Categories
حرکات کے بارے میں

خُدا جنوب مشرقی ایشیا کے مسلمانوں میں کس طرح سرگرم ہے

خُدا جنوب مشرقی ایشیا کے مسلمانوں میں کس طرح سرگرم ہے

یحزقی ایل  –

ہم باہر سے آنے والے چرچ کے تخم کار کو، چاہے وہ اسی ملک کا باشندہ کیوں نہ ہو ، ندارد نسل کا، یعنی صفر نسل کانام دیتے ہیں ۔مقامی فرد جسے پہلی نسل کہا جاتا ہے وہ ہوتا ہے، جو کلام سُنتا ہے اور اُس   پر ایمان لاتاہے ،بپتسمہ پاتا ہے اور شاگرد بنتا ہے ۔ اس کے فورا بعد اُسے تربیت دی جاتی ہے کہ وہ اپنے خاندان دوستوں اور واقف کاروں تک رسائی حاصل کرے۔ جب پہلی نسل کا ایمان دار اپنے دوست احباب کو خوشخبری سُناتاہے اور وہ ایمان لے آتے ہیں، تو نئے ایمانداروں کو فوری طور پر بپتسمہ دے کر اور شاگرد بنا کر تربیت دی جاتی ہے۔ یہ تربیت مقامی ایماندار دیتا ہے۔ یہ گروپ پہلی نسل کا گھریلو چرچ کہلاتاہے اور مقامی ایماندار  اُس کا راہنما ہوتاہے ۔

ایماندار پہلی نسل کے گھریلو چرچ میں ہر ہفتے باقاعدگی سے اکٹھے ہو کر ہماری دی ہُوئی ہدایات کے مطابق یسوع کی عبادت کرتے ہیں ، مل کر روٹی توڑتے ہیں اور خُدا کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جلد ہی وہ اپنے رابطوں کے نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کرنے کی ذمہ داری لے لیتے ہیں ۔ پہلی نسل کے ایمانداروں کی شاگرد سازی کر کے انہیں تربیت دی جاتی ہے کہ وہ  مزید نئے لوگوں تک رسائی حاصل کرکے اُسی طرح مزید گھریلو رفاقتیں  تشکیل دیں اور نئے چرچز قائم کریں۔ 

یہ عمل چلتا رہتا ہے۔ اِس کی باقاعدہ نگرانی اور جائزہ کاری کی جاتی ہے اور مسلسل تربیت دی جاتی ہے۔ اس طرح ہم ہزاروں گھریلو چرچ یا رفاقتیں قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔گذشتہ کئی سالوں میں لاکھوں لوگ ایمان میں  آ کر بپتسمہ پا چکے ہیں اور بیسویں نسل تک

پہنچ چکے ہیں۔ ہماری منسٹری کے نیٹ ورک نے دیگر علاقوں میں رسائی حاصل کر کے جنوب مشرقی ایشیا کے دوسرے  جزیروں اور دیگر لسانی گروپوں میں بھی کارکنان کو مدد فراہم کی ہے ۔

جِسے ہم چرچ کی تخم کاری کی تحریک  کا نام دیتےہیں، وہ    افزائش کا یہی عمل ہے، اس طریقہ ٔکار کے لئے طویل مدت کا عہد درکار ہوتا ہے اور مسلسل جائزہ کاری اور نگرانی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاکہ کہِیں ایسا نہ ہو کہ چرچ کی تخم کاری کا عمل خطرے میں  پڑ جائے ۔

گھریلو چرچز کی خود مختاری اہم ترین ترجیحات میں  سے ایک ہے۔ راہنماؤں کو بہت جلد اُن مہارتوں سے آراستہ کر دیا جاتا ہے جن کے ذریعے وہ منسٹری کی ملکیت حاصل کر لیتے ہیں ۔ صفر نسل کے راہنماؤں کی حیثیت سے ہم جلد ہی چرچ کے تمام انتطامات اور کاروائیاں  مقامی راہنماؤں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ وہ بپتسمے دیتے ہیں ،لوگوں کو رفاقت میں قبول کرتے ہیں ، خُدا کے کلام کی تعلیم دیتے ہیں اور عشائےربانی کا عمل کرتے ہیں ۔ مہارتوں سے آراستگی کے اس عمل کو ہم ” نمونہ پیش کرنا ، مدد دینا ، نگرانی کرنا اور اختیار دینا”  کہتے ہیں ۔ یہ عمل لوگوں کے  ایمان لانے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے ۔ اِبتدا سے ہی خود مختاری دینے   کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور فوری طور پر اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا جاتا ہے ۔ 

اس تحریک میں  شامل ایماندار نہ صرف اپنے حتمی ہدف سے آگاہ ہوتے ہیں بلکہ اُس ہدف کے حصول کے لئے درکار طرز ِ زندگی بھی اپناتے ہیں ۔ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ یہ طریقہ کار اور عمل نسل درنسل ہر نئے ایماندار اور گھریلو چرچ تک منتقل ہوتا رہے ۔

 یحزقی ایل جنوب مشرقی ایشیا کے ایک بیپٹِسٹ چرچ کے مشن ڈائرکٹر ہیں۔ ہماری منسٹری کی توجہ جنوب مشرقی ایشیا کے مُسلم اکثریت کے علاقوں میں تحاریک کا آغاز پر ہے۔   ہمارے نیٹ ورک کی چرچز کے قیام کی کوششوں کی بُنیاد اِنجیل ہی ہے۔ جب ہم لوگوں سے ملتے ہیں تو ہمارا اولین دارو مدار اِنجیل پر ہی ہوتا ہے۔  لوگوں کے ساتھ رابِطے  کے وقت ہم سب سے پہلے،  ہر جگہ، ہر وقت اور ہر ایک کو کلام کی آگاہی دیتے ہیں۔ نئے مقامی ایماندار کو کلام پیش کر کے ہم ایمانداروں کی جماعت کے قیام کی بُنیاد رکھتے ہیں۔  

مشن فرنٹئیرز        www.missionfrontiers.orgکے جنوری-فروری 2018  کے شمارے میں صفحات 20-19 پر شائع ہونے والے مضمُون سے   ماخُوذ۔

اور   24:14 – A Testimony to All Peoples  کے صفحات 132-130 پر بھی شائع ہُوا۔          24:14     یا           Amazonپر بھی دستیاب ہے۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے