Categories
حرکات کے بارے میں

وسیع تر احاطے کے لئے یسوع کے اصول اور حکمت عملیاں: قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش

وسیع تر احاطے کے لئے یسوع کے اصول اور حکمت عملیاں: قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش

– شو ڈنکے جانسن – 

گلوبل اسمبلی آف پاسٹرز فور فنشنگ  دی ٹاسک کی ایک ویڈیو سے تدوین شدہ

میں مغربی افریقہ کے ملک سیٔرالیون میں قائم نیو ہارویسٹ  گلوبل منسٹریز کا ٹیم لیڈر ہوں۔ میں نیوجنیریشنزکے ساتھ بھی منسلک ہوں اور امریکہ میں قائم نیو جنیریشنز کے لئے عالمی سطح پر تربیت بھی فراہم کرتا ہوں۔ میں اپنی ساری عملی زندگی کے دوران شاگرد سازی اور چرچز کے قیام کی تحریکوں میں شامل رہا ہوں اور میں خُدا کا شکر کرتا ہوں جس نے مجھے موقعے اور تجربہ عطا کیا ۔

میں آپ کو وسیع تر احاطے کے لئے یسوع کے اصولوں اور حکمت عملیوں سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں جو قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش ہیں۔ یسوع کی ان حکمت عملیوں کو استعمال کر کے مقامی چرچز کئی تحریکوں کی افزائش کر سکتے ہی۔ں یسوع نے اپنی پوری منادی کے دوران چند بنیادی حکمت عملیاں اوراصول استعمال کیے۔ ان اصولوں کو جاننے اور اُن پر عمل کرنے سے ہمیں ارشادِاعظم کی تعمیل اور دنیا بھر میں نارسا اور غیر سر گرم قوموں تک رسائی حاصل کرنے میں بہت زیادہ مدد ملتی ہے ۔

جب یسوع منادی کے میدان میں ایک مشن لے کر اتراتو یہ اُس کے باپ کی جانب سے ایک حکم کی بنیاد پر تھا ۔ابتدا کرنے سے پہلے ہی اُس کے ذہن میں ایک نصب العین تھا ۔اُس نے وسیع تر احاطے اور قابلِ افزائش حکمت عملیوں  کے لئے بہت دانش مندی سے سوچ رکھا تھا ۔اُس کی سوچ میں خُدا کی بادشاہی اور فصل کی کٹائی کا مقصد بھی شامل تھا۔ خُد ا کی بادشاہی کے بارے میں اُس نے کہا “توبہ کرو                       کیو نکہ خُدا کی بادشاہی نزدیک ہے “( متی 17: 4) یسوع کی منادی میں آسمان کی بادشاہی کی بہت زیادہ اہمیت تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کے شاگرد اس بادشاہی کو واضح طور پر سمجھ لیں۔ اس لئے اُس نے اس بادشاہی کا ذکر بار بار کیا   ۔

یہ کسی ایک چرچ  یا کسی ایک فرقے کا مشن نہیں تھا۔ یہ آسمانی بادشاہی کا مشن تھا۔ اس لئے یسوع نے اس بادشاہی سے وابستہ  اصول  واضح طور پر سمجھائے۔ اگر ہم چاہیں کہ غیر سر گرم اور نارسا قوموں میں کئی تحریکیں چل نکلیں، تو ہمیں یقینی طور پر خُدا کی بادشاہی کی تعلیم، تربیت اور منادی کرنا ہو گی ۔لوگوں کو یہ سمجھانا ہو گا کہ خُدا کی بادشاہی کیا ہے ۔ آسمانی بادشاہی کا تصور سمجھ لینے کے بعد کام آسان ہو جاتا ہے ۔ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضروررت ہے کہ اس کام کے لئے انہیں پیسے یا شہرت کا جذبہ نہیں، بلکہ خُد اکی بادشاہی کا جذبہ دل میں رکھنا ہے ۔سو ضروری ہے کہ ہم آسمانی بادشاہی کی تعلیم بہت واضح انداز میں دیں ۔

یسوع نے فصل کے بارے میں بھی بات کی۔ اُس نے کہا  ،” فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔ پس فصل کے مالک کی منت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے “( متی 38-37: 9)

اگر ہم غیر سرگرم اور نارسا قوموں تک رسائی چاہتے ہیں  تو ہمیں بادشاہی اور فصل کے تصور کو واضح طور پر سمجھنا اور پیش کرنا ہو گا ۔ ہمیں تعلیم اور تربیت دینے والے لوگوں کے دلوں میں بادشاہی اور فصل کے تصور کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ذریعے بہت سے لوگ آزمائش میں پڑنے اور غلط راستے پر چل کر پھندوں میں گھِر جانے سے بچ جائیں گے۔ ایسی باتیں مثلاً ” یہ میرے فرقے ، یا میرے چرچ  یا میرے اپنے حلقے کی بات ہے ” نہیں ہونی چاہئیں ۔یہ صرف خُدا کی بادشاہی اور فصل کی کٹائی کی بات ہے ! 

یسوع کا بتایا ہوا دوسرا  اصول بار باردعا کا ہے۔ دعا ،یسوع کی منادی کا اہم ترین حصہ تھی ۔وہ جانتا تھا کہ دعا ایک ایسا انجن ہوتی ہے جو تحریکوں کو چلائے رکھتی ہے۔ دعا کے بغیر چرچ صرف رینگ رہا ہوتا ہے ۔یسوع نے منادی شروع کرنے سے پہلے بھی بہت ذیادہ دعا کی (لوقا 2-1: 4) اُس نے اپنے بارہ شاگردوں کا انتخاب کرنے سے پہلے دعا کی ( لوقا 13-12: 6)۔ وہ ہر روز دن کا آغاز کرنے سے پہلے دعا کرتا تھا ( مرقس 35: 1)۔ اور وہ بار بار دعا کرتا رہا ( لوقا  16: 5) ۔یسوع نے اپنے شاگردوں کو بھی دعا کرنا سکھایا ( لوقا 4-1: 11) ۔ یسوع دعا کرنے والا شخص تھا۔ اُس نے لعزر کو زندہ کرنے سے پہلے دعا کی ۔اُس نے اپنے شاگردوں کے لئے دعا کی   ( یوحنا 25-1: 17) ۔ وہ معجزے کرنے سے پہلے دعا کرتا تھا۔ اُس نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے دشمنوں کے لئے بھی دعا کریں ( متی 44: 5)۔ اُس نے موت کا سامنا کرنے سے پہلے بھی دعا کی۔ صلیب پر اُس کے پہلے اور آخری الفاظ بھی دعا ئیہ تھے ۔

یسوع دعا کرنے والا شخص تھا۔ منادی کے وسیع تر احاطے اور اثر کے لئے وہ دعا کرتا رہا۔ یہ طریقہ کار کسی بھی تہذیب میں  آسانی سے قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش ہے۔ اس طرح یہ کسی بھی معاشرے میں کئی چرچز کے قیام میں مدد دے سکتا ہے۔ خُد اکے لوگوں کو دعا اور روزے میں وقت لگانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے شاگردوں کو دعا کرنے کی تعلیم اور تربیت دیں ۔ضروری ہے کہ ہم اپنے شاگردوں کو یہ پیغام دیں کہ وہ یسوع کی طرح دعا کریں اور روزہ رکھیں۔ اگرچہ  یسوع مجسم خُدا تھا، اُس نے منادی شروع کرنے سے پہلے دعا کی۔ اگر یسوع نے اتنی زیادہ دعا کی تو ہمیں بھی بہت زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم غیر سر گرم اور نارسا قوموں میں کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں دعائیہ منسٹری کی ضرورت ہے۔ ہمیں دعا کرنے والے شاگردوں کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم دعا کرتے رہیں اور دعا کرنے اور روزہ رکھنے والے شاگرد بناتے رہیں، تو ہم کثیر تعداد میں تحریکوں کو پھلتا پھولتا دیکھیں گے۔  یاد رکھیے کہ دعا کسی تحریک کو چلانے کے لئے انجن کا کام کرتی ہے۔ جس طرح یسوع کے ذہن میں خُد اکی بادشاہی اور فصل کا تصور واضح تھا اسی طرح اُس کے ذہن میں باربار متواتر دعا   کا تصور بھی مستحکم تھا ۔

منادی کے وسیع تر احاطے اور اثر کے اصولوں میں یسوع کا ایک اور اصول عام لوگوں کے استعمال کا اصول تھا یسوع نے لوگوں کو اختیار دیا اُس نے ہر ایماندار کو اختیار دیا اسی طرح منادی عام لوگوں کے ذریعے افزائش پاتی ہے۔ جب  ہم متی  18: 4، متی 4-2: 10اور اعمال 13: 4 دیکھتے ہیں ،تو ہم جان جاتے ہیں کہ یسوع نے کس طرح عام لوگوں کے استعمال پر زور دیا ۔عام لوگوں کو استعمال کرنے کا منصوبہ اُس کا واحد منصوبہ تھا ۔آج بھی عام لوگ ہی یسوع کے اس منصوبے  کے لئے واحد وسیلہ ہیں  ۔عام لوگ ہی یہ ذمہ داری پوری کریں گے ۔  ضروری ہے کہ تربیت دیتے اور شاگرد بناتے ہوئے ہم لوگوں کو عام افراد کی تلاش کرنے پر زور دیں۔ یہ طریقہِ کار قابلِ  افزائش اور قابلِ انتقال ہے ۔آپ دنیا میں  جہاں بھی جائیں ،آپ کو عام لوگ ملیں گے ۔ عام  سے لوگ  کثیر تعداد میں چرچ کے بینچوں پر بیٹھے ہوتے ہیں ۔

یسوع جانتا تھا کہ اُسے پیشہ ور منُادوں یا مبلغوں کی تلاش نہیں ہے ۔ وہ عام لوگوں کی تلاش میں تھا ۔یسوع کے اردگرد  موجود تمام لوگ عام سے لوگ تھے ۔اُس نے عام لوگوں کے استعمال پر زور دیا۔  اُس نے انہیں تربیت دے کر انہیں ویسا بنایا ،جیسا وہ چاہتا تھا۔ سو اگر ہم دنیا بھر میں تحریکیں چلتے دیکھنا چاہیں ، اگر ہم غیر سر گرم اور نارسا قوموں تک رسائی چاہیں، تو آیئے عام لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں ۔جہاں بھی جائیں – ہر معاشرے ہر تہذیب میں – یسوع کی طرح عام لوگ تلا ش کریں۔ یہ یسوع کی منادی کا بنیادی اصول تھا اور یہ دنیا بھر میں بڑی تعداد میں تحریکوں کو چلانے کا باعث بن سکتا ہے ۔

 

یسوع کا ایک اور اہم اصول یہ تھا کہ ایسے شاگرد بنائے جائیں جو آگے چل کر مزید شاگرد بنائیں ۔یسوع نے کہا ،” پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو بپتسمہ دو اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا “( متی 20-19: 28)۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو واضح طور پر بتایا کہ انہیں دنیا میں جانا ہے۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ جائیں ! لیکن کب جائیں ، کس اصول کے تحت جائیں ، کلیدی حکمت عملی کیا ہو ؟ جب آپ جائیں تو شاگرد بنائیں۔ شاگرد بنانا یسوع کی حکمت عملی اور اصولوں کا بنیادی نُکتہ ہے۔ اُسے آرام اور سکون میں نہیں،  بلکہ شاگرد بنانے میں دلچسپی تھی ۔کیو نکہ وہ جانتا تھا کہ شاگرد بنانا قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش طریقہ ہے۔ شاگرد آگے چل کر مزید شاگرد بناتے ہیں جو نئی تحریکوں کو جنم دیتے ہیں ۔وہ صر ف تعلیم کی بنیاد پر شاگرد سازی نہیں چاہتا تھا ۔ وہ چاہتا تھا کہ شاگرد سازی کی بنیاد فرمانبرداری پر ہو۔ اسی لئے پولوس نے تیمتھیس کو لکھا :” جو باتیں تو نے بہت سے گواہوں کے سامنے مجھ سے سُنی ہیں  اُن کو ایسے دیانتدار آدمیوں کے سپرد کر جو اوروں کو بھی سِکھانے کے قابل ہوں ۔”( 2 تیمتھیس 2: 2) ۔میں چاہتا ہوں کہ آپ پولوس کے اُن الفاظ پر غور کریں جو اُس نے تیمتھیس کو لکھے ۔جو کچھ میں نے آپ کو بتایا ، سِکھایا اور پڑھایا  آپ دوسروں کو سِکھائیں ۔اب آپ کو شاگرد بنانے والے  شاگرد تخلیق کرنے کی ضرورت ہے۔ اب آپ جائیں اور ایسے پُر خلوص شاگر دبنائیں جو مزید لوگوں کو منادی کی مہارتیں دیں ۔ تیمتھیس کو دی ہوئی  پولوس کی یہ تربیت، نسل در نسل تربیت ہے، جس کے نتیجے میں پُر خلوص شاگرد بنتے ہیں۔ یسوع نے فرمانبرداری کی بنیاد پر شاگرد بنائے ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم کثیر تعداد میں تحریکیں چلتے دیکھیں تو ہمیں فرمانبرداری کی تعلیم ،تربیت اور تبلیغ کے ساتھ ساتھ اس کا نمونہ بھی پیش کرنا ہے  –    بالکل اُسی طرح جیسے یسوع نے کیا اور اپنے شاگردوں کو سِکھایا ۔

اگلا اصول سلامتی کے فرزند کا ہے، جو ہمیں متی 14-11: 10 میں نظر آتا ہے ۔جب یسوع نے شاگردوں کو بھیجا تو اُس نے کہا : ” جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کون لائق ہے اور جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو اُسی کے ہاں رہنا۔ اور گھر میں داخل ہوتے وقت اُسے دعائے خیر دینا اور اگر وہ گھر لائق ہو تو تمہارا سلام اُسے پہنچے، اور اگر لائق نہ ہو تو تمہارا سلام تم پر پھیر آئے۔ اور اگر کوئی تم کو قبول نہ کرے  اورتمہاری باتیں نہ سُنے تو اُس گھر یا اُس شہر سے باہر نکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا ” اُس نے انہیں  کہا : ” جاؤ اور ایسا شخص تلاش کرو  جو لائق ہو “۔ ایسے شخص کو ہم سلامتی کا فرزند کہتے ہیں ،جِسے خُدا نے آپ سے پہلے ہی اُس علاقے میں تیار کر رکھا ہوتا ہے۔ سلامتی کا فرزند اُس علاقے میں ایک پُل کی طرح کام کرتا ہے۔ سلامتی کا فرزند آپ کو خوش آمدید  کہنے اور آپ کا پیغام سُننے کے لئے تیار ہوتا ہے ۔وہ اکثر مسیح کا پیروکار بھی بن جاتا ہے۔ یسوع بہتر طور پر جانتا تھا کہ اُس کی تحریک ایسے لوگو ں کی تحریک ہو گی جو پہلے سے ہی اُس معاشرے میں موجود ہیں ۔سلامتی کا فرزند آج کے دور کی تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیتا ہے۔ اگر ہم نارسا اور غیر سر گرم قوموں میں  تحریکیں چلتے دیکھنا چاہیں، تو ہمیں سلامتی کے فرزند کا اصول استعمال کرنا ہو گا۔ یہ کم خرچ اور  بالانشین اصول ہے۔ جب آپ کے پاس اندر کا ایک آدمی موجود ہو تو آپ کو جا کر اُس علاقے کی زبانیں سیکھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ وہ پہلے سے ہی زبان جانتے ہیں ۔آپ کو اُس اندر کے آدمی پر زیادہ وقت لگانے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی کیو نکہ وہ پہلے سے ہی  اُ س تہذیب سے وابستہ ہیں۔ تو اُن میں ایک جذبہ ہوتا ہے   وہ اُس علاقے اور لوگوں کے نظریہ ِزندگی سے آگاہی رکھتے ہیں ۔اندر کے آدمی کے، اُس معاشرے میں پہلے سے ہی رشتے ناطے ہوتے ہیں ۔اسی لئے یسوع نے سلامتی کے فرزند کے اصول پرزور دیا ۔ یہ طریقۂ                 کار کسی بھی تہذیب میں قابلِ انتقال اور قابل ِ افزائش ہے ۔

وسیع تر احاطے کے لئے یسوع کا ایک اور اصول روح القدس کا اصول ہے، جو ہمیں یوحنا 26: 14، 22: 20 اور اعمال 8: 1 میں نظر آتا ہے۔ یسوع نے روح القدس کی قوت پر بہت زور دیا۔ روح القدس دنیا بھر میں تحریکوں کو چلانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روح القدس شاگردوں اور شاگرد سازوں کے لئے زندگی کا پانی ہے  ،جس کا وعدہ یوحنا 38-37 : 7 میں کیا گیا ۔روح القدس شاگرد سازی کی تحریکوں میں معاون اور استاد کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ ہم یوحنا 26: 14،32، 15-14: 16 میں پڑھتے ہیں کہ روح القدس ہمیں اختیار دے کر آسمانی بادشاہی کا  گواہ بننے کے قابل بناتا ہے۔ اعمال 8: 1 میں یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا :” یروشلیم سے باہر نہ جاؤ جب تک تم روح القدس کی قوت نہ پا لو  اور پھر تم میرے گواہ ہو گے “۔ روح القدس نے غیر معمولی معجزے دِکھائے اور سب سے زیادہ خائف   شاگردوں کو بھی دلیری عطا کی ، جو ہم اعمال 20-18: 4اور 17: 9 میں دیکھ سکتے ہیں۔ روح القدس ایسے لوگوں کے ذریعے بھی تیز تر افزائش کے دروازے کھول سکتا ہے  جن سے ہم کوئی توقع نہیں کر سکتے ہیں ۔اعمال 48-44: 10 میں ہم دیکھتے ہیں کہ روح القدس صرف ماضی کے لوگوں کے لئے نہیں تھا ،بلکہ وہ آج بھی ہمارے لئے موجود ہے ۔روح القدس کی باتسلسل  قوت کے بغیر ہم شاگرد سازی کی تحریکوں کا تسلسل نہیں دیکھ سکتے۔ یسوع نے اس اصول پر بہت زور دیا کیو نکہ وہ جانتا تھا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ دنیا میں کہاں موجود ہیں ۔آپ جہاں بھی ہوں ،روح القدس آپ تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ اصول قابلِ انتقال ہے اور آپ اسے کہیں بھی اِستعمال کر کے اس سے افزائش حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اس کام میں  کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اسے آپ کو یسوع کے طریقے سے کرنا پڑے گا۔ اس کام کے لئے روح القدس لازمی ہے۔ روح القدس ہر مقامی چرچ ، ہر شاگرد اور ہر شاگرد ساز کے لئے لازمی ہے ۔

اگلا اصول کلام کو سادہ رکھنے کا ہے ۔متی 30-28: 11 اور لوقا 32: 4 میں ہم دیکھتے ہیں کہ یسوع نہ صرف سب کو خوش آمدید کہتا تھا بلکہ وہ سادہ انداز میں تعلیم دیتا تھا۔  بھیڑ اُس کی تعلیم کی  سادگی  پسند کرتی تھی ۔یسوع الجھےہوئے تصورات کو سادہ اور سادہ تصورات کو سادہ ترین بنا دیتا تھا ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ غیر سر گرم اور نارساقوموں میں کامیابی حاصل کریں تو ہمیں یسوع کے سادگی کے اصول کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔

یسوع کا اگلا اصول محبت اور ہمدردی کے ساتھ لوگوں  تک رسائی کا اصول تھا ۔یہ اصول ہمیں متی 35: 9، 17: 14 ، لوقا 11: 9، 1: 11، مرقس 44-39: 6 میں نظر آتا ہے ۔یسوع نے متی کےباب 9 آیت 35 میں یہ طریقۂ              کار استعمال کر کے شفا دی ۔لوقا 11: 9 میں یسوع نے پھر اسی طریقۂ       کار کا استعمال کر لیا۔ اس نے محبت اور ہمدردی کے ذریعے رسائی حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو کھانا بھی کھلایا ۔                 ضروری ہے کہ ہم یسوع سے یہ طریقہ سیکھیں اور خُدا کی دی ہوئی نعمتیں  دوسروں کو دے کر خُدا کی بادشاہی کے لئے آگے بڑھیں ۔

ایک اور اصول جو یسوع نے اپنے شاگردوں کو سِکھایا وہ وسائل کے لئے خُد اپر انحصار کرنا تھا ۔( متی 10-9: 10زبور 12-10: 50) ۔ ہم میں سے ہر ایک کو اس اصول کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔یہ اصول بھی قابلِ انتقال اور قابل ِ افزائش ہے۔ اس پر عمل کرنا تحریکوں کو چلانے کا سبب بنتا ہے ۔یسوع کا پیغام بالکل واضح تھا :” اپنے ساتھ کچھ نہ لے کر جاؤ اور وسائل کے لئے خُدا پر بھروسہ رکھو ” ہم جانتے ہیں کہ خدا نے ماضی میں اپنے کام کے لئے ہر طرح کی مدد فراہم کی اور اگر اُسی کے طریقۂ  کار پر عمل کیا جائے تو وہ مستقبل میں بھی ہر طرح کی مدد ہمیشہ کرتا رہے گا۔  عالمی چرچ کسی طرح سے بھی خُد اکا خزانہ خالی نہیں کر سکتا ۔اُس کے خزانوں کی کوئی حد نہیں ۔ہم ہر قسم کے وسائل کے لئے اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں ۔جب ہم اُس سے دعا کریں تو وہ ہمیں سب کچھ فراہم کرتا ہے۔ یسوع جانتا تھا کہ اگر ہم یہ اصول استعمال کریں تو ہم حیرت انگیز نتائج دیکھیں گے ۔ہمیں افزائش در افزائش نظر آنے لگے گی  ۔یہ طریقہ  ہر قسم کی تہذیب میں ،   کسی بھی مقامی چرچ میں استعمال ہو سکتا ہے۔ اگر ہم یہ کام یسوع کے انداز میں کریں تو ہم رسولوں  کے اعمال کی تاریخ دوہرا سکتے ہیں ۔ جو کچھ چرچ کے ابتدائی دنوں میں ہوا، وہ ہمارے چرچز میں بھی ہو سکتا ہے۔ یہ  سب کچھ غیر سرگرم اور نارسا قوموں میں بھی ہو سکتا ہے۔   لیکن اگر ہم یہ سب کچھ یسوع کے طریقے کے مطابق نہ کریں تو ہم اپنا وقت ہی ضائع کریں گے ۔یہ کام خُد اکا ہے اور کامیابی کے لئے ہمیں یسوع کے طریقے سے ہی کرنا ہے ۔یہ ہی اُس کا اصول ہے ۔یہ اُس کا منصوبہ ہے جو کسی کی خاطر بھی  تبدیل نہیں ہو سکتا ۔

بات کو سمیٹتے ہوئے میں دوبارہ آپ کو یسوع کے فصل اور آسمانی بادشاہی کے تصور کی یاد دلانا چاہتا ہوں۔ اس کا تعلق متواتر دعا اور عام لوگوں سے ہے۔ میں آپ  کو یہ اصول دوبارہ یاد کرانا چاہتا ہوں :شاگردوں کا ایسے شاگرد بنانا جو آگے چل کر مزید شاگرد بنائیں اور سلامتی کے فرزند کی تلاش کرنا ۔میں آپ کو روح القدس اور سادہ کلام کا اصول بھی یاد دلانا چاہتا ہوں ۔اس کے ساتھ ساتھ ہمدردی کے اظہار  کے ذریعے منادی اور وسائل کے لئے خُدا پر بھروسہ کرنا نہ بھولیں۔ ضروری ہے کہ ہم یہ سب باتیں یاد رکھیں ۔

میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر یہ کام ہم خُدا کے طریقے سے کریں، تو وہ ماضی کی طرح آج بھی وفادار ہو گا۔ دنیا بدل رہی ہے اور بدلتی رہے گی ،مگر ہمارا خُدا کبھی نہیں بدلے گا ۔آپ دعا میں کچھ بھی مانگ لیں، خُدا کا خزانہ کبھی خالی نہیں ہو گا ۔مجھے یقین ہے کہ                                                                                                                        خُد اآپ کو تحریکوں میں بڑے بڑے کاموں کے لئے استعمال کر سکتا ہے ۔آیئے فصل کے مالک سے دعا کریں کہ وہ فصل کے کٹائی کے لئے مزدور بھیجے ۔آیئے یہ دعا بھی کریں کہ لوگ کلام لے کر جہاں بھی جائیں اُن کے لئے دروازے کُھلتے جائیں  تاکہ وہ بھٹکے ہوئے اور مرتے ہوئے لوگو ں تک انجیل کی خوشخبری پہنچا سکیں ۔آیئے خُد اسے وسائل کی فراہمی کے لئے دعا کریں۔ آیئے سلامتی کے فرزند کے لئے دعا کریں کہ خُد ادروازے کھولے اور سلامتی کے فرزند کی نشاندہی کرائے ۔

منادی کے وسیع تر احاطے کی یہ حکمت عملیاں کسی بھی تہذیب میں قابلِ انتقال اور قابلِ افزائش ہیں۔ مقامی چرچز ان کا استعمال کر کے کثیر تعداد میں ،وسیع تر تحریکیں چلا سکتے ہیں۔ یہ محض کتابی باتیں نہیں ہیں۔ میں نے انہی اصولوں پر عملی انداز میں زندگی گزاری، میں انہی پر کام کر رہا ہوں اور ضرورت پڑی تو میں ان کے لئے اپنی جان بھی دوں گا۔ میں آپ سب لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ سب کچھ کیا جا سکتا ہے۔ ان اصولوں کو اپنے دل میں رکھیں اور ان کے لئے دعا کریں۔ شروع میں یہ مشکل ہو سکتا ہے  لیکن یقین رکھیں کہ خُدا آپ کو کامیابی ضرور دے گا۔ اُس نے ہمیں بھی کامیابی دی ہے اور ہم ہر جگہ کثیر تعداد میں چرچز قائم ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ سب کچھ ہونا آپ کے لئے بھی ممکن ہے۔ سو میں آپ سے کہتا ہوں کہ دل مضبوط رکھیں۔ آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے