Categories
حرکات کے بارے میں

چرچز کی تخم کاری سے شاگرد سازی کی تحریکوں تک ایک ایجنسی کی تبدیلی۔حصہ دوم

چرچز کی تخم کاری سے شاگرد سازی کی تحریکوں تک ایک ایجنسی کی تبدیلی۔حصہ دوم

آیلا ٹیسے –

حصہ اول میں ہم نے بتایا تھا کہ خداوند نے لائف وے مشن کے طریقہ ٔ کار کی تبدیلی میں کس طرح رہنُمائی کی۔  اب ہم ہم تبدیلی کی راہ میں آنے والے چیلنجز، تبدیلی سے حاصل ہونے والے پھل اور اُن کلیدی عوامل پر بات کریں گے جنہوں نے ہمیں قائم رکھا اور پھل لانے میں مدد دی۔ 

تبدیلی کی راہ میں در پیش چیلنج

  ہماری اس تبدیلی کے ساتھ ہر کوئی اتفاق نہیں کر رہا تھا۔ کچھ لوگ محسوس کرتے تھے کہ یہ ایک بے کار کام ہے کیونکہ اس میں چرچ کی عمارت یا اُس عمارت کے اندر ہونے والے پروگراموں پر توجہ نہیں دی جا رہی تھی۔ کچھ روایتی مسیحیوں کا خیال یہ تھا کہ ہم چرچ کو بحیثیت ایک ادارہ نظر انداز کر رہے ہیں  ۔کچھ مذہبی پس منظر سے تعلق رکھنے والے راہنماؤں کا خیال تھا کہ ہم اُس روایت خلاف جا رہے ہیں جس پر چرچ سال ہا سال سے عمل کر رہا ہے۔ شہروں میں کام کرنے والے کچھ لوگوں کو یہ خدشہ تھا کہ شاگرد سازی کا طریقہ کار شہر کے لوگوں تک رسائی کے لئے کام نہیں کرئے گا۔ ہم نے ڈیوڈ واٹسن سے یہ سیکھا تھا کہ چرچز دو قسم کے ہوتے ہیں، ہاتھی نما چرچز بمقابلہ خرگوش نما چرچز ۔ کچھ لوگوں کو اس پر بہت اعتراض تھے کچھ ہم پر یہ الزام لگاتے تھے کہ ہم امریکیوں سے ایسی چیزیں سیکھ رہے ہیں جو افریقہ میں کام نہیں کریں گی۔ کچھ کارکن ایسے بھی تھے جو تبدیل ہونا ہی نہیں چاہتے تھے کیونکہ وہ وہی کچھ پسند کرتے تھے جو وہ پہلے کر رہے تھے۔ اُن کا کہنا تھا ، ” لائف وے کی تنظیم بڑھ رہی ہے اور ہم مقامی لوگ ہیں خُداوند نے ہمیں ہر قسم کے چیلنجز عبور کرنے  میں مدد دی ہے اور اب ہم اپنی سمت تبدیل کیوں کریں ؟”کچھ کارکنان کو یہ ڈر بھی تھا کہ وہ کچھ کھو نہ دیں ۔اُن کے خیال میں اس عمل کے نتیجے میں  ایسی چیزیں سامنے آ سکتی تھیں جو انہیں پسند نہ ہوں ۔

اُس وقت مجھے بہت  صبر و تحمل کی ضرورت تھی کیو نکہ ہر کوئی چیزوں کو اُس انداز سے نہیں دیکھ رہا تھا جیسے میں دیکھ سکتا تھا۔ میں پہلے ہی ڈیوڈ واٹسن سے اختلاف کر چُکا تھا اس کے علاوہ میں ڈیوڈ ہنٹ پر بھی برہم تھا جنہوں نے مجھے CPM    کے اصولوں کا تجربہ کرنے کی  تربیت دی تھی۔ دیگر لوگ ابھی تک اس تبدیلی کے ساتھ لڑ رہے تھے ،جب کہ میں آگے بڑھتا جا رہا تھا میرے بہترین راہنماؤں میں سے ایک اس نئے انداز کے کام کے بہت خلاف تھے۔ انہیں یہ کام کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی تھی ۔

جب ہم نے 2005 میں CPM    کا طریقہ کار اپنایا تو اُس وقت ہمارے 48 مشنریز مشرقی افریقہ کے دو ملکوں میں کام کر رہے تھے۔ اُن میں سے 24 لوگ کُل وقتی کارکن تھے جبکہ دوسرے جُز وقتی سرگرم کارکنان تھے 2007۔ میں جب ہم اس تبدیلی کو سامنے لا رہے تھے ایک فرقہ آیا اور ہمارے 13 کارکنان کو  ایسے علاقے سے باہر لے گیا جہاں تحریک تیزی سے پھیل رہی تھی۔ انہوں نے انہیں بہتر  تنخواہیں اور عہدے پیش کئے۔ میرے 2 بہترین ساتھی مجھ سے جُدا ہو گئے جس پر مجھے بہت افسوس ہوا ۔میں اس بات پر بھی حوصلہ ہار رہا تھا کہ 2 سالوں میں ایک ایسے علاقے میں کام تقریبا رُک چُکا تھا ،جہاں پہلے بہت سا پھل مل رہا تھا۔ 2008 سے 2010 تک کا دورانیہ خاص طور پر حوصلہ شکن تھا کیونکہ اس تبدیلی کے دوران ہمارے کچھ بہترین کارکنا ن ہم سے الگ ہو گئے ۔

تبدیلی کے بعد سے حاصل ہونے والا پھل

جب سے ہم CPM   اور شاگرد سازی کی طرف آئے ہیں، ہم نے اپنی منسٹری کی بجائے خُداوند کی بادشاہی پر توجہ دینا شروع کی ہے ۔ہم اب یہ نہیں سوچتے کہ ہمارا کیا ہے – ہمارا مقصد ہماری خدمت وغیرہ، یہ خُدا کی بادشاہی اور اُس کا کام ہے۔ تحریکوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم اپنی ضروریات پیچھے چھوڑ کر بادشاہی کی تحریک کو آگے بڑھتا ہوا دیکھتے ہیں۔ خُداوند نے گذشتہ چند سالوں میں بہت حیرت انگیز افزائش لائی ہے ۔افریقہ کے ملک کینیا میں ہماری ابتدا سے اب تک ہم مشرقی افریقہ کے 11 ملکوں میں  شاگرد سازی کی تحریکوں کو سر گرم اور متحرک کر رہے ہیں ۔

سال 2005 سے تقریبا  9000 نئے چرچز مشرقی افریقہ کے علاقے میں قائم ہو چُکے ہیں۔ اُن ممالک میں سے ایک میں تحریک چرچز کے قیام کی سولہ نسلیں عبو ر کر چُکی ہے   ایک اور ملک میں مختلف قبیلوں کے درمیان یہ کام   چھٹی ، ساتویں اور نویں نسل تک پہنچ چُکا ہے ۔ خُداوند نے ہمیں اس قابل کیا کہ ہم اُس علاقے میں 90 سے زیادہ قبیلوں اور 9 شہری  وابستگی رکھنے والے گروہوں  میں  سر گرم ہو سکیں ہم حیرت  اور جوش کے ساتھ ہزاروں نئے چرچز اور مسیح کے لاکھوں نئے پیروکاروں کو جنم لیتا دیکھ رہے ہیں ۔

ہم اپنے ابتدائی ہدف میں شامل تمام نارسا قوموں کو سر گرم کر کے اُس سےبہت آگے بڑھ چُکے ہیں ۔اب ہم جوشوا پراجیکٹ  کے مطابق 300 نارسا قبیلوں تک پہنچنے کی بات کر رہے ہیں۔ ہم دن بدن ،ایک سے دوسرے ملک میں اس پر کام کر رہے ہیں ۔ہم دعائیں کر رہے ہیں اور نارسا اور غیر سر گرم لوگوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 

شاگرد سازی کی تحریکیں محض ہمارے مشن کا کوئی ایک پروگرام نہیں ہیں ۔یہ اہم ترین تحریک ہے اور ہماری ہر سر گرمی کا مرکز ہے۔ چاہے خدمت کی تحریک ہو ، قیادت کی تحریک ہو یا چرچ کی خدمت ہو ، شاگرد سازی کی تحریک اُس کے مرکز میں  ہوتی ہے۔ اگر کوئی چیز شاگرد سازی کی تحریک سے ہٹ کر ہو  تو ہم اُسے چھوڑ دیتے ہیں۔ ہماری ترجیحات میں حالیہ کام کو جاری رکھتے ہوئے نئے اور نارسا علاقوں تک پہنچنا  شامل ہے۔ ہم مسلسل ابتدا ، افزائش  اور باتسلسل تحریکیں چلا رہے ہیں ۔کسی نئے علاقے میں خدمت شروع کرنے سے پہلے ہم تحقیق کرتے اور دعا کرتے ہیں کہ خُدا ہمارے لئے دروازے کھولے۔ تحریک کے تسلسل کے لئے ہم ہر چار ماہ کے بعد شاگرد سازی کی تحریک کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ پورے مشرقی افریقہ سے ملکی راہنما ان میٹنگز میں شامل ہو کر تربیت اور حوصلہ افزائی فراہم کرتے ہیں ۔

ہمیں قائم رکھنے اور پھل لانے والے کلیدی عناصر

  1. دعا میرے لئے ہمیشہ عظیم ترین وسیلہ رہی ہے ۔
  2. ہر وقت خُدا کے کلام سے جُڑے رہنا – میں جو کچھ کرتا ہوں وہ تب ہی باقی رہ سکتا ہے اگر وہ خُد اکے کلام پر قائم ہو ۔
  3. راہنماؤں کی تربیت – خُداوند نے مجھے اس معاملے میں مدد فراہم کی  اور مجھے یہ واضح کیا کہ میں اکیلا خود کچھ نہیں کر سکتا ۔
  4. میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ میں مقامی لوگوں کو اپنی منسٹری میں شامل کروں ۔اگر انہیں ملکیت کا احساس ہوتا رہے  تو میرے اخراجات بھی کم ہو جاتے ہیں ۔
  5. نیٹ ورکنگ اور رابطہ کاری  -میں ایسے لوگوں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہوں جو میرے جیسا کام کر رہے ہیں جب تک خُدا شاگرد بنانے میں مدد دے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ منسٹری کس کے نام پر چل رہی ہے ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں ہے ہم شاگرد سازی کے کسی بھی موقع میں شریک ہونے کے لئے ہر وقت  تیار رہتے ہیں – کیونکہ اہم ترین کام اُس ذمہ داری کو پورا کرنا ہے جو یسوع نے ہمیں دی ہے۔

ہم خُداوند کو دوسرے لوگوں اور دوسرےگروپوں کو استعمال کرتا ہوا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور شراکت داروں کے ساتھ رابطے قائم کرتے ہیں ضروری ہے کہ ہم مسیح کا بدن بن کر کام کریں اور دوسروں سے سیکھ کر انہیں وہ سیکھائیں جو ہم جانتے ہیں ہم خُد اکی تمجید کرتے ہیں کہ اُس نے اپنی بادشاہی کی پیش روی میں ہماری راہنمائی کی تاکہ ہم شاگرد سازی کی تحریکوں کے ذریعے نارسا لوگوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔

 ڈاکٹر آیلا ٹیسے  لائف وے مشن انٹرنیشنل ( www.lifewaymi.org) کے بانی اور ڈائریکٹر ہیں یہ مشنری 25 سال سے زیادہ عرصے سے نارسا لوگوں میں کام کر رہی ہے ایلا افریقہ اور دنیا بھر میں شاگرد سازی  کی تحریکوں کی تربیت اور نگرانی کرتے ہیں وہ ایسٹ افریقہ CPM    نیٹ ورک کا حصہ اور ایسٹ افریقہ کے لئے نیو جینریشنز کے علاقائی کوآرڈینیٹر ہیں ۔ 

Share on facebook
Share on twitter
Share on linkedin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے