Categories
حرکات کے بارے میں

نارساؤں تک رسائی کے مقصد کی خاطر موجودہ چرچز کے لئے دوہری پٹڑی کا ماڈل

نارساؤں تک رسائی کے مقصد کی خاطر موجودہ چرچز کے لئے دوہری پٹڑی کا ماڈل

– ٹریور لارسن اور ثمرآور  بھائیوں کا ایک گروہ 

ہمارا ملک بہت تنوع کا حامل ہے ۔ کئی علاقوں میں مسیح پر ایمان رکھنے والا کوئی بھی نہیں ملتا  اور پھر بھی دیگر علاقوں میں  قائم دائم چرچز موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ چرچز مسلمانوں تک رسائی کی  اہلیت رکھتے ہیں، تاہم زیادہ تر چرچز نے جو 90 سے 99 فیصد مسلم اکثریتی آبادی کے علاقوں میں موجود ہیں ،کئی سالوں سے مسلمانوں کو ایمان کے دائرے میں داخل  نہیں کیا ہے ۔وہ اُس ردعمل سے خوف زدہ ہیں جو مسلمانوں کے ایمان لانے کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔ مسلمان اکثریت کے زیادہ تر علاقوں میں موجود چرچز  مسیحی تہذیبی روایات قائم رکھتے ہیں ۔ وہ اپنے علاقوں میں نارسا قوموں  تک رابطے قائم نہیں کرتے ۔ ظاہری طور پر موجود اور نظر آنے والے چرچز کی تہذیبی روایات اور اُن کے خلاف ردعمل مسلمانوں کے ساتھ رابطے منسلک  کرنے کو مشکل بنا دیتے ہیں ۔ ایسے ظاہری طور پر موجود چرچز ( جنہیں ہم پہلی پٹڑی کے چرچز کہیں گے ) ایک ایسی تہذیب کےنمائندہ ہوتے ہیں جو اُن کے آس پاس کے مسلمانوں  سے یکسر مختلف ہوتی ہے ۔ اس وجہ سے روحانی پیاس رکھنے والے مسلمانوں اور ان چرچز کے درمیان دیوار حائل ہو جاتی ہے ۔ہم ایک مختلف نمونہ تجویز کرتے ہیں :ایک دوسری پٹڑی کا چرچ:  یہ ایک ایسا چرچ ہو گا جو کہ اُسی سٹیشن سے منسلک ہے جس سے پہلا چرچ منسلک ہے لیکن اس چرچ کے ممبران چھوٹے چھوٹے گروہوں  میں خفیہ انداز میں ملتے ہیں ، اور آس پاس کا معاشرہ  اُن سے بے خبر رہتا ہے ۔کیا مسلمان اکثریت کے علاقوں میں موجود روایتی چرچ ایک دوسری پٹڑی کا (زیرزمین) چرچ شروع کر سکتے ہیں ؟ کیا وہ پہلی پٹڑی یعنی ظاہری چرچ کی خدمت کرتے ہوئے چھوٹے چھوٹے گروہوں میں مسلمانوں کی شاگرد سازی کر سکتے ہیں ۔ 

کئی تجرباتی پراجیکٹس ” دوہری پٹڑی” کے ماڈل کی آزمائش کر رہے ہیں

ملک کے مسلم اکثریتی علاقوں میں زیادہ تر فرقوں کے چرچ یا تو سُست رفتاری اور یا گذشتہ دس سالوں میں زوال کا شکار ہو گئے ہیں ۔  ان ہی دس سالوں میں زیر زمین چرچ کا نمونہ ابھراہے جس نے چھوٹے چھوٹے گروہوں کی بہت تیز رفتاری سے افزائش کر کے  نارسا قوموں اور گروہوں تک رسائی کا مقصد حاصل کر لیا ہے ۔ 

کچھ چرچز ہم سے درخواست کرتے ہیں  کہ ہم انہیں مسلمانوں تک رسائی کے لئے چھوٹے گروہوں کی افزائش کے لئے تربیت دیں ۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ پہلی پٹڑی کے ظاہری چرچز کو بھی قائم رکھنا چاہتے ہیں ۔ ہم نے مختلف علاقوں میں دوسری پٹڑی کے  نمونے پر مبنی 20 مختلف چرچز کا تجرباتی آغاز کیا۔ ان میں سے چار تجرباتی پراجیکٹس ابتدائی تجربے کا چار سالہ عرصہ گزار چکے ہیں۔ اس باب میں دوسری پٹڑی کے نمونے کی بنیاد پر کئے  گئےپہلے چار تجربات  پیش کئے جاتے ہیں ۔ ان تجربات کے بارے میں مزید آگاہی اور دیگر 3 تجربات کے بارے میں معلومات” فوکس آن فروٹ” نامی کتاب میں مل سکتی ہیں ۔جس کی تفصیل اس باب کے اختتام پر درج ہے ۔

    کیس سٹڈی : ہمارا دوسری پٹڑی کا  پہلا چرچ

زاؤل نے 90 فیصد مسلم اکثرتی علاقے میں دوسری پٹڑی کا ایک تجرباتی پراجیکٹ  چار سال کے عرصے میں مکمل کر لیا ہے ۔ یہ علاقہ مسلم اکثریت کا ہے اور اُن میں سے زیادہ تر بنیاد پرست ہیں زاؤل بتاتا ہے کہ انہوں نے دوسری پٹڑی کے اس پہلے نمونے سے کیا کچھ سیکھا 

1۔ چرچز اور شاگردوں کا محتاط انتخاب 

ایک اچھے نمونے کے لئے بہترین انتخاب  کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ہم چاہتے تھے کہ ہمارا چرچ کامیاب ہو اس لئے ہم نے بہت محتاط طریقے سے انتخاب کیا ۔ میں نے اس تجرباتی پرجیکٹ کے لئے چرچ Aکا انتخاب کیا کیو نکہ اُن کے معمر پاسٹر نے مسلمانوں کے لئے خدمت کے پُل قائم کرنے میں بہت گہری دلچسپی ظاہر کی تھی ۔ چرچ A یورپ کے ایک فرقے کا حصہ ہے لیکن اُس میں مقامی تہذیب کے کچھ پہلو بھی شامل ہیں  ۔ وہ عبادت کے لئے مقامی زبان استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے علاوہ یورپ میں موجود  اپنے جیسے دیگر چرچز سے گہری مشابہت رکھتے ہیں ۔اپنے آغاز سے  51 سال بعد اس چرچ کے باقاعدہ ممبران خاندانوں  کی تعداد  25 ہے 

چر چ اA کے پاسٹر کو میں کئی سال سے جانتا تھ۔اس چرچ کے آس پاس ہم نے کئی چھوٹے گروہوں کی افزائش کی تھی ۔ جنہیں ہماری مقامی مشن ٹیموں کے ارکا ن نے شروع کیا تھا  ۔پاسٹر صاحب کو ہماری منسٹری کے پھل لانے پر  خوشی تھی اور وہ ہم سے سیکھنا چاہتے تھے کہ مسلمانوں تک رسائی کیسے کی جائے۔

2۔ شراکت کے قواعد و ضوابط 

ان پاسٹر صاحب کی دلچسپی دیکھنے کے بعد ہم نے اپنی شراکت کی شرائط پربات چیت  شروع کی ہم نے ان تمام شرائط کو ایک ایم ۔ او ۔ یو کی صورت میں تحریر کرنا شروع کیا ۔ میرا خیال تھا کہ تحریری معاہدے کی صورت میں غلط فہمیاں کم ہو جائیں گی اور کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ سو ہم نے اپنی مشن ٹیم اور چرچ کے پاسٹر کے درمیان ایک ایم ۔ او۔ یو  دستخط کیا جس میں شریک  فریقین کے کردار کی وضاحت کی گئی تھی ۔

سب سے پہلے چرچ نے رضامندی ظاہر کی کہ وہ دس زیرتربیت کارکنان فراہم کرے گا جو اُس علاقے کے مسلمانوں تک منادی کرنے کے لئے رضامند ہوں۔ ہم نے زیرتربیت  شاگردوں