Categories
حرکات کے بارے میں

چرچز کی تخم کاری کی تحریک قیادت اور راہنمائی کی تحریک ہوتی ہے ۔ حصہ اول

چرچز کی تخم کاری کی تحریک قیادت اور راہنمائی کی تحریک ہوتی ہے ۔ حصہ اول

سٹین پارکس –

جب ہم اپنے اردگرد آج کی دنیا کو دیکھتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ چرچز  کی تخم کاری  CPM) ) کی سب سے متحرک تحریکیں ایسے علاقوں میں  شروع ہوتی ہیں جہاں غربت ، بحران ، بد امنی، ایذارسانی ہوتی ہے اور مسیحیوں  کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔   اس کے بر عکس ایسے علاقوں میں  جہاں امن، دولت ، تحفظ اور کثیر تعداد میں مسیحی موجود ہیں ، چرچز عموما کمزور ہیں اور زوال کا شکار ہیں ۔

کیوں؟ 

بحران کی صورت حال میں  ہم خُدا کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔   جب ہمارے پاس وسائل کم ہوں تو ہم اپنے پروگراموں اور منصوبوں کی بجائے خُدا کی قوت پر انحصار کرنے پر مجبور ہو تے ہیں ۔ مسیحیوں کی قلیل تعداد کا مطلب یہ ہے کہ اُس علاقے میں روایتی  چرچ کچھ خاص مضبوط نہیں ہے ۔ یوں اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ بائبل ہماری حکمت عملی اور عملی  اصولوں کے لئے اہم ترین سر چشمہ بن جائے ۔

موجودہ چرچز خُدا کی ان نئی تحریکوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں ؟1 ہم بہت سے سبق سیکھ سکتے ہیں  اور ہمیں سیکھنے بھی چا ہییٔں ،اُن میں  سے ایک اہم سبق راہنمائی اور قیادت سے متعلق ہے۔ بنجر علاقوں میں ہمیں فصل کے لئے مزدوروں کی تلاش ہوتی ہےجہاں  نئے ایماندار ابھرتے ہیں  اور اپنے نارسا گروہوں میں لوگوں تک رسائی کی راہنمائی کرتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1 مشنز فرنٹٔیرز  www.missionfrontiers.org  کے  جولائی-اگست 2012  کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون کی مصنف کی جانب سے نظرِ ثانی۔

2  CPM     تاریخ کی کئی مسیحی تحاریک کا جدید  مظہر ہیں۔  ایسا نہیں کہ اِن کی دریافت میں 2000 سال لگے۔  اِن اصولوں کو کئی بار دریافت کر کے بُھلا یا گیا  اور پِھر دوبارہ دریافت کیا گیا۔  اعمال کی کتاب، چرچ کے اِبتدائی 200  سالوں میں رومی سلطنت کی کئی قومیں، مشرقی چرچ جِس نے  مسیحی معاشروں کو بحیرہِ روم سے چین اور ہندوستان تک پھیلایا، 250 سالوں میں  شمالی یورپ کے زیادہ تر علاقوں میں آئرش قوم کی منادی، موراوین مشن کی تحریک، برما کے پہاڑی قبائل میں پھیلنے والی تحریکیں، میتھڈازم، چین میں گذشتہ 60  سالوں میں چرچ کا پھیلاؤ اور کئی دیگر تحریکیں  تاریخ میں مسیحی تحریکوں کی مثالیں ہیں۔ 

 

دیکھا جائے تو CPM) ) کئی طرح سے دراصل چرچ کے راہنماؤں کی افزائش اور ترقی کی تحریک ہوتی ہے۔ ایسا کیا ہے جو محض چرچز کے قیام اور چرچز کی باتسلسل تحریکوں کو ایک دوسرے سے ممتاز کرتاہے ؟ اس کا جواب ہے راہنماؤں کی افزائش اور نشوونما ۔چاہے جتنے بھی چرچ قائم ہو جائیں، جب تک اُسی تہذیب کے اندر کے لوگ راہنما نہ بنیں ،وہ چرچز غیر ملکی چرچ ہی رہیں گے ۔یا تو اُن کی افزائش بہت سُست رفتار ہو گی یا جب ابتدائی راہنما اپنی آخری حدود تک پہنچ جائیں تو اُن کی افزائش رُک جائے گی۔

وکٹر جان CPM) ) کی ایک بہت بڑی تحریک  کے راہنما ہیں جو شمالی ہندوستان کے بوجھ پوری بولنے والے 10 کروڑ سے  زائد لوگوں میں متحرک ہے ۔اس علاقے کو ماضی میں جدید مشنز کا قبرستان کہا جاتا ہے ۔وکٹر جان کہتے ہیں کہ اگرچہ چرچ انڈیا میں توما                   رسول کے وقت سے لے کر اب تک تقریبا 2000 سال سے قائم رہا ہے، 91 فیصد ہندوستانیوں کو انجیل کی خوشخبری تک رسائی حاصل  نہیں تھی۔ اُن کے خیال کے مطابق اس کی بڑی وجہ نشوونما پانے والے راہنما ؤں کی کمی تھی۔

 وکٹر جان کہتے ہیں کہ چوتھی صدی کی ابتدا میں ابتدائی مشرقی چرچ نے مشرق سے راہنما بُلوائے اور عبادت کے لئے سُریانی زبان استعمال کی، جس کی وجہ سے صرف سُریانی بولنے والے لوگ ہی دعا میں راہنمائی کر سکتے تھے۔ کاتھولک کلیسیا نے سولہویں صدی میں  مقامی زبان استعمال کرنا شروع کی۔  لیکن انہوں نے بھی مقامی راہنماؤں  کے استعمال کا نہیں سوچا ۔اٹھارہویں صدی میں پروٹیسٹنٹ فرقے نے مقامی راہنماؤں کا تقرر کیا ،لیکن اُن کی تربیت کا انداز مغربی ہی رہا ۔ اس وجہ سے مقامی راہنما افزائش نہ پا سکے ” مقامی راہنماؤں کی تبدیلی مفادات کے ایک بہت بڑے تضاد کا شکار رہی ۔ کسی بھی مقامی قومی یا علاقائی کارکن کو راہنما نہ کہا گیا ۔ کیونکہ یہ اصطلاح صرف سفید فارم لوگوں کے لئے مخصوص تھی۔ مشنری تنظیموں نے موجودہ قیادت کی تبدیلی پر تو توجہ دی ،لیکن افزائش نشوونما اور ترقی پر توجہ نہیں دی 2“۔

آج کے دور میں بھی ہم عموما  قیادت کی تبدیلی،  نظام اور تنظیم کے چلتے رہنے پر توجہ دیتے ہیں، بجائے اس کے کہ نئے شاگرد اور چرچز کے جنم پر توجہ دیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ نئے چرچ کھوئے ہوئے لوگوں تک پہنچنے کے لئے  زیادہ موثر  ثابت ہوتے ہیں  اس کے باوجود  زیادہ تر چرچ محض اپنے حجم میں بڑھتے رہے، بجائے اس کے کہ وہ نئے چرچز کی ابتدا کرتے۔  سیمنریاں بھی طُلبا کو نئے چرچز کی ابتدا کی تربیت دینے کی بجائے انہیں موجودہ چرچز کا انتظام سنبھالنے کے لئے ہی تیار کرتی رہیں۔ ہم اپنے وقت اور وسائل کا زیادہ تر حصہ اپنی سہولت کے لئے استعمال کرتے رہے اور اُن لوگوں کو نظر انداز کیے رکھا جو دوزخ میں ہمیشہ کی آگ  کی جانب بڑھتے چلے جا رہے تھے ۔ 

(مسیحی دنیا کی آبادی کا 33 فیصد ہیں لیکن دنیا کی سالانہ آمدنی کا 53 فیصد وصول کرتے ہیں، اور اُس کا 98 فیصد حصہ خود اپنے اوپر خرچ کرتے ہیں3 ۔)

CPM) ) کی جدید تحریکوں پر نظر ڈالنے سے ہم راہنما ؤں کی افزائش اور نشو ونما کے چند واضح اصول دیکھتے ہیں ۔ راہنماؤں کی افزائش اور نشوونما منسٹری کے آغاز سے ہی شروع ہوجاتی ہے ۔CPM) ) میں استعمال ہونے والے منادی ، شاگرد سازی اور چرچز کے قیا م کے نمونے حقیقتاً راہنماؤں کو نشوونما دے رہے ہیں۔ ان نمونوں نے موجودہ قیادت اور رہنماؤں کی ترقی کے لئے بھی ماحول تخلیق کر دیا ہے  ۔         

نصب العین : الٰہی حُجم 

CPM) ) کے کارکنان اس یقین کے ساتھ کام شروع کرتے ہیں  کہ ایک پورے نارسا گروہوں ،شہر ، علاقے اور قوم تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور کی بھی جائے گی یہ پوچھنے کی بجائے،” میں کیا کر سکتا ہوں ؟ ” وہ پوچھتے ہیں ،” ایک تحریک کے آغاز کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟” اس طرح اُن کی اور نئے ایمانداروں کی توجہ صرف خُدا پر مرکوز رہتی ہے اس کے نتیجے میں وہ صر ف خُدا پر انحصار

کرتے ہیں  تاکہ ناممکن کو ممکن بنتا ہوا دیکھیں  ۔ابتدائی طور پر باہر سے آنے والے یہ لوگ ممکنہ شراکت داروں کوایک  نصب العین عطا کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جو بعد میں فصل کے مزدوروں کی جماعت میں  شریک ہوجاتے ہیں۔ باہر سے آنے والے ہر راہنما کے لئے ضروری ہے کہ وہ اُسی علاقے اور تہذیب میں سے ایسا راہنما تلاش کرے جو اُس قوم تک پہنچنے کے لئے ابتدائی کوششوں کی راہنما ئی کرے  ۔ جب تہذیب اور علاقے کے اندر سے ہی راہنما ابھرتے اور ترقی کرتے جاتے ہیں تو وہ الٰہی  حجم کے اس نصب العین کو پورا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں ۔ 

 

دعا :   پھل لانے کی بنیاد( یوحنا14-13:   14)

ایک بڑی  CPM) )  کی تحریک کا سروے کرنے سے پتہ چلا کہ چرچزکے مؤثر  تخم کار بہت متنو ع گروپ تھے۔  لیکن اُن میں  ایک بات مشترک تھی ۔وہ روزانہ کم ازکم 2 گھنٹے دعا میں  گزارتے تھے  اور ہفتہ واری اور ماہانہ بنیادوں پر اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر دعاکرتے اور روزے رکھتے تھے ۔ وہ تنخواہ دار کارکنان نہیں تھے۔ اُن کی اپنی اپنی نوکریاں تھیں ۔ لیکن وہ جانتے تھے کہ اُن کی کوششوں کے پھل کا انحصار اُن کی دعائیہ زندگی پر ہے ۔ چرچز کے ابتدائی تخم کاروں کا دعا پریہ انحصار نئے ایمانداروں  تک بھی منتقل ہوتا ہے ۔

تربیت :ہر کسی کو تربیت دی جاتی ہے 

ہندوستان میں CPM) ) کے راہنماؤں کی تربیت میں شریک ایک خاتون نے کہا ،” میں نہیں جانتی کہ انہوں نے مجھے چرچز کے قیام کے بارے میں بولنے کو کیوں کہا۔ نہ میں لکھ سکتی ہوں نہ پڑھ سکتی ہوں۔ میں تو بس صرف بیماروں کو شفا دیتی ہوں ،مردوں کو زندہ کرتی ہوں ، اور بائبل کی تعلیم دیتی ہوں۔ میں نے تو   ابھی تک صرف 100 چرچز قائم کیے ہیں ” ۔کیا ہم سب کی یہ خواہش نہیں ہو گی کہ ہم اُس خاتون کے جیسے عاجز ہوں ؟ 

CPM) ) کی تحریکوں میں  ہر کوئی یہ توقع کرتا ہے کہ اُسے تربیت دی جائے اور وہ دوسروں کو جتنا جلدی ممکن ہو تربیت دینے لگے ۔ ایک ملک میں جب ہمیں راہنماؤں کی تربیت کے لئے کہا گیا تو سیکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے ہم صرف 30 راہنماؤں  سے ملاقات کر سکے۔ لیکن ہر ہفتے یہ گروپ مزید 150 لوگوں کو ہمارے ہی فراہم کردہ  بائبلی تربیتی وسائل کے ذریعے تربیت دینے لگے ۔

تربیت : تربیتی مینول بائبل ہے ۔

غیر ضروری بوجھ سے بچنے کابہترین طریقہ یہ ہے کہ صرف بائبل کو تربیتی موادکے طور پر استعمال کیا جائے ۔ CPM) ) کے رہنما تربیت کے دوران خود پر انحصار کرنے کی بجائے بائبل اور روح القدس پر انحصار کرکے رہنماؤں کو تربیت دیتے ہیں۔ جب نئے ایماندار سوال کرتے ہیں تو چرچز کے تخم کار جواب میں کہتے ہیں ،” بائبل اس بارے میں کیا کہتی ہے ؟” پھر وہ اُن کی راہنمائی کرتے ہیں کہ وہ کلام کے کئی حوالوں کا مطالعہ کریں، بجائے اس کے کہ اُن کی پسندیدہ چند آیات  پر ہی نظر ڈالیں۔ یوحنا        6: 45        میں ایک بنیادی سچائی کا ذکر ہے :”وہ سب خُدا سے تعلیم یافتہ ہوں گے جس کسی نے باپ سے سُنا اور سیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے “۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ مواقع پر چرچز کا تخم کار کچھ نہ کچھ معلومات فراہم کرنے پر مجبور بھی ہو جائے ،لیکن زیادہ تر اُس کی کوشش یہ ہی ہوتی ہے کہ نئے ایماندار خود تمام سوالوں کے جوابات تلاش کریں ۔   شاگرد سازی ، چرچزکے قیام اور راہنماؤ ں کی نشوونما ،ہر ایک کی بنیاد بائبل پر ہوتی ہے اس کے نتیجے میں شاگردوں ، چرچز اور راہنماؤں کی موثر افزائش ممکن ہو جاتی ہے ۔ 

اِس مضموُن کے دوسرے حصے میں   ہم منسٹری کے اُن نمونوں پر نظر ڈالیں گے جو تحریکوں میں  قیادت کی افزائش   کا  ماحول تخلیق کرتے ہیں۔

یہ مضمون  24:14 – A Testimony to All Peoples   کے صفحات 100 -96سے لیا گیا ہے    اور مشنز فرنٹٔیرز  www.missionfrontiers.org  کے  جولائی-اگست 2012  کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون کی مصنف کی جانب سے نظرِ ثانی شدہ  شکل ہے ۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے