چرچز کی تخم کاری کی تحریک قیادت اور راہنمائی کی تحریک ہوتی ہے ۔ حصہ دوم
– سٹین پارکس –
اِس مضموُن کےپہلےحصے میں ہم منسٹری کے اُن نمونوں پر نظر ڈالی تھی جو تحریکوں میں قیادت کی افزائش کا ماحول تخلیق کرتے ہیں۔
ذیل میں سات مزید نمونے پیش کئے جاتے ہیں۔
فرمانبرداری : اطاعت پر مبنی، نہ کہ علم پر مبنی ( یوحنا 15 : 14)
CPM) ) میں بائبل کی تربیت اس لئے زیادہ مؤثر ہوتی ہے کہ وہ صرف علم کے حصول پر مرکوز نہیں ہوتی ۔ہر شخص سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیکھے ہوئے علم کی تعمیل کرے ۔ بہت سے چرچز صرف علم کے حصول پر توجہ دیتے ہیں اور ایسے راہنما تیار کرتے ہیں جن کے پاس کثیر تعداد میں علم ہو۔ اُن کی کامیابی کا معیار زیادہ سے زیادہ ممبر اکٹھے کرنا اور انہیں زیادہ سے زیادہ معلومات دینا ہے ۔ CPM) ) میں توجہ کا مرکز یہ نہیں ہوتا کہ آپ کتنا جانتے ہیں، بلکہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کتنی تعمیل کرتے ہیں ۔بائبل سٹڈی کے دوران گروپ کے لوگ خود سے پوچھتے ہیں ،” میں / ہم کس طرح اس کی فرمانبرداری کریں گے ؟” اگلی دفعہ جب وہ ملتے ہیں تو وہ جواب دیتے ہیں ۔” میں نے کس طرح اس کی فرمانبرداری کی؟” ہر کسی سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ فرمانبرداری کرے اور راہنمااُنہیں تصور کیا جاتا ہے جو فرمانبرداری میں دوسروں کو مدد دیں۔ بائبل میں خُدا کے احکامات کی تعمیل شاگردوں اور راہنماؤں کےروحانی طور پر بالغ ہونے کا تیز ترین راستہ ہے ۔
حکمت عملی: حکمت عملی اور نمونے کے لئے انجیل اور اعمال سر چشمہ ہیں ۔
بائبل میں نہ صرف احکامات درج ہیں بلکہ اُس میں احکامت کی تعمیل کے لئے نمونے بھی دیئے گئے ہیں۔ 1990 کی دہائی میں خُدا نے نارسا لوگوں میں کام کرنے والے بہت سے خادموں کی راہنمائی کی کہ وہ نئے علاقوں میں مشن شروع کرنے کے لئے لوقاکے 10 ویں باب سے نمونہ حاصل کریں 1 ۔ ہر CPM) ) جسے ہم جانتے ہیں، وہ اسی نمونے کی کوئی صورت استعمال کرتے ہوئے دو دو کر کے خادموں کو میدان میں بھیجتے ہیں۔ وہ جا کر سلامتی کا فرزند تلاش کرتے ہیں جو اُن کے لئے اپنے گھر کے دروازے کھولتا ہے اور اپنے خاندان یا جماعت میں انہیں خوش آمدید کہتا ہے۔ وہ سچائی اور خُدا کی قوت سے خاندان کو آگاہ کرتے ہوئے اُن کے ساتھ ٹھہرتے ہیں اور اُنکی کوشش ہوتی ہے کہ پوری جماعت کو یسوع کے ساتھ عہد میں باندھ لیں ۔ چونکہ یہ ایک فطری طور پر قائم گروپ ہوتا ہے ( ادھر اُدھر سے اکٹھے کئے ہوئے اجنبیوں کا گروپ نہیں ہوتا )، اس لئے اس میں راہنما پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے اور اُسے متعین کرنے کی بجائے محض اُسے تربیت دینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اختیار دینا : لوگ راہنمائی کر کے راہنما بنتے ہیں
