقت کے بعد چرچ کی شکل اختیار کر جائیں گے۔ اعمال کی کتاب ہمیں ایک ٹھوس مثال پیش کرتی ہے جو اس سلسلے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے :
سرگرمی : اعمال 2:36-47کا مطالعہ کیجیے ۔زیادہ مشکل میں پڑنے سے گریز کریں اور ایک خلاصے کی صورت میں یہ جاننے کی کوشش کریں ۔ کہ اس گروپ کوایک چرچ کی حیثیت کس طرح ملی۔
اپنا جواب تحریر کریں :
اعمال کے دوسرے باب سے سامنے آنے والی چرچ کی تعریف کی یہ ایک مثال ہے۔ یہ دس اہم عناصر پر زور دیتی ہے ، جن میں سے تین انتہائی اہم ہیں : عہد ، خصوصیات ، محبت بھرےرہنُما ۔
- عہد ( 1 ) : بپتسمہ پانے والے ( 2) ایمانداروں کا ایک گروپ ( متی 18:20 ،اعمال 2:41 (جو خود کو مسیح کا بدن کہتے ہیں اور باقاعدگی سے ایک دوسر ے سے ملنے کے عہد پر کار بندھ ہیں ( اعمال2:46)
- خصوصیات: یہ چرچ کی خصوصیات یعنی اصولوں کے مطابق مسیح میں باقاعدگی سے زندگی گزارتے ہیں ۔
- کلام (3) : کلام کو اہم ترین حکم جان کر پڑھنا اور اُس کی فرمانبرداری کرنا ۔
- خُداوند کا کھانا یا پاک شراکت (4)
- رفاقت (5) : ایک دوسرے کے لئے محبت
- نذرانے(6) :ضروریات پوری کرنے اور دوسروں کی خدمت کرنے کے لئے ۔
- دعا (7)
- حمد وثنا ( 8): الفاظ یا گیتوں کی صورت میں
- اُن کی زندگی کا مقصد کلام کو پھیلانا ہوتا ہے (منادی ) ( 9)
- محبت کرنے والےرہنُما(10): چرچ کے پھلنے پھولنے کے ساتھ بائبل کے معیار (ططس 1:5-9) کے مطابق پاسبانوں کا تقرر کیا جاتا ہے ۔اور اس کے ذریعے باہمی احتساب اور چرچ میں نظم و ضبط کا قیام عمل میں آتا ہے ۔
چرچز کی تخم کاری کی غرض سے ان تین اہم ترین چیزوں کو ترجیحات کے حساب سے دیکھتے ہیں. سب سے اہم ترین نُکتہ ، عہد ہے ۔کوئی بھی گروپ خود کو ایک چرچ کی حیثیت سے تب ہی شناخت کرسکتا ہے جب اُس نے مل کر مسیح کے پیچھے چلنے کا عہد کر لیا ہو۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے یہ عہد تحریری صورت میں لکھا بھی ہو۔ بس انہوں نے ایک چرچ بن کر آگے بڑھنے کا ایک شعوری فیصلہ کیا ہوتا ہے۔ کئی مرتبہ چرچ اس اقدام کو ایک نام اور شناخت بھی دیتا ہے ۔
دوسری ترجیح “خصوصیات” کی ہے۔ ہو سکتاہےکہ ایک گروپ خود کو چرچ کہلاتا ہو لیکن وہ چرچ کی بنیادی خصوصیات سے عاری ہو۔ تووہ حقیقت میں چرچ نہیں ہے ۔ اگر ایک جانور بھونکتا ہو اپنی دم ہلاتا ہو اور چار ٹانگوں پر چلتا ہو تو آپ چاہیں تو اُسے بطخ کہہ سکتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ ایک کتا ہی ہوتا ہے ۔
سب سے آخر میں ایک پھلتے پھولتے چرچ کے لئے لازمی ہے کہ وہ اس عمل کے دوران جلد ہی مقامی سطح پر “محبت بھرے رہنُماؤں” کا تقرر کرے۔ ممکن ہے کہ ان پاسبانوں اور راہنماؤں کے سامنے آنے سے پہلے ہی چرچ قیام پا چکا ہو ۔ پولوس کے پہلے سفر کے اختتام پر ہم اس کی ایک اچھی مثال دیکھتے ہیں ۔ اعمال کی کتاب کے 14 ویں باب کی آیت 21 سے 23 میں پولوس اور برنباس نے اُن چرچزکا دورہ کیا جو انہوں نے گذشتہ ہفتوں اور مہینوں میں قائم کئے تھے۔ اور پھرُاس وقت انہوں نے اُن چرچز میں پاسبانوں اور راہنماؤں کا تقرر کیا ۔چرچ کی طویل مدتی بقا کے لئے ضروری ہے کہ محبت بھرے راہنما اُنہی میں سے تلاش کئے جائیں ۔
چرچ کی ابتدا کرنے کے لئے سب سے پہلا قد م یہ ہے : یہ جاننا کہ آپ کا مقصد کیا ہے اور اُس وقت کا واضح تعین کرنا جب یہ گروپ چرچ کی صورت اختیار کر لے گا ۔
