کلیسیاء بحیثیت ایک وسیع فطری نظام : حصہ 5 –
– ٹریور لارسن –
” کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے اس کام کو گروپوں سے بڑھ کر نئے عہد نامے کے چرچز تک جاتے ہوئے کیسے دیکھا ؟”
اس منسٹری کا آغاز کرنے سے پہلے ،جن نارسا گروپوں تک ہم رسائی حاصل کرنا چاہتے تھے ، اُن میں پہلے سے موجود روایتی چرچز پر تحقیق کی ۔ جس آبادی پر ہم نے تحقیق کی اُس کی تعداد ایک ملین تھی۔ ہم چاہتے تھے کہ جو روایتی چرچز مسلمانو ں تک رسائی حاصل کر رہے ہیں ہم اُن کے ساتھ مل جائیں ۔ ہمیں 22 چرچز ملے، اُن میں سے کچھ رجسٹر ڈنہیں تھے، کچھ کے پاس عمارتیں نہیں تھیں ، اور اُن کے پاس پندرہ سے لے کرایک سو تک ایماندار موجود تھے ۔ ہم توقع کر رہے تھے کہ اُن میں سے کچھ مقامی مسلمانوں تک رسائی میں مؤثر ہو ں گے۔ لیکن حقیقت یہ تھی کہ ہم نے کسی بھی روایتی چرچ کو مقامی مسلمانوں تک رسائی حاصل کرتے نہیں پایا ۔
اُن 22 چرچز میں سے جو تین بہترین تھے ، اُ ن میں گزشتہ دس سالوں میں اوسطاً صرف تین ایماندار ایسے تھے جو مسلم پس منظر سے تعلق رکھتے تھے ۔دیگر تمام چرچز سب سے الگ تھلگ قلعوں جیسے تھے ۔اُن چرچز کے ممبران اُن گروپوں سے تعلق رکھتے تھے جو زیادہ مسیحی علاقوں سے وہاں منتقل ہوئے تھے۔ یعنی چرچز کے ممبران کی تعداد نہ تو اکثریت والے گروہ سے تعلق رکھتی تھی اور نہ ہی اُن میں ایسے خاندان تھے جو کہ حال ہی میں ایمان کے دائرے میں آئے ہوں۔ مجھے یہ جان کر بہت مایوسی ہوئی کہ روایتی چرچز میں سے کوئی بھی مسلمان آبادی تک پہنچنے میں کامیاب نہیں رہا تھا اور اُن میں سے زیادہ تر نے کوشش بھی نہیں کی تھی کیونکہ اُنہیں خدشہ تھا کہ اُن کے چرچز کو جلا دیا جائے گا ۔
ہمیں یہ پتہ چلا کہ تین چرچز اکثریت آبادی میں سے تھوڑا سا پھل لا رہے ہیں لیکن وہ تینوں رجسٹرڈ چرچز نہیں تھے۔ اُن میں سے کسی کے پاس کوئی عمارت نہیں تھی ۔ ہم نے یہ بھی جانا کہ زیادہ موثرچر چز جو اُس نارسا قوم میں کام کر رہے تھے اُن کے پاس اپنی عمارت تھی ہی نہیں ۔ اگر مقامی لوگوں کو چرچ کی کسی عمارت میں داخل ہونا پڑتا تو وہ شاگرد سازی کے راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن جاتا تھا۔ ہمارے ملک میں چرچ کی عمارت نہ ہونا روایتی چرچ سے اُلٹ سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں یہ بھی پتہ چلا کہ اگر کوئی مقا می شخص روایتی یا رسمی چرچ میں شامل ہو تو سماجی راہنماؤں کو اُس میں شرم محسوس ہوتی تھی۔ لیکن زیادہ تر علاقے کےراہنما ایسے لوگوں کو قبول کر لیتے تھے جو غیر رسمی طور پر اکٹھے ہو کر بائبل کے بارے میں بات کر رہے ہوتے تھے ، خاص طور پر اگر وہ گروپ چھوٹاہو اور لوگوں کی نظروں میں نہ آئے ۔ یہ کچھ عجیب سی دریافت تھی ، لیکن اس سے ہمیں آئندہ کے لئے بہت بڑا فائدہ ہوا ۔
میں سیمنریوں میں بائبل پڑھاتا ہوں۔ اور میں اکثر اناجیل اور اعمال کی کتاب پڑھاتا ہوں ۔میں نے بائبل میں مذکور ابتدائی چرچ کے بارے میں بہت زیادہ تحقیق کی ہے اور ہم نے اُسی نمونے پر عمل کرنے کی کوشش کی جو اعمال میں ہے ۔بائبل میں ہماری ریسرچ اور خدمت کے میدان سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عمارت کے بغیر چرچ کے ہمارے تصور میں بہتری آئی ۔ہم نے یہ جانا کہ مسیحیت کے ابتدائی 200 سالوں تک تو چرچ کے پاس کوئی عمارتیں تھی ہی نہیں ۔،اور ہم نے دیگر کچھ اور نمونے بھی دریافت کئے ۔
ایک “چرچ “کیا ہوتا ہے ؟
بہت سے بائبل پڑھانے والے چرچ کو ایک مقامی ادارہ سمجھتے ہیں جس سے اُن کی مراد ایک عمارت ہوتی ہے ، لیکن بائبل میں آپ کو نظر آئے گا کہ کسی ایک عمارت پر زور نہیں کیا گیا۔ چرچ کا ترجمہ عموما کلیسیا ہوتا ہے جسکا مطلب ہے” جماعت یا مجلس ” ۔ کلیسیا کا لفظ یسوع کے پیروکاروں کی جماعت کے لئے بھی استعمال ہوا اور یہ لفظ کہیں جمع ہونے والی بھیڑ کے لئے بھی استعمال کیا گیا ۔یہ ایک لچکدار اصطلاح تھی، جس کے بہت سے مطلب ہو سکتے تھے ۔ مقامی کلیسیا کو بائبل میں تین طرح سے بیان کیا گیا ہے :
سب سے پہلے ، گھروں میں اکٹھے ہونے والے ایمانداروں کی چھوٹی چھوٹی جماعتوں کو کلیسیا کہا گیا ۔ اکثر ایسا بھی ہوا کہ ایمانداروں کی چھوٹی جماعتیں جو گھروں میں اکٹھی ہوتی تھیں اُن کے لئے کلیسیا کا لفظ استعمال ہی نہیں ہوا ۔ ہم بائبل میں پڑھتے ہیں کہ وہ لوگ جو ایمان نہیں لائے تھے وہ بھی ان جماعتوں میں شامل ہوتے رہے ۔
دوسری بات یہ، کہ کسی شہر یا چھوٹے سے علاقے میں چھوٹے چھوٹےمختلف گروپوں کی ایک مجموعی مجلس یا جماعت بن جاتی تھی۔ یہ بڑی جماعتیں گھروں میں اکٹھے ہونے والے بہت سے لوگوں کی جماعتوں پر مشتعمل ہوتی تھیں ، اور انہیں بھی ایک چرچ کا نام دیا گیا ؛ مثال کے طور پر روم کے چرچ کا نام روم کے شہر میں اور اُس کے ارد گرد اکٹھی ہونے والی ایمانداروں کی تمام جماعتیں گھریلو چرچ تھیں، اس کے باوجود انہیں روم کے چرچ کی شناخت حاصل تھی ۔انفرادی ایماندار ایک گھریلو چرچ کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ پورے شہر کے چرچ کا حصہ بھی ہوتے تھے ۔ہم فرض کر لیتے ہیں کہ شہر کے بڑے چرچ کی مشترکہ جماعت صرف مخصوص شہروں کے لئے نہیں ہوتی تھی ، اس سے مراد ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا علاقہ بھی ہو سکتا تھا ۔
روجر گیرینگ نے تحقیق کے بعد ایک کتاب لکھی جس کا نام ہے گھریلو چرچ اور مشن ۔ اُس کتاب میں انہوں نے اس سے قبل اس موضوع پر لکھنے والے مصنفین کے الفاظ بھی درج کئے ہیں۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کیسے گھریلو چرچ کا نظام انجیل کی منادی کو پھیلانے اور شہروں کی بڑی جماعتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔نئے عہد نامے کے دور میں روم اور کرنتھس دونوں میں پانچ سے زیادہ جماعتیں گھروں میں اکٹھی ہوتی تھیں اور ہم اس بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔ یہ گھریلو چرچز تھے جو مختلف گھروں میں اکٹھے ہوا کرتے تھے ۔ سو مقامی چرچز سے کیا ہم مراد یہ لیں کہ وہ گھریلو چرچز تھے ؟ یا ہم اُس سے یہ مراد لیں کہ وہ روم کا ایک مقامی چرچ تھا ( جس میں اُس علاقے کے تمام گھریلو چرچز شامل تھے ) ؟ وجہ یہ ہے کہ روم کا چر چ کئی گھریلو چرچز کا مجموعہ تھا ۔کلیسیا کا لفظ ان دونوں قسموں کے مقامی چرچز کے لئے استعمال ہوتا ہے جن کا ذکر بائبل میں ہے ۔ ہم کرنتھس کے شہر کے چرچ سے واقف ہیں، کیونکہ اُس وقت چرچ ابھی چھوٹا ہی تھا جس کی وجہ یہ ہے کہ ایمانداروں کی تعداد اتنی ذیادہ نہیں تھی کہ انہیں کسی بڑے گھر میں اکٹھا ہونا پڑے ۔
جلد ہی یہ ہوا کہ تمام ایمانداروں کو کسی ایک جگہ میں پر شہر کے ایک چرچ میں جمع کرنا ناممکن ہو گیا ۔ مثال کے طور پر اعمال 4: 4 میں پانچ ہزار مردوں کا ذکر ہے یہ مرد اپنے گھروں کے سربراہ تھے ، سو اگر ہم اُن کی بیویوں اور بچوں کو بھی اس تعداد میں شامل کریں اور اُن کے رشتے داروں اور خادموں کو بھی تو یہ تعداد 15 سے 20 ہزار ایمانداروں تک جا پہنچتی ہے ۔ اُس وقت تک کتنے گھریلو چرچز قائم کو چکے تھے ؟ گھریلو چرچ اور مشن میں تحقیق کی بنا پر اُس دور کے طرزِ تعمیر کا ذکر ہے ۔ اُس دور کے گھروں کے سب سے بڑے کمرے کا سائز آج کے دور کے ایک چھوٹے بیڈ روم جتنا ہوتا تھا ، اگرچہ امیروں کے گھروں میں کمرے بڑے اور صحن وسیع ہوتے تھے گیرینگ کی تحقیق کے مطابق ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہر گھریلو چرچ میں 15 سے 20 لوگ اکٹھے ہو سکتے ہوں گے ۔ اب 20 لوگوں کے ہندسے کا موازنہ 20 ہزار ایمانداروں کے ساتھ کر کے دیکھتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعمال 4:4 کے واقعات ہونے تک یروشلیم میں ایک ہزار سے زائد گھریلو چرچز موجود تھے اور یہ یروشلیم کی تحریک کے پہلے تین سالوں تک ہو چکا تھا ۔ اور اُس کے بعد اعمال 21 تک یہ تعداد بہت زیادہ بڑھ چُکی ہو گی ۔سو اُن ایک ہزار گھریلو چرچز کا سربراہ کون تھا ؟ بارہ رسول دور اندیش تو ضرور تھے لیکن اُن کے لئے ناممکن ہوتا کہ وہ اُن ہزار چرچز میں سے ایک سو چرچز کی راہنمائی بھی کر سکتے ۔ کم ازکم 900 چرچز ایسے ضرور رہے ہوں گے جن کی پاسبانی نئے ایماندار کر رہےہوں گے اور جن کی نگرانی شہر کے بڑے چرچ کے بزرگ کرتے ہوں گے ۔
میں نے لوگوں کو یہ کہتے سُنا ہے کہ بائبل میں تحریکوں کا کوئی ذکر نہیں اور یہ تمام جماعتوں کی راہنمائی لازمی طور پر مستحکم اور پرانے ایمانداروں کو کرنی چاہیے ۔لیکن یہ بات واضح ہے کہ ان دعوؤں کا بائبل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔میں یہ کہتا ہوں کہ کیا آپ واقعی اس پر یقین رکھتے ہیں ؟کیا آپ جو کچھ بائبل میں پڑھتے ہیں آپ نے اُس پر کچھ سوچا بھی ہے ؟ یروشلیم میں پہلے تین سالوں میں ایمانداروں کی ایک ہزار جماعتوں کی موجودگی یقینا ایک تحریک ہی ہے ! اور بائبل میں موجود شواہد اُس دور میں مختلف علاقوں میں موجودکم ازکم 6 تحریکوں کی جانب اشارہ کرتے ہیں جن میں ایک ہزار سے زائد ایماندار شامل تھے ۔ بائبل میں موجود شواہد کو کسی اور معنی میں لیا ہی نہیں جا سکتا ۔ ہمارے ذہن میں کلیسیا کا مفہوم اتنا وسیع ہونا چاہیے کہ بائبل کے تمام اعداد وشمار اُس میں سما سکیں ۔ ایک بات جو اعمال کی کتاب میں واضح نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ کلیسیا ایک وسیع نظام تھا جو فطری انداز پرقائم تھا ۔ کلیسیا بڑھتی چلی جاتی ہے اور نئی شاخیں اور نظام اُس میں شامل ہوتے چلے جاتے ہیں یہ فطری طور پر بڑھنے والا نظام ہے جو اپنے اندر نئے پیدا ہونے والے چرچز کو شامل کر سکتا ہے ۔ بائبل میں موجود چرچز گھریلو چرچز بھی تھے اور شہر میں موجود ( یا کسی مخصوص علاقے میں قائم ) چرچز کا مجموعہ بھی تھے ۔
کلیسیا کا لفظ وسیع تر علاقے کے چرچ کے لئے بھی استعمال کیا گیا : یہودیہ ، سامریہ ، گلتیہ اور مکدونیہ کے چرچ ۔ یہ صوبے تھے اور ہم یہ تصور نہیں کر سکتے کہ صوبے کے تمام ایماندار کبھی بھی ایک جگہ اکٹھے ہو سکتے ہوں گے ۔ وہ مقامی تھے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ روبرو اکٹھے ہوتے تھے لیکن وہ ایک وسیع مفہوم میں عالمگیر حیثیت رکھتے تھے۔اُن کی اپنے صوبے میں موجود تمام ایمانداروں کے ساتھ ایک مشترکہ شناخت تھی ۔ یہ وہ تیسرا سائز ہے جو ہم فطری طور پر بڑھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ منسلک چرچ کے نظام میں دیکھتے ہیں ۔ آسان ترین الفاظ میں ، نئے عہد نامے کے چرچز گھریلو چرچ ، کسی شہر یا علاقے میں موجود چرچ اور ایمانداروں کی وسیع علاقوں میں موجود جماعتوں کا نام ہے جو مسیح میں بہن بھائی ہونے کی حثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ کلیسیا کے نام سے وابستہ تھے( چاہیے جماعت چھوٹی ہو یا بڑی) ۔ یہ چاردیواری کے بغیر ایک ایسا چرچ تھا جو پھیلتا چلا گیا ۔
چرچ کے راہنما
راہنما کون تھے ؟ یروشلیم کے پورے شہر کے چرچ میں شامل 20 ہزار ایمانداروں کے لئے بزرگوں کی ایک مختصر ٹیم تھی ۔ اور ہر گھریلو چرچ میں موجود لوگوں کی پاسبانی کے لئے ایک ہزار راہنما تھے جن کا نام نہیں لیا گیا ۔لیکن شاگرد اعمال 6 تک حیرت زدہ ہو چُکےتھے ۔ وہ راہنماؤں کی بڑھتی ہوتی ہوئی طلب پورا کرنے کے قابل نہیں تھے جو اس وجہ سے بڑھتی رہی کیونکہ چرچ بڑھتا چلا جا رہا تھا ۔ سو جب بیواؤں کی ضروریات بڑھیں اور اختلاف پیدا ہوئے تو انہیں ایک دوسری قسم کی قیادت کی ٹیم شامل کرنا پڑی ۔ جسے ایک مخصوص انداز کی منسٹری سنبھالنی تھی قائدین کی یہ دوسری ٹیم ایسے افراد پر مشتعمل تھی جنہیں بیواؤں کی خدمت کے میدان کے لئے اُن کی روحانی قابلیت ، عملی مہارت ، اور اُن کے رابطوں کی بنیاد پر چُنا گیا ۔ یقینا اُس وقت تک چرچ میں ہزاروں بیوائیں شامل رہی ہوں گی ۔
ایک دوسری مثال یہ ہے کہ ہم کلام میں افسیوں کے بزرگوں کے بارے میں پڑھتے ہیں جنہوں نے اسی طرح افسس کے علاقے میں ایک دوسرے سے منسلک گھریلو چرچز کی نگرانی اور دیکھ بھال کی ہو گی ۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایمانداروں نے اُس علاقے میں جادو کی بہت سی کتابیں جلا دی تھیں۔ اُن کی قیمت کا تخمینہ50 ہزار دنوں کی روزمرہ اجرت کے مطابق تھا جسے امریکی ڈالر میں 2021 کے ریٹ کے مطابق بدلیں تو وہ 10 ملین ڈالر کے برابر بنتی ہے ۔ سو یقینا یہ کہا جا سکتا ہے کہ افسس کے علاقے میں 10 ہزار ایماندار یقینا موجود تھے ۔ افسس کے بزرگوں کےزیر ِ نگرانی تقریبا 500ایسے راہنما تھے جو چھوٹی جماعتوں کی راہنمائی کیا کرتے تھے ۔
بائبل کے اعدادو شما رکا خلاصہ
ضروری ہے کہ کلیسیا کے مفہوم میں بائبل کے وہ تما م اعدادوشمار شامل کئے جا سکیں جو ہمیں چھوٹے گھریلو چرچز ، شہر کے چھوٹے گروپوں کے چرچز (جن میں ایک مخصوص علاقے کے چرچز بھی شامل ہیں، اور بڑے علاقوں کے چرچز بھی شامل ہوں ۔)
- اعمال کی کتاب میں مذکور چرچ کی نوعیت ایسی تھی جس نے پولوس کی زندگی کے دوران کئی مختلف علاقوں میں ہزاروں ایماندار پیدا کئے۔ آج کے دور میں بہت سے لوگ ان ہزار ایمانداروں کی بڑھتی ہوئی جماعتوں کو تحریک کا نام دیتے ہیں ۔
- روبروملاقاتوں میں زیادہ تر غیر رسمی گھریلو چرچز میں ہوتی تھیں ۔ 200 سال تک اُن کے پاس کوئی عمارت نہیں تھی ۔ اس سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ چرچ کی عمارت کی بنیاد پر قائم آج کی منسٹر ی کا ابتدائی دو صدیوں میں کوئی تصور نہیں تھا ۔ لیکن گھروں میں ملنے والی ان جماعتوں کے ایماندار یقینا دیگر ایمانداروں سے واقف تھے اور اُن کے پاس جا کر اُن سے ملاقات کرتے اور بھائیوں اور بہنوں کی طرح ایک دوسرے سے تعاون بھی کرتے تھے ۔ اس قسم کی انفردای رابطوں کی منسٹری کا حوالہ رومیوں 16 اور کلسیوں 4 میں ہمیں نظر آتا ہے ۔
- جب شہر کا ایک چرچ بڑھتا تھا تو اُس کے ممبران ایک مشترکہ شناخت حاصل کر لیتے تھے ،چاہیے بڑھنے کے اس عمل کے دوران وہ ایک مقام پر ایک دوسرے کے ساتھ روبرو نہیں ملتے تھے وہ صرف اپنی مختصر جماعتوں میں ایک دوسرے سے ملتے تھے ۔
- بہت سے گھریلو چرچز کی راہنمائی وہ نئے ایماندار کرتے تھے جو ابتدائی چرچ کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایمان میں آئے تھے ۔
- بزرگوں کی ایک ٹیم تمام گھریلو چرچز کی نگرانی کرتی تھی جو کہ شہر کے ایک چرچ کے ساتھ منسلک ہوتے تھے ( اور ان میں ممکنہ طور پر وہ بزرگ بھی شامل رہے ہوں گے جو چھوٹے علاقوں اوردیہی آبادیوں کے چرچز کی پاسبانی کرتے تھے )۔
- بائبل میں ہمیں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی جس میں کسی بھی سائز کے ایک چرچ کی راہنمائی صرف ایک بزرگ پاسبان کے ہاتھ میں ہو اگر چہ یہ آج کل عام طور پر ہو رہا ہے یہ ضرور ہے کہ ہم چھوٹے چھوٹے گھریلو چرچز کو ایک راہنما کی قیادت میں دیکھتے ہیں ۔
- کسی علاقے میں جب انجیل کی منادی کو ایک سال پورا ہونے کو ہوتا تھا تو اُس سے پہلے ہی کسی چھوٹے علاقے کے چرچ یا شہر کے چرچ کے لئے بزرگوں کی ایک ٹیم تشکیل دے دی جاتی تھی ۔ اعمال 14 : 23 میں اس کا واضح ثبوت ملتا ہے ۔ شاگرد ہر چرچ میں بزرگوں کو مقرر کرنے کے بعد ، ( جو کہ ایک مستقل نمونہ تھا ) اپنے دوسرے مشنری سفر پر روانہ ہو جاتے تھے ۔ بزرگوں کی یہ ٹیم ہر نئے چرچ کے لئے اُن ایمانداروں میں سے منتخب کی جاتی تھی جو سب سے زائد اس کے اہل ہوتے تھے ۔بزرگوں کے انتخاب میں چرچ کے آغاز سے ایک سال سے ذیادہ تاخیر نہیں کی جاتی تھی افسس کا چرچ ذیادہ مستحکم تھا اور اُسے قائم ہوئے بھی ذیادہ عرصہ گزرا تھا ، اور انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ نئے ایمانداروں میں سے بزرگوں کا انتخاب نہ کریں ( 1 تیمتھیس 3: 6) لیکن ہم اس کے بعد ذیادہ مسائل سے بھر پور کریتے کے چرچ میں یہ خبرداری نہیں دیکھتے ( ططس 1) ۔ سو شاگردوں نے یقینا سب سے ذیادہ اہل اور قابل افراد کا چُناؤ کیا ہو گا اُن علاقوں میں جہاں نارسا لوگ موجود تھے اور یسوع کے پاس لوگ آتے جا رہے تھے ۔شاگردوں نے چرچ کی راہنمائی کے لئے کسی بھی علاقے میں موجود سب سے قابل لوگ چُنے ، لیکن انہوں نے بزرگوں کی ایسی ٹیمیں منتخب کیں جو ایک دوسرے کو نشوونما حاصل کرنے میں مدد دیتے تھے ۔
جدید دور کے نارسا قوموں کے گروپوں پر بائبلی نمونوں کا اطلاق
نارسا قوموں کے گروپوں کے تناظر میں مسلم علاقوں کے 99 فیصد مختصر گروپ ایسے ہیں جن میں صرف 5 ایماندار ہیں ۔ جب یہ گروپ 8 سے زیادہ بڑھ جائیں تو انہیں اپنے معاشروں میں سیکیورٹی کے خدشات کا سامنا ہوتا ہے ۔ لیکن یہ ایماندار خوشی سے دیگر لوگوں کو خوشخبری سُناتے ہیں جو پھر اُن کے گروپ میں شامل ہونے کی خواہش رکھتے ہیں سو وہ انہیں موجودہ گروپ میں شامل کرنے کی بجائے نئے چھوٹے گروپ تشکیل دے دیتے ہیں ۔ جب آپس میں منسلک یہ چھوٹے گروپ تین یا ذیادہ نسلوں تک بڑھ جاتے ہیں تو ہم 10 منسلکہ گروپوں کو ایک کلسٹر چرچ یا چھوٹے شہر کے چرچ کا نام دیتے ہیں ۔ اس مقام پر پاسبانوں یا راہنماؤں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔ 5 ایمانداروں کی جماعت میں ایک راہنما ایسا ہوتا ہے جو اُن سب میں سے زیادہ ایمان میں مستحکم ہوتا ہے ۔ چھوٹے گروپوں کے راہنماؤں کے لئے ضروری نہیں کہ وہ بزرگوں کی قابلیت رکھتے ہوں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ کلسٹر چرچ کے راہنما بائبلی راہنماؤں کی اہلیت کے معیار پر پورے اتریں ۔
کلسٹر چرچ کے گروپوں کے تما م راہنما راہنماؤں کا ایک گروپ بنا کر ملتے ہیں ۔ وہ بزرگوں کے انتخاب سے متعلقہ بائبل کے حوالے پڑھتے ہیں :1 تیمتھس3، ططس1 اور اعمال 6 جس کی بناد پر وہ موازنہ کرتے ہیں ۔گروپ کے لیڈر پھر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ان میں سے کون ایسے ہیں جو کلسٹر کی راہنمائی کے لئے درکار اہلیت اور قابلیت کے حامل ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کلسٹر کے راہنماؤں کی تعداد کم ازکم تین ہو کیونکہ یہ راہنما ہمیں بائبل میں بھی نظر آتے ہیں ، لیکن راہنماؤں کی یہ تعداد دو یا پانچ بھی ہو سکتی ہے ۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کلسٹر چرچ کا پا سبان صرف ایک شخص ہو کیو نکہ بائبل میں یہ ہمیں نظر نہیں آتا ۔
کیا چرچ کے پہلے دو سالوں میں نظر آنے والے نمونے اب تاریخ بن چُکے ہیں جن کو آج روایتی چرچ نے تبدیل کر دیا ہے؟ یا یہ نمونے ہمیں ایسا ماڈل تیار کرنے میں راہنمائی فراہم کرتے ہیں جن کے مطابق ہم آج بھی اپنے اپنے تناظر میں تبدیلیاں کر سکیں ؟ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پولوس نے ایسے نمونے قائم کئے جن کی تقلید کی جانی چاہیے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بزرگوں کی ٹیموں کے دیئے گئے نمونوں سے کبھی بھی ہٹانہیں جا سکتا،لیکن پولوس کے دور میں ہم نے ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اُس نمونے کئی ہر ممکن حد تک تقلید کی جائے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں : ” ہو سکتا ہے وہ ابھی تک ممکنہ طور پر پاسبان بننے کے اہل نہ ہوئے ہوں !” پولوس سے کون کہہ سکتا ہے کہ جو کچھ اُس نے کیا وہ بائبل کے مطابق نہیں تھا ؟اُس نے ہر چرچ میں ایسے راہنما منتخب کئے جنہیں کلام کی خوشخبری سُنے ہوئے ایک سال سے کم کا عرصہ ہوا تھا ۔
ہم یہ بات نہیں سمجھ پاتے کہ ہمارے چرچ کے ذاتی تجربات، کس حد تک چرچ کےبارے میں ہمارے نظریے پر غلبہ پا چکے ہیں ۔ ہم یہ بھی نہیں جان پاتے کہ چرچ کی روایتی شکل بائبل کے نمونوں کے مطابق ہے یا نہیں ، اگر وہ ہے تو ٹھیک لیکن بائبل کے نمونے کے مطابق چرچ کو تبدیل کرنے کے بہت سے اور طریقے موجود ہیں ۔بائبل کاایک نمونہ یہ ہے کہ جہاں چرچ وسیع ہوتا جا رہا ہو وہاں پہلے سال میں راہنماؤں کی ٹیم تیار کی جائے ۔ یہ کام صرف ایک پاسٹر مقرر کرنے سے کہیں ذیادہ محفوظ ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تین راہنما ہو ں تو اُن میں سے سب کی کچھ نہ کچھ خوبیاں یا خامیاں ہوتی ہیں ۔ وہ ایک دوسرے کو اپنی اپنی خامیوں پر قابو پانے میں مدد دے سکتے ہیں اور یوں ایک دوسرے کااحتساب کر کے ایک دوسرے کو بڑھنے میں بھی مدد دے سکتے ہیں ۔ میں اس معاملے میں بہت پُر جوش ہوں ۔ یہ تحریکوں میں ایک بہت بڑ امسئلہ ہے : بڑھتے ہوئے چرچ میں منادی جاری رکھنے کے لئے راہنماں کی نئی ٹیمیں کیسے تخلیق کی جائیں اور پھر اُن راہنماؤں کی کیسے مدد کی جائے کہ وہ مزید مستحکم ہو تے چلے جائیں ۔
ایسے راہنما جو کہ ایک تحریک میں شامل ہونا چاہیں، اُن کا سب سے پہلا کردار صرف اور صرف منادی ہے ، تاکہ وہ پہلے گروپ تخلیق کر سکیں ۔ لیکن جب نظام پھیلنا شروع ہو جائے تو پھر مقصد یہ ہو جانا چاہیے کہ تمام کلسٹر اور چھوٹے علاقوں کے چرچز کے لئے بزرگوں اور راہنماؤں کی ٹیمیں تیار کی جائیں ۔ ایک مخصوص علاقے کے لئے بھی ضروری ہے کہ کلسٹر چرچ کے راہنماؤں میں سے ہی اُن کے لئے راہنما منتخب کئے جائیں ۔اور ضروری ہے کہ اُن میں سے کچھ اگلے مرحلے کے لئے خدمت کرنے کو تیار ہوں ، یعنی ہمیں ایک وسیع تر چرچ کے لئے بھی راہنماؤں کی ٹیم کی ضرورت ہو گی ۔ ایک دوسرے سے منسلک راہنماؤں کی ٹیموں کا یہ سلسلہ بڑھتی ہوئی کلیسیا کے اس فطری نظام کو تشکیل دیتا ہے ۔ اگر ہم تحریک کو آغاز کر کے اُسے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ، تو ضروری ہے کہ ہم بزرگوں اور راہنماؤں کی ٹیمیں تیار کرنے کے لئے کام کرتے رہیں۔