یہ بات انتہائی واضح ہے لیکن اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہے ۔اس کی ایک مثال CPM) ) کی دریافتی بائبل سٹڈی میں نظر آتی ہے ، جہاں دلچسپی رکھنے والے گھرانے بائبل کا مطالعہ شروع کرتے ہیں۔ پیدائش سے یسوع تک خُدا کی کہانی کا مطالعہ کرنے والوں سے سوالات کا ایک سلسلہ پوچھ کر شاگرد بنائے جاتے ہیں2 ۔ CPM) ) کے ان سلسلوں میں سے کچھ میں باہر سے آنے والا کبھی سوال نہیں پوچھتا۔ اس کی بجائے وہ گھرانے کے کسی فرد سے ہی وہ سوال پوچھنے کو کہتا ہے ۔ جواب بائبل سے آتے ہیں لیکن سوال پوچھنے والا علم کے حصول اور فرمانبرداری کے عمل کی سہولت کاری سیکھ جا تا ہے ۔ اس کی ایک مثال ہم تربیت کاروں کی تربیت ( T4 T) میں دیکھتے ہیں ہر نیا شاگرد نئے حاصل شدہ علم سے دوسروں کو آگاہ کرنا سیکھتا ہے ۔اس طرح وہ دوسروں کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ خود راہنمائی کی تربیت بھی حاصل کرتا ہے ۔راہنماؤں کی افزائش اور باتسلسل ترقی کے لئے بھی یہی اصول استعمال ہوتاہے۔ اس سے ایمانداروں کو عمومی اور روایتی چرچ کے تناظر سے ہٹ کر تیز رفتار انداز میں عمل کرنے اور تربیت حاصل کرنے کا موقع ملتاہے ۔
بائبل کی بنیاد پر راہنمائی : کلام کے معیار کے مطابق
راہنماؤں کے ابھرنے اور اُن کے تقرر کرنے کے لئے بائبل سے حاصل شدہ معیار استعمال کیے جاتے ہیں ۔ یہ معیار چرچ کے نئے راہنماؤں کے لئے ططس کے پہلے باب کی 5 ویں سے 9 ویں آیت میں ہیں اور پہلے سے قائم چرچز کے راہنماؤں کے لئے تیمتھیس کے نام پہلے خط کے تیسرے باب کی آیت نمبر 1 سے 7 میں ہیں۔ ایماندار ان حوالوں کا گہرا مطالعہ کر کے راہنماؤں کے کردار اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہوتے ہیں ۔ ایسا کرنے کے دوران انہیں ایسے بہت سے عناصر اور مہارتوں کا پتہ چلتا ہے جو چرچ کو استحکام دینے کے ہر مرحلے پر ضروری ہوتی ہیں ۔ اس طرح وہ اُن اصولوں پر عمل کرنے سےبھی بچ جاتے ہیں جن کی بنیاد بائبل کے معیار پر نہیں ہے ۔
غیر جانبداری : پھل لانے پر توجہ ( متی 18: 1-13)
راہنماؤں کا انتخاب اُن کی صلاحیت ، شخصیت یا انداز کی بنیاد پر نہیں بلکہ اُن کے پھل لانے کی صلاحیت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ۔جب کوئی CPM) ) کے تربیت کاروں سے پوچھتا ہے کہ وہ پہلی تربیت کے دوران کیسے جان سکتا ہے کہ کون پھل لائے گا، تو ہم اکثر ہنستے ہیں ۔ ہمیں کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کون پھل لائے گا۔ ہم سب کو تربیت دیتے ہیں او راکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ لوگ جن سے ہم توقع نہیں کر رہے ہوتے ،سب سے زیادہ پھل لاتے ہیں ۔اور جن سے ہم زیادہ توقع کر رہے ہوتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں کرپاتے۔ راہنما تب راہنما بنتے ہیں جب وہ لوگوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں ،جو بعد میں اُن کے پیچھے چلنے لگتے ہیں۔ ایسے راہنماؤں کے ابھرنے کے بعد اُن کو زیادہ وقت دیا جاتا ہے جو زیادہ پھل لاتے ہیں تاکہ وہ مزید پھل لائیں ۔ہفتے کے اختتام پر خصوصی تربیتی سیشنز ، سالانہ تربیتی کانفرنسوں ، انتہائی نوعیت کےعموماً گشتی تربیتی پروگراموں جیسے وسائل کے ذریعے پھل لانے والے راہنماؤں کو مزید ترقی اور تربیت دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد وہ دوسروں کو ان مہارتوں سے آراستہ کرتے ہیں ۔
دوسروں کی شمولیت: کثیر تعداد میں راہنما ( اعمال 1 : 13)
CPM) ) کی زیادہ تر تحریکوں میں چرچز کے پاس کافی تعداد میں راہنما ہوتے ہیں تاکہ تحریک کا استحکام اور مزید راہنماؤں کی تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کا ایک بنیادی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ راہنما اپنی اپنی نوکریاں جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے عام لوگ تحریک کے پھیلاؤمیں کردار اداکر سکتے ہیں اور راہنماؤں کا تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بیرونی مالی امداد پر انحصار ختم ہو جاتا ہے ۔ زیادہ تعداد میں راہنماؤں کے ہونے سے راہنمائی کی ذمہ داریاں بہتر طور پر ادا ہوتی ہیں ۔اُن کی مجموعی دانش بھی زیادہ ہوتی ہے اور ایک دوسرے کو بہتر انداز میں باہمی تعاون فراہم کر سکتے ہیں ۔ کثیر تعداد میں چرچز کی باہمی تربیت اور تعاون بھی انفرادی راہنماؤں اور چرچز کو نشوونما دینے میں اہم کردار ادا کرتاہے ۔
چرچز: نئے چرچز پر توجہ
راہنماؤں کے تقرر اور ترقی سے باقاعدہ بنیادوں پر نئے چرچز کا قیام ممکن ہو جاتا ہے ۔اور یہ فطری طور پر ہوتا ہے۔ جب ایک نئے چرچ کا آغاز ہوتا ہے اور وہ اپنے نئے خُداوند کے لئے جوش وجذبے سے بھرپور ہوتے ہیں، تو اُن سے کہا جاتا ہے کہ وہ اُسی نمونے کو دوہرائیں جو اُن کی نجات کا باعث بنا۔ سو وہ اپنے رابطوں کے نیٹ ورک میں بھٹکے ہوئے لوگوں کی تلاش کرنے لگتے ہیں ۔ اور منادی اور شاگرد سازی کے اُسی عمل کو دوہراتے ہیں جس سے گزر کر انہیں افزائش کی تربیت دی گئی تھی۔ اس عمل میں وہ یہ بات بھی سمجھ جاتے ہیں کہ کچھ راہنماؤں کو چرچ کے اندرکام کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے ( پاسٹر، استاد وغیرہ ) اور کچھ کو چرچ سے باہر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت دی گئی ہے ( مناد، نبی، رسول، وغیرہ )۔ اندر کے راہنما چرچ کی قیادت کرنا سیکھتے ہیں، تاکہ وہ چرچ وہ سب کچھ کرنے لگ جائے جس کی اُس سے توقع کی جا سکتی ہے ( اعمال 2: 37-47) ۔ باہر کے راہنما نئے لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اُس پورے چرچ کا نمونہ پیش کرتے ہیں اور لوگوں کو ضروری وسائل اور مہارتوں سے آراستہ کرتے ہیں ۔
حاصلِ کلام
خُدا نے جن نئی تحریکوں کو جنم دیا ہے، اُن سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ کیا ہم تیار ہیں کہ مروجہ فرقوں اور تہذیبوں کے تعصبات چھوڑ کر راہنماؤں کی تیاری اور ترقی کے لئے بائبل کو معلومات اورہدایات کا بنیادی سر چشمہ بنا لیں ؟ اگر ہم بائبل سے باہر کے معیار کو چھوڑ کر صرف بائبل کی ہدایات پر عمل کریں تو ہم بہت سے راہنماؤں کو ابھرتا ہوا دیکھیں گے۔ ہم بہت سے بھٹکے ہوئے لوگوں تک رسائی ہوتی دیکھیں گے۔ کیا ہم بھٹکے ہوؤں کی نجات اور ہمارے خُدا کے نام کو جلال دینے کے لئے یہ قربانی دینے کو تیار ہیں ؟
یہ مضمون 24:14 – A Testimony to All Peoples کے صفحات 104 -100سے لیا گیا ہے اور مشنز فرنٹٔیرز www.missionfrontiers.org کے جولائی-اگست 2012 کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون کی مصنف کی جانب سے نظرِ ثانی شدہ شکل ہے ۔