2۔ جب آپ ایک تربیتی گروپ آغاز کریں تو ابتداہی سے چرچ کی زندگی کے اُن گوشوں کا عملی مظاہرہ کریں جب کا بیان اوپر کیا گیا ہے ۔ چرچ کا قیام کرنے والے ایک راہنما کو اُس گروپ کی مدد کرنے میں بہت مشکل پیش آئی جسے وہ ایک چرچ بننے کے لئے تربیت دے رہا تھا ۔ اپنے تربیتی گروپوں کی جو تصویر اُس نے مجھے پیش کی اُس کے مطابق یہ سارا عمل محض سیکھنے سکھانے کا عمل تھا، جس میں افزائش کی کوئی گنجائش نظر نہیں آ رہی تھی۔ تربیتی سیشنز کے دوران اُس گروپ کو تعلیم تو ملی لیکن اُن میں گرم جوشی پیدا نہ ہو سکی تھی۔ اس تربیت کے دوران وہ انہیں اپنے گھروں میں کو ئی مختلف چیز شروع کرنے کو کہہ رہا تھا ۔ وہ اپنی توقعات کے برعکس کسی اور ہی چیز کا متوقع نمونہ پیش کر رہا تھا ۔ میں نے یہ تجویز دی کہ وہ اپنے تربیتی لیکچرزاور سیشنز کو ویسا بنائے جیسے وہ چرچز کو آئندہ دیکھنا چاہتا ہے ۔ اس طرح اُن گروپوں کو مستقبل میں چرچ بننا زیادہ آسان ہو گا ۔
ایک چھوٹے گروپ سے چرچ کی شکل میں ڈھلنے کے لئے آسان اور بہترین طریقہ یہی ہے کہ پہلی میٹنگ سے ہی ایک چرچ کی حیثیت سے زندگی گزارنے کا نمونہ پیش کیا جائے۔ اس طرح جب آپ چرچ کے لئے شاگرد سازی کے مرحلے پر پہنچتے ہیں تو آپ اُس کا تجربہ پہلے ہی کر چکے ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور سے پہلے ہی ہفتے سے شروع کر کے ہر میٹنگ میں تربیت کاروں کی تربیت1 میں دو تہائی شاگرد سازی کی تربیت ضرور کی شامل کی جانی چاہیے ۔ اس میں گذشتہ ہفتے کی پڑتال ضرور ہونی چاہیے۔ خُدا سے مزید مدد کی درخواست ہونی چاہیے اور مستقبل میں اُس کی خدمت اور فرمانبرداری پر بھی نظر رکھی جانی چاہیے ۔اس دو تہائی حصے میں چرچ کے بنیادی عناصر جیسے عبادت ، دعا ،کلام ،رفاقت ، منادی ، خدمت وغیرہ سب شامل ہوجاتے ہیں ۔
ایک چھوٹے گروپ کے ساتھ پہلی میٹنگ میں ہی اپنی پوری کوشش کریں کہ آپ اُس چرچ کا بہترین نمونہ پیش کر دیں، جسے آپ آخر میں تشکیل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ چرچ کے بارے میں تربیت حیرت کا باعث نہیں ہو نی چاہیے ۔ یہ نہ ہو کہ آپ چار سے پانچ ہفتے ایک کلاس کی صورت میں گزار کر اور پھر یہ اعلان کریں : ” آج ہم آپ کو چرچ کے بارے اور چرچ بننے کے بارے میں تربیت دیں گے ” اور پھر اُس کے بعد آپ کی میٹنگز کا طریقہ کار کُلی طور پر بدل جائے ۔ میٹنگ شروع کرنے کے بعد فطری طور پر دوسرا قدم یہ ہی ہونا چاہیے کہ ایک چرچ بننے کا عمل شروع کر دیا جائے ۔
حصہ دوم میں ہم گروپوں کو چرچز بننے میں مدد دینے کے لئے دو مزید لوازمات پر بات کریں گے۔
سٹیو سمتھ، Th. D،(1962- 2019 ) 14: 24 اتحاد کے شریک سہولت کار اور T4T: A Discipleship Re-Revolution سمیت متعدد کتابوں کے مصنف تھے ۔ وہ تقریباً 20 سال تک دُنیا بھر میں CPM کی تحریکوں کو تربیت دیتےاور متحرک کرتے رہے۔
مشن فرنٹئیرز www.missionfrontiers.orgکے ستمبر-اکتوبر 2012 کے شمارے میں صفحات نمبر 22-25 پر شائع ہونے والے مضمُون کی تدوین شدہ شکل۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1تربیت کاروں کی تربیت (T4T )، CPMکا ایک اسلوب ہے۔ ملاحظہ کریں سٹیو سمتھ اور یِنگ کائی کی مشترکہ تصنیف: T4T: A Discipleship Re-Revolution ، WIGTake Resources, 2011۔ اِس مضمون کا ایک حصہ اِس کتاب کے باب 16 پر مبنی ہے۔ یہ کتاب http://www.churchplantingmovements.com/ اور ایمازون کے کِنڈل پر دستیاب ہے۔