بدھ مت کے پیروکاروں کے درمیان تحریکوں کا آغاز
بہترین طریقوں اور اسالیب کی کیس سٹڈی
– سٹیو پر لاٹو –
گلوبل اسمبلی آف پاسٹرز فور فنشنگ دی ٹاسک کے لئے تیار کی گئی ایک ویڈیوسے تدوین شدہ
حصہ دوم: پھل لانے والے وسائل اور طریقۂ کار
بدھ مت کے پیروکاروں کا نظریہ ٔزندگی حقیقت سے بہت مختلف ہے۔ اُن تک رسائی حاصل کرنے کے لئے میں نے اور دیگر لوگوں نے کچھ وسائل تیار کئے ہیں۔۔ یہ وسائل اُن کے تناظر میں کلام کو ایسے پیش کرتے ہیں جس کے ذریعے بدھ مت کے پیروکاروں کو ایمان کے دائرے میں لانے کے لئے آسانی ہو جاتی ہے ۔ان وسائل میں سے ایک کا عنوان ” پیدائش سے عدالت تک ” ہے۔ انہی میں سے ایک دوسرے وسیلے کو میں “یسوع کی چار عظیم سچائیاں ” کا نام دیتا ہوں۔ اسے میانمار میں موجود بدھ پس منظر رکھنے والے ایمان دار اور ایک غیر ملکی مشنری نے مل کر تیار کیا ۔جنہیں مقامی بامر بدھ لوگوں کو اُن کی ضرورت کے مطابق انجیل کا مفہوم سمجھانے میں بہت مشکل پیش آ رہی تھی ۔ ” یسوع کی چار عظیم سچائیاں ” ،بدھ پس منظر سے رکھنے والے بہت سے لوگوں کو ایمان کے دائرے میں لانے کا باعث بنی ہیں۔ پھر یہ ہی طریقہ کا ر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں استعمال کیا گیا ۔ کمبوڈیا میں ہمیں اس کا مثبت اثر نظر آیا ،لیکن تھائی لینڈ میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ( جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اسے زیادہ تعداد میں لوگوں نے استعمال ہی نہیں کیا )۔تھائی لینڈ میں اسے اتنے وسیع پیمانے پر استعمال نہیں کیا گیا کہ اس کے اثرات حقیقی طور پر نظر آتے۔ لیکن تھائی لینڈ میں میرے اپنے تجربے کے مطابق بہت سے بدھ مت کے پیروکاروں کے ساتھ بات کرنے ہوئے میں نے جانا کہ وہ اصطلاحات سے واقف نہیں ہو سکے تھے ۔وہ اس وسیلے کے استعمال کے نتیجے میں حقائق کا موازنہ نہیں کر سکتے تھے۔ میں نے ایک مبشر کی حیثیت سے انہیں بدھ مت کے وہ نظریات بھی سمجھائے جن سے وہ واقفیت نہیں رکھتے تھے۔
میانمار میں ایسے دکھائی دیتا تھا کہ تقریبا سب ہی لوگ بدھ مت کے بنیادی نظریات سے اچھی طرح واقف تھے۔ اس لئے وہ ہماری بات فوری طور پر سمجھ سکتے تھے ۔ گوتم بدھ کی چار عظیم سچائیوں کے مطابق، مسیحی پوری طرح اتفاق کرتے ہیں کہ زندگی تکلیفوں سے بھرپور ہے۔ نہ صر ف ہم ان تکلیفوں سے واقف ہیں بلکہ ہمیں یہ بھی پوری طرح معلوم ہے کہ یہ تکلیفیں کہاں سے آتی ہیں ۔اس کے لئے آپ پیدائش کے پہلے 3 ابواب کے حوالے دے سکتے ہیں ۔ہم پوری طرح اتفاق کرتے ہیں کہ یہ جسمانی خواہشات کی وجہ سے ہے، جو انسان کے اندر برائیوں کو جنم دے کر معاشروں کو تباہ کرتی ہیں اور مزید تکلیفوں کو جنم دیتی ہیں۔ سو اس کا مطلب یہ ہوا کہ مصیبتیں اور تکلیفیں، گناہ اور نافرمانی کی وجہ سے آتی ہیں جو ہمارے خالق کے ساتھ ٹوٹے ہوئے رشتے کا نتیجہ ہیں۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسانی زندگیاں گناہ سے بھری ہوئی ہیں ،جس کی وجہ اُن کے لالچ اور ہوس ہیں۔ آخر میں ہم انہیں بتا سکتے ہیں کہ ایک ایسی جگہ بھی ہے جہاں کوئی دکھ اور تکلیف نہیں ۔وہ اُسے نروان کہتے ہیں اور ہم اِسے خُدا کی بادشاہی کہتے ہیں ۔
اگر ہم جنت کا لفظ استعمال کریں تو ہمارے رابطے آگے نہیں بڑھ سکتے ۔بدھ مت کے پیروکار پہلے سے ہی جنت کے سات درجوں سے واقف ہیں ۔سو انہیں مسیحیوں کی جنت کی ضرورت نہیں ہے۔ جنت اُن کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے۔ جنت کا ہمارا نظریہ بدھ مت کے نظریے سے بالکل مختلف ہے۔ ہمارے نظریے کے مطابق جنت کا مطلب کارما کے چکر سے نکل کر، گناہ اور اُس کے اثرات سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ آپ مسیح کے پاس آ کر اپنے گناہوں اور کارما سے چھٹکاراپا کر اُس کے ساتھ ابدی زندگی کا لطف اٹھا سکتے ہیں ۔ چار عظیم سچائیوں کا چوتھا نکتہ یہ ہے کہ آپ 8 پہلوؤں والے راستے پر پوری طرح چل کر نجات حاصل کر سکتے ہیں ۔ مسیحیت میں ہمارا ایک ہی راستہ ہے : یسوع کے پیچھے چلنا ۔یسوع ہی راہ، حق اور زندگی ہے۔ اُس کے پیچھے چلے بغیر کوئی بھی باپ کے پاس نہیں آ سکتا ۔اس راستے کا دروازہ تنگ ہے، اور زندگی تک لے جانے والا راستہ طویل ہے۔ یہ دروازہ اور یہ طویل راستہ یسوع مسیح ہے۔ سو ہمارے پاس 8 راستے نہیں بلکہ ایک ہی راستہ ہے ۔
” پیدائش سے عدالت ” کے وسیلے کو میں نے ذاتی طور پر بدھ مت کے پیروکاروں کے ساتھ رابطہ کاری کے لئے بہت موثر پایا ہے ۔میں نے سینکڑوں لوگوں کو اس وسیلے کی تربیت دی ہے، جس کے بعد انہوں نے مزید لوگوں کو تربیت دی۔ اُن میں سے بہت سے لوگ پیدائش سے عدالت کا وسیلہ استعمال کر کے کامیابی کی رپورٹ پیش کر رہے ہیں ۔تھائی لینڈ میں پیدائش سے عدالت کے وسیلے کے استعمال میں تقریباساڑھے 3 منٹ لگتے ہیں اس کے الفاظ کچھ یوں ہیں :
” ابتدا میں خُد انے آسمان اور زمین پیدا کیے۔ آسمان میں اُس نے بہت سے فرشتے بنائے جن کاکا م اُس کی خدمت اور عبادت کرنا تھا ۔ زمین پر اُس نے انسان بنائے۔ اُس نے مرد اور عورت کو اپنی شبیہ پر بنایا۔ انسان اور خُد اکے درمیان ایک خاندان کے جیسا قریبی رشتہ تھا۔ خُدا نے جو کچھ بنایا وہ بہت اچھا تھا ۔لیکن ایک مسئلہ ہو گیا کہ آسمان پر ایک فرشتے اور اُس کے ساتھیوں نے خُد اکے خلاف بغاوت کر دی ۔وہ خُد اکے جیسا بننا چاہتے تھے ۔اس لئے خُدا نے انہیں آسمان سے اٹھا کر زمین پر پھینک دیا ،جس کے نتیجے میں ایک اور مسئلہ پیدا ہو گیا۔ خُدا کے بنائے ہوئے لوگ خُدا کی نافرمانی کرنے لگے اور اس طرح خُد ااور انسان کے درمیان خاندانی اور قریبی رشتہ ٹوٹ گیا۔ اس موقع پر موت دنیا میں آئی اور تب سے اب تک دنیا میں موجود ہے۔ ہر چیز تباہ ہو کر رہ گئی ۔لیکن چونکہ خُد الوگوں سے محبت رکھتا تھا اُس نے چیزوں کو اس بری حالت میں چھوڑ نہیں دیا ۔اُس نے وعدہ کیا کہ ایک منجی اور مدد گار آئے گا جو انسانوں اور خُد اکے درمیان ٹوٹے ہوئے رشتے کو بحال کرے گا ۔یہ منجی اور مدد گار یسوع ہے ۔یسوع نے ایک کامل زندگی گزاری ۔اُس نے کبھی گناہ نہیں کیا ۔اُس کے پاس بیماروں کو شفا دینے ، اندھوں کو بینائی دینے اور بہروں کو سُننے کی طاقت دینے کا اختیار تھا ۔ وہ لوگوں سے بدروحیں بھی نکال سکتا تھا ۔ اُس نے مردوں کو زندہ بھی کیا۔ اس کے باوجود کہ وہ اتنی اچھی زندگی گزار رہا تھا ،مذہبی راہنما اُس سے حسد کرنے لگے اور انہوں نے اُسے صلیب دے کر مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ انہوں نے اُسے گرفتار کیا اور اُسے صلیب پر جڑ دیا۔ اُ سکے مرنے کے بعد انہوں نے اُس کے جسم کو غار میں بنی ایک قبر میں رکھ دیا ۔خُد انے یسوع کی قربانی دیکھی اور وہ خوش ہوا ۔اس خوشی کے اظہار میں اُس نے تیسرے دن یسوع کو مردوں میں سے زندہ کیا ۔ بائبل کہتی ہے کہ جو کوئی اپنے گناہوں سے منہ موڑ کر اس معاون اور مددگار یسوع پر ایمان اوربھروسہ رکھتا ہے، وہ اپنے گناہوں اور کارما سے چھٹکارا پا سکتا ہے۔ جو لوگ یہ کریں، انہیں خُد اکے بچے بننے اور ہمیشہ زندہ رہنے کا حق مل جاتا ہے ۔یہ لوگ روح القدس بھی پائیں گے تاکہ اُس کے اختیار سے وہ ایسی زندگی گزاریں جس سے خُدا خوش ہو ۔مُردوں میں سے جی اٹھنے کے بعد یسوع نے چالیس دن اپنے شاگردوں کے ساتھ گزارے جس کے بعد وہ آسمان پر چڑھ گیا ۔لیکن یسوع نے کہا کہ وہ واپس آئے گا۔ جب وہ واپس آئے گا تو دنیا کے تمام انسان، چاہے اُن کا تعلق کسی بھی نسل یا کسی بھی جگہ سے ہو ، وہ خُد اکی عدالت میں پیش ہوں گے۔ ہر شخص ایک ایک کر کے آگے آئے گا اور اپنے اچھے اور بُرے اعمال کا حساب دے گا۔ جو لوگ پہلے ہی یسوع پر ایمان اور بھروسہ نہیں رکھتے انہیں ہمیشہ کے لئے اُس سے الگ کر دیا جائے گا ۔میرے دوست میں خُد اکے خاندان کا فرد ہوں خُد اآپ سے محبت کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ آپ بھی اُس کے خاندان کا فرد بنیں کیا آج آپ یہ کرنا چاہیں گے ؟ “
فیلڈمیں عملی سر گرمیوں کے دوران ہم یہ معلومات بہت سے لوگوں کو فراہم کرتے ہیں۔ اکثر ایساہوتا ہے کہ ہم آخر تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ لوگ ہمیں بیچ میں روک کر سوال پوچھنے لگتے ہیں۔ انہیں وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے :اس کا کیا مطلب ہے ؟کیا یہ ایسے ہوا ؟کیا یہ کچھ اس طرح سے ہے ؟ ضروری ہے کہ رُک کر اُن کے سوالوں کے جواب دئے جائیں۔ اگر اس پوری تحریر کے بیان میں ڈیڑھ یا دو گھنٹے لگ جائیں تو یہ ایک بہت مثبت علامت ہے ۔
” یسوع کی چار عظیم سچائیاں ” اور ” پیدائش سے عدالت” کے دو وسائل بدھ مت کے پیروکاروں کو اُن کی سوچ کے تناظر میں پیغام دینے کے لئے بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ بدھ علاقوں میں چرچ ابھی تک بنیادی طور پر مغربی طریقۂ کار استعمال کرتا رہا ہے اور اُن کی ساخت بھی بہت حد تک مغربی ہے ۔ جہاں کہیں بدھ دنیا میں چرچز کے قیام کی کوششیں کا میاب ہوئی ہیں ، اُن کی وجہ اُن کے تناظر کے مطابق پیغام کی پیش کش ہے۔ ہم آسان طریقہ ٔکار استعمال کرتے ہوئے ، مثلا میانمار میں گیزی گھنٹی کے استعمال کے ذریعے، اپنی دعائیں آسمان تک پہنچا سکتے ہیں ،یا آمین کہنے کے لئے کوئی مقامی الفاظ بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ان چیزوں سے بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔ مقامی موسیقی یا بائبل کی زبانی کہانیاں سُنانا بھی فائدہ مند ہے اور یہ چرچ کی صورت میں اکٹھے ہونے کے لئے بہت اہم عناصر ہیں اس کے نتیجے میں یوں نظر آنے لگتا ہے کہ چرچ اُن کی تہذیبی صورت حال کے مطابق اور انتہائی نارمل اور قابلِ قبول ہے یہ تمام طریقۂ کار بدھ مت کے پس منظر رکھنے والے ایمانداروں کے ساتھ مشاروت کے بعد طے کیے جانے چاہئیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کلام کے سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے اور جب کبھی وہ کسی غیر ملکی مشنری سے بات کرتے ہیں تو وہ ایسے مشورے دینے کے قابل ہو جاتے ہیں ۔
ہماری دنیا اور ہماری تہذیبیں بہت تیزی سے بدل رہی ہیں۔ کوئی تہذیب بھی جامدنہیں ہوتی ۔اس لئے چرچ کو مقامی ساخت کے مطابق قائم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اُس علاقے کی تاریخ کو محفوظ کر رہے ہیں یا کسی قدیم موسیقی کے صنف کو تحفظ دے رہے ہیں۔ تمام بدھ ممالک میں موسیقی کی مختلف اقسام ہیں ۔اس لئے آپ ایسی موسیقی منتخب کر سکتے ہیں جو آج کے دور میں مقبول ہو ۔چرچ کی ساخت لوگوں کی شناخت ، نسل یا اُن کی قومیت کو ختم نہیں کرتی۔ وہ مسیحی ہو کر بھی اپنی قومی شناخت قائم رکھ سکتے ہیں ۔ بدھ مت کے پس منظر سے تعلق رکھنے والے مقامی ایمانداروں کو اصطلاحات کے انتخاب میں بہت سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ ہو کہ وہ کہیں “او، یہ تو وہاں استعمال ہو رہا ہے، سو ہم بھی یہاں اسی کو استعمال کریں گے ” یا ” میں نے یو ٹیوب پر اسے دیکھا ہے،تو ہم اسے اسی طرح کریں گے “
غیر ملکی مشنریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقامی ایمانداروں کو غیر ارادی طور پر مغربی انداز کی طرف نہ لائیں ۔ ایڈو نیرم جٹسن میانمار میں بدھوں کے درمیان ایک کامیاب مشنری گزرے ہیں۔ اُن کی تحریروں میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنے طریقۂ کار اور اُن طریقوں کے پھل لانے پر بات کی ہے۔ سب سے پہلے ، اُن کے دل میں بھٹکے ہوؤں کی تلاش کا گہرا جذبہ تھا ۔ انہوں نے بائبل کا ترجمہ برمی زبان میں کیا اور یہ اُن کی مشنری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ لیکن اُن کا مقصد صرف بائبل کا ترجمہ کرنا ہی نہیں تھا ،بلکہ بھٹکے اور کھوئے ہوؤں تک رسائی حاصل کرنا بھی تھا ۔اسی لئے ہم انہیں ایسے شخص کے طور پر جانتے ہیں جو بھٹکے ہوؤں کی تلاش کا جذبہ رکھتے تھے۔ اُن کی خواہش تھی کہ پورے ملک کے بدھ لوگ کلام سُنیں اور یسوع کو جانیں ۔” کوئی جگہ رہ نہ جائے ” کا تصور اُن کے دل اور دماغ میں بستا تھا ۔
انہوں نے ابتدائی مراحل میں ہی مقامی لوگوں کو قیادت کی ذمہ داریاں دے دی انہوں نے مقامی راہنماؤں کو بپتسمے دینے اور چرچ کی عبادت کی قیادت کرنے کی اجازت دی ۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو چرچز کی قیادت دینے کا ایک مؤثر نظام بنا رکھا تھا ۔وہ پورے خاندانوں کو شاگرد بنانے کا جذبہ بھی رکھتے تھے۔ اُن کی تحریروں میں پتہ چلتا ہے کہ وہ پورے خاندانوں کو اکٹھا کر کے ایک راہنما کی نشاندہی کرتے تھے ،جسے خُدا نے چُھوا ہوتا تھا ۔ایسے ایک شخص کے ذریعے وہ قریبی خاندانوں اور رشتہ داروں کو اکٹھا کر کے طویل دورانیے کے لئے انجیل پر بات چیت کا انتظام کرتے تھے ۔
آخر میں میں یقین رکھتا ہوں کہ بدھ دنیا کی چند مخصوص روحانی رکاوٹیں ہیں۔ غلط روابط وہ پہلی رکاوٹ تھے جسے مجھے اور میرے ساتھیوں کا سامنا ہوا ۔اکثر ٹیم کا ایک شخص کوئی ایک بات بتاتا اور دوسر ا اُس سے مختلف یا برعکس بات کہتا ۔میں نے یہ بھی دیکھا کہ دنیا کے دیگر حصوں کے برعکس بدھوں کے خاندانوں میں خاندانی اختلافات زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ اختلافات بھی اچھی رابطہ کاری میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ہم نے رابطہ کاری کے دوران بدھ تناظر کی روشنی میں پیغام واضح طور پر دیتے ہوئے بھی یوں محسوس کیا کہ ہمارے اور اُن کے درمیان کوئی رکاوٹ ہے۔ ہم نے ایک اور چیز بھی دیکھی کہ بدھوں کے درمیان کام کرنے والے غیر ملکی خادموں کو ہولناک خواب دِکھائی دیتے تھے : موت کے خواب !
میری دعا ہے کہ چاہے آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں ، شاگرد سازی کے لئے میرے یہ وسائل بدھوں کے درمیان شاگرد سازی کی تحریکیں شروع کرنے میں آپ کے لئےمددگار ثابت ہوں ۔جب آپ اُن کے درمیان کام کریں تو ان کے جیسے بھی نظریات ہوں ، انہیں قبول کریں اور اُن سے اختلاف نہ کریں۔ انہیں یسوع مسیح کی طرف بُلاتے ہوئے محبت کی عالم گیر زبان استعمال کریں تاکہ وہ یسوع میں ملنے والی حقیقی آزادی اور کامل سچائی سے آگاہ ہوں۔ خود کو کسی اور مذہب کا مناد بنا کر پیش نہ کریں ۔ ہمارا ایمان کامل سچائی ہے جو ہر حقیقت اور ہمارے پورے مستقبل کی ترجمانی کرتا ہے۔ یہ دنیا کے تمام لوگوں کے لئے آخری اُمید ہے اس کے بارے میں شرمندہ ہونے یا پیچھے ہٹنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔
میں جانتا ہوں کہ کئی وجوہات کی بنا پر بدھ دنیا میں کامیابی کی شرح بہت کم ہے – سچائی کی سمجھ میں حائل بہت بڑی خلیجیں ، بدھوں اور مسیحیوں کی تعلیمات کا فرق ، پیغام کو اُن کے تناظر میں پیش کرنے میں ناکامی، چرچز کی ساخت اور طریقہ کٔار کو بدھ تناظر کے مطابق ڈھالنے میں ناکامی ، بائبل کے افزائشی اصولوں کے استعمال میں ناکامی اور بدھوں کے درمیان کام کرنے کے دوران روحانی رکاوٹوں سے عدم آگاہی ہیں ۔ جب آپ اس سفر پر نکلیں تو آپ اپنے پیغام میں یہ سب شامل کر سکتے ہیں ۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ایسا کر کے آپ بدھ مت کے پیروکاروں تک پہنچ کر ایک چھوٹی سی بنیاد رکھنے کے قابل ہو جائیں گے اور اگلی نسل کے لئے اس کام کو آسان کر دیں گے۔ خُدا آپ کو آپ کی تمام کوششوں میں آپ کو فضل عنایت کرے ۔