Categories
حرکات کے بارے میں

نارسا قوموں کے لئے دعا سیکیورٹی کو مدنظر رکھنا، راز چھپانا ہے یا دانش مندی؟

نارسا قوموں کے لئے دعا سیکیورٹی کو مدنظر رکھنا، راز چھپانا ہے یا دانش مندی؟

چک بیکر –

دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسیحی جاننا چاہتے ہیں کہ نارسا قوموں میں خُدا کی بادشاہی کیسے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس  میدان میں کام کرنے والے انجیل کے مناد  چاہتے ہیں کہ دوسرے ایماندار اس معاملے میں با خبر رہیں، تا کہ وہ مؤثر دعاؤں ،حوصلہ افزائی اور مزید شراکت کاروں کی تلاش میں مدد دے سکیں ۔اکثر یہ اچھے ہداف پوری طرح حاصل نہیں ہو سکتے کیونکہ سیکیورٹی کی بنا پر ذیادہ تفصیلات بتائی نہیں جا سکتیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تفصیلات  کھول جانے سے منسٹری اور مقامی ایمانداروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔   ضروری ہے کہ ہم معلومات انتہائی ضرورت کے تحت ہی فراہم کریں اس کا مقصد راز چھپانا نہیں بلکہ لوگوں کی دانش مندی سے خدمت کرنا ہے۔ نارساؤں میں کام کرنے والی بہت سی منسٹریوں کو اپنی کامیابیوں کی تشہیر کرنے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے قابلِ بھروسہ شراکت کاروں کے ساتھ اصل نام اور اُن  کی تفصیلات شئیر کیں اور انہوں نے اُسے آگے پھیلایا ۔یوں یہ تفصیلات  کلام کے دشمنوں تک پہنچیں۔ لہٰذا ہمیں معلومات دوسرے لوگوں کو دینے میں بہت ہی زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہےکہ ہم یہ معلومات کسےدے رہے ہیں ۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ ہم اپنی معلومات اور تفصیلات بالکل ہی چھپا کر رکھیں کیونکہ اس سے تعاون اور شراکت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ میدان میں کام کرنے والی منسٹریوں کو قابلِ بھروسہ روابط کی ضرورت ضرور رہتی ہے جن کے ساتھ وہ محفوظ E mail  یا Messages کے ذریعے رابطہ رکھتے ہیں۔ لیکن اس سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ جنہیں معلومات دی جا رہی ہوں وہ اسے اپنے تک محدود رکھیں۔ دعا کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ دعا کے لئے بائبل میں دئیے گئے نمونوں پر ہی عمل کریں ( جیسا کہ زبور اور افسیوں 1: 15-23 اور 3: 14-21، فلپیوں 1: 9-11 اور کلسیوں 1: 9-12 میں بتایا گیا ہے )۔ یہ دعائیں مختلف صورت حال میں کسی مخصوص تفصیل کا تقاضا نہیں کرتیں ۔

مؤثر دعا کے لئے لازمی نہیں ہے کہ کسی منسٹری یا اُس کے سامنے کی صورت حال کے بارے میں سب کچھ جانا جائے۔ ہم سب کے لئے اچھا ہو گا کہ اگر  ہم خود سے یہ سوال کریں کہ یسوع کی فرمانبرداری اور خطرے کی زد میں موجود اُس کے شاگردوں کی خدمت کرنے کے لئے ہمیں کتنی حد تک معلومات  واقعی آگے پہنچانے کی ضرورت ہے ؟معلومات کو محفوظ رکھنے کا مقصد صرف انتہائی سیکیورٹی نہیں بلکہ غیر ضروری خطرات کو کم کرنا ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ خطر ناک علاقوں میں جہاں مسیح کی خوشخبری کی منادی نہیں دی گئی وہاں کچھ ضروری خطرات تو  اپنی مرضی سے مول لینے ہی ہوتے ہیں ۔

جوشوا پراجیکٹ اور ایسے دوسرے ذارئع پر مفید معلومات موجود  ہوتی ہیں۔ ان میں ایسی معلومات بھی شامل ہیں جو تحریکوں کی بنیادی سر گرمیوں کے بارے میں ہیں جن سے دعا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم چاہتے ہیں کہ 5 یا 10 سال آگے بڑھ کر ایک ایسے وقت کے بارے میں سوچیں جب تحریک کسی ایک مخصوص علاقے میں شروع ہو چکی ہو اور ہم حیرت زدہ ہوں کہ ہم نے مخصوص علاقوں کے بارے میں کُھل کر بات کر کے کیا کِیا ہے ۔ ہم تجویز کرتے ہیں کہ خُداوند کے بیٹے اور بیٹیاں دعا کی راہنمائی میں اور E mail بھیجنے کے وقت زیادہ محتاط رویہ اختیار کریں ۔

ذیل میں کچھ نکات دیئے گئے ہیں جن سے آپ کو دعا کے لئے تحریک دینے کی غرض سے وسائل کو ترتیب دینے میں مدد ملے گی: 

  1.  ایمانداروں کی تعداد کا ذکر کرنا خطرناک نہیں ہوتا لیکن کئی مرتبہ اس سے مسائل جنم لے لیتے ہیں۔ اگر کلام کے مخالفین کو کسی ایک جگہ میں موجود ایمانداروں کی تعداد معلوم ہو جائے تو کیا اس سے وہ ایمانداروں کے خلاف کوئی مخصوص ایکشن لے سکتے ہیں ؟خاص طور پر یہ ایسے ماحول میں ہو سکتا ہے جب ایک خطرناک علاقے میں ایک نیا گروپ شروع ہوا ہو۔جنہیں ہم معلومات دے رہے ہیں اُن کے لئے یہ جاننا کتنا ضروری ہے ؟ اور تعداد بتانے کے پیچھے ہمارا مقصد کیا ہے ؟  کیا یہ اس لئے ہے کہ ہم  کسی مخصوص نتظیم کی کار کردگی اچھی دِکھائیں یا مالی مدد حاصل کریں؟ ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے  کیا یہ اعداد و شمار خُدا کے کام کو جلال دے رہے ہیں یا میری تنظیم کو اچھا بنا کر دِکھا رہے ہیں۔ اور پھر تیار رہیے کہ آپ  کا مقصد قوموں میں خُدا کے جلال پر مرکوز ہونا چاہیے ۔
  2. اپنے ذہن میں رکھیے کہ آپ کے اعداد وشمار اگر فوکس گروپ میں حکام کے ہاتھ لگ جائیں تو کیا ہو گا ۔اگر یہ اعداد و شمار علاقے کا کوئی پولیس والا پڑھے تو وہ اس کے بارے میں کیا سوچے گا ؟ ہمیشہ مثبت طرزِ عمل رکھیے اور اکثریتی مذہب پر کوئی تنقید نہ کریں۔ الفاظ ایسے رکھیں جس میں خُدا کی رحمت اُس کے فضل اور راہنمائی کی درخواست کی گئی ہو ۔یہ بات ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہ اعدادو شمار ایسے لوگوں کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں ، ایسی باتیں لکھیں جن کا تعلق اکثریتی مذہب کے لوگوں کی ذاتی صحت اور تندرستی  ، خوشحال خاندانوں ،امن سے زندگی گزارنے سے ہو ۔
  3. ہم چاہتے ہیں کہ ہر مقام پر موجود ایماندار نارسا دوستوں کے ساتھ اور اُن کے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ ایسی حوصلہ افزا گفتگو کرتے رہیں جس سے ظاہر ہو کہ آپ اُن دوستوں تک خوشخبری کا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔ اُنہیں بتائیں کہ ہم ایک حقیقی تبدیلی کا آغاز چاہتے ہیں اور یہ کہ مسیح کے تمام عظیم وعدے اُن کے لئے بھی پورے ہوں ۔
  4. اپنے ذہن میں رکھیں کہ کوئی بھی تحریری مواد انجیل کی خوشخبری کے مخالفین کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو نارسا قوموں کے درمیان موجود ہوتے ہیں۔ اپنے آپ سے پوچھیے کہ اس دعائیہ مواد اور گُوگل کو استعمال کر کے کیا کوئی ایسے مقامات پر خادموں اور نئے ایمانداروں کو تلاش کر سکتا ہے ؟ کیا آپ نے کسی مخصوص علاقے میں مخصوص جگہوں، پہاڑوں ،مسجدوں ،مذہبی مقامات، وغیرہ کے نام نامعلوم گروپ کے ناموں کے ساتھ منسلک تو نہیں کر دیئے ؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ تفتیش کی صورت میں اُس علاقے میں نئے داخل ہونے والے ا جنبیوں یا غیر ملکیوں کا سراغ لگایا جا سکے ؟ ہم تجویز کرتے ہیں کہ تحریری مواد میں سے ایک لاکھ سے کم آبادی کے  گروپوں  کے بپتسموں وغیرہ کے تمام اعداد وشمار نکال دیئے جائیں۔ اس کی بجائے ہم ایسے کہہ سکتے ہیں کہ اس علاقے میں بہت کم مصدقہ ایماندار ہیں ۔لیکن ہم خُدا سے دعا کر رہے ہیں کہ وہ انہیں اور اُن کی گواہی کو اور زیادہ بڑھائے۔
  5. ہو سکتا ہے کہ آپ قابل ِ بھروسہ لوگوں کو ہی معلومات فراہم کر رہے ہیں ۔لیکن آپ یہ نہیں جان سکتے کہ وہ یہ معلومات غیر محفوظ انداز میں کم قابلِ بھروسہ اور کم محفوظ لوگوں کو کیسے پہنچا سکتے ہیں لہذا انتہائی خطرناک علاقوں میں یہ ہی بہتر ہے کہ ہمیں وہاں ہونے والے واقعات اور اُن کی جگہ کے بارے میں نہ ہی معلوم ہو۔ بہتر ہے کہ یہ بھی نہ کہیں کہ فلاں فلاں جگہ پر کچھ ہو رہا ہے۔ اس کی بجائے یہ کہیں کہ جہاں تک ہمیں معلوم ہے ،کسی مخصوص علاقے میں ایسی قوم موجود ہے جنہیں ہماری خاص ضرورت ہے ۔
  6. ایک سادہ سا اصول یہ ہے: اگر آپ مخصوص معلومات شئیر کر رہے ہوں تو اُس کے ساتھ کسی مخصوص گروہ یا مقام یا مخصوص ناموں کو شامل نہ کریں۔ اگر آپ ایسا کریں تو صرف موجودہ معلومات ہی شئیر کریں۔ مخصوص معلومات فراہم کرنے کا ایک محفوظ طریقہ لوگوں مقامات اور دیگرتفصیلات کے لئے کوڈ نام یا عُرف استعمال کرنے کا ہے ۔آپ منادی یا  چرچز کی تخم کاری کی زبان استعمال کرنے کی بجائے کاروباری زبان استعمال کر سکتے ہیں ( فلاں فلاں مقام پر ہمارے کچھ نئے کلایٔنٹ سامنے آئے ہیں ) لیکن یہاں بھی آپ کو عُرفیت ہی استعمال کرنی چاہیے۔ یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ یہ عُرفیت یا کوڈ والے نام کسی بھی جگہ پر، کہیں محفوظ کمپیوٹر میں  بھی ،ایک ساتھ نظر نہیں آنے چاۂیں ۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ایسے محفوظ کمپیوٹر بھی  کبھی پوری طرح محفوظ نہیں ہوتے ۔
  7. جب ممکن ہو تو دعا کے لئے کلام کی آیات شامل کریں ۔ایسی آیات کا انتخاب کریں کہ انہیں کوئی بھی پڑھے تو وہ اُس کے دل کو چھو لے ۔اس طرح آپ دعا کرنے والوں کو خُدا کے زیادہ قریب محسوس کروائیں گے اور مقامی لوگوں کو پتہ چلے گا کہ ہم اُن کے لئے خُدا کی کس رحمت اور کس فضل کی دعا کر رہے ہیں ۔
  8. لوگوں کی ضروریات کا ذکر ایسے کریں جیسے آپ اُن ضروریات کے پورا کرنے کا کوئی طریقہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں  ۔ مقامی مسائل کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں تاکہ دعا کرنے والوں ، منادی کے خادموں او رمعاونین کو بڑی تحریکیں شروع کرنے میں مدد ملے !
  9. تحریکیں بڑھنے کے ساتھ ساتھ منسٹری کے لئے عموما اور تحریک کے لئے خصوصا ایذارسانی اور مخالفت بڑھتی چلی جاتی ہے۔ ہم کچھ ایسے کہہ سکتے ہیں کہ اُن نئے ایمانداروں کے لئے دعا کریں جو شاگرد سازی کے گروپوں میں اِکٹھے ہو کر گواہی دیتے ہیں ،وہ خُدا کی محبت اور جلال کا اظہار کریں اور اُن کے دوستوں میں شاگرد سازی کا عمل بڑھتا جائے ۔کچھ شاگردوں نے اس فرمانبرداری کی بہت بھاری قیمت چُکائی ہے اور کچھ کو شہید بھی کیا گیا ہے ۔شہیدوں کے خاندانوں کے لئے دعا کریں اور انہیں مارنے والوں کی نجات کے لئے بھی دعا کریں ۔
  10. کیو نکہ خُدا بہت سی قوموں اور مقامات پر نئے چرچز کے قیام کی تحریکیں شروع کرتا جا رہا ہے تو تمام نارسا گروہوں  کو شاگرد بنانے کے لئے  پورے چرچ کو متحرک کرنے میں ہمارا کردار بھی بدل رہا ہے۔ ان تحریکوں کے ہزاروں نئے ایماندار بھی خُداوند کی کلیسیا ہیں اور وہ چرچ کا حصہ ہوتے ہوئے نارسا قوموں میں سے  ہزاروں نئے ایمانداروں کے  دل جیت رہے ہیں۔ ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ ہم اس میں کیسا کردار ادا کر سکتے ہیں ؟ہم کس طرح دور دراز  کے علاقوں میں  مسیحی پس منظر والے خادمین کو بھیج سکتے ہیں۔ ہم میدان میں موجود ٹیموں کی مدد کر کے انہیں کس طرح راستے  پرقائم رہنے اور تحریکوں  کو ترقی دینے میں مدد دے سکتے ہیں؟ یا ہم کس طرح دعا ، تعاون اور تحریکوں کی جاری  سر گرمیوں کو زندہ رکھنے میں مزید کاوشیں کر سکتے ہیں ۔ عالمی چرچ کو یہ سب کچھ کرتے رہنے کی ضرورت ہے خاص طور پر اُن علاقوں میں جہاں تحریکیں موجود نہیں ہیں ایسے علاقوں میں ہمیں تیسر ےسوال پر بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے  ۔جو کئی نئے علاقوں میں سب سے ذیادہ فائدہ مند ثابت  ہو سکتا ہے ۔
  11. ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم کس طرح تحریکوں اور اُن کے قائدین کو مدد دیں، نہ کہ انہیں نقصان دیں ۔ تحریکوں کو زیادہ نقصان حکومتوں یا دیگر مذاہب سے نہیں بلکہ  پہلےسے موجود مسیحی فرقوں اور چرچ کے راہنماؤں سے ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ ہم چرچز کو نئی تحریکوں کی افزائش کے بارے میں سمجھائیں اور انہیں بتائیں کہ وہ انہیں نقصان سے بچاؤ کے لئے کیا کر سکتے ہیں ۔اس کے لئے تہذیبی  حساسیت  ، روحانی لگاؤ اور جذبے سے بھرپور دعا کی ضرورت ہے ۔
  12. ہمیں دعا اور تحریری مواد میں بھی تبدیلی لانی ہے ۔ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم گھریلو چرچز کی چھُپی ہوئی تحریکوں کے لئے  کیسے ہزاروں لوگوں کو دعا میں متحرک کر سکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 20 سال پہلے ترجیح یہ تھی کہ کسی کو کسی طرح بھی ، کچھ بھی کرنے کے لئے نارسا قوموں میں بھیجا جانا ضروری ہے۔ جب کہ آج ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ نئے ایماندار اپنے دوستوں اور علاقے کے قریبی لوگوں تک دعا اور محبت کے ذریعے رسائی حاصل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری آج کی ترجیح یہ بھی ہے  کہ موجودہ تحریکیں نئی تحریکوں کو پیدا کریں تاکہ وہ قریبی علاقوں میں موجود  نارسا لوگوں تک پہنچ جائیں ۔
  13. ان تمام باتوں کی روشنی میں ہم دعائیہ راہنما مواد کو پھر سے تحریر کرنے لگے ہیں، جس میں دعا کے طریقے اور دعا میں استعمال کے  لئے کلام کے مخصوص حصوں پر زور دیا گیا ہے۔ اس مواد میں قوموں اور ایمانداروں کی تعداد کے بارے میں مخصوص معلومات موجود نہیں ہیں۔ کچھ لوگ اس ڈھکے چھُپے انداز سے متفق نہیں لیکن ہماری ترجیح یہ ہے کہ حقیقی ایمانداروں کو نجات دلا کر انہیں شاگرد بنایا جائے تاکہ دعا کی روشنی میں خُدا کی بادشاہی کی طرف پیش قدمی ہوتی رہے۔ ہمارا سب سے بڑا مقصد ایک ہی ہے اور اس کے لئے ہمیں احساس علاقوں اور گروپوں میں اپنی ترجیحات بدلنے کی  ضرورت ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس وجہ سے  کچھ علاقوں میں ہمیں فنڈز کی کمی ہو یا فنڈز  زیادہ حساس  پراجیکٹس اور منسٹریوں کی طرف منتقل ہو جائیں۔ لیکن ہم یوحنا اصطباغی کے پیچھے چلتے ہوئے کہتے ہیں :” ضرور ہے کہ وہ بڑھے اور میں گھٹوں ” ہمارا مقصد یہ نہیں کہ ہم اپنی تعریف کے طریقے اور  خود کو مطمئن کرنے کی راہیں  نکالیں ۔لیکن ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم وہ سب کچھ کریں جو حقیقی طور پر خُدا کی بادشاہی کو آگے  بڑھائے ۔
  14. لوگوں کو دعا کا طریقہ سِکھانا اور بھٹکے ہوؤں کو تلاش کرنے کے لئے کلام کے کلیدی حصوں کا استعمال انتہائی بیش قدر ہے۔ اگر ہم کچھ مخصوص تفصیلات سے آگاہ نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ خُدا ہماری دعائیں نہیں سُنے گا اور اُن کے ذریعے کام نہیں کرے گا۔ یقیناً زبور اور پولوس کے جیسی مختصر دعائیں جلال کے تخت کے سامنے بہت بڑے بڑے کام کر سکتی ہیں ۔

ہمیں ذہنی بلوغت حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معلومات کی کمی ہمارے جذبے اور نارسا ؤں کے لئے ہماری دعاؤں کے جوش کو کم نہ کر دے۔ آئیے آگے بڑھتے رہیں اور کھیتی کے   مالک سے دعا کرتے رہیں ۔۔۔لیکن مخصوص معلومات صرف مخصوص لوگوں کے ساتھ ہی شئیر کریں ۔

چک بیکر ایشیا اور کیلیفورنیا میں 35 سال سے زیادہ عرصے سے چرچز قائم کرنے والوں اور مشنری امیدواروں کو تربیت دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے دعائیہ راہنمائی کے کتابچوں کی تدوین بھی کی ہے اور نارسا قوموں کے لئے دعاؤں کے بڑے بڑے اجتماعوں کی راہنمائی بھی کی ہے ۔یہ مضمون اُن کی نارسا قوموں کے ایک حساس علاقے میں موجود ٹیم کے ساتھ خط و کتابت سے لیا گیا ہے ،جہاں نئے ایمانداروں کو شہید بھی کیا گیا تھا ۔

یہ اقتباس  ایک مضمون سے لیا گیا ہے جو مشن فرنئٹیر  ز کے جنوری – فروری  2021 کے شمارے کے صفحات نمبر 33سے 36 پر شائع ہوا ،    www.missionfronters.org

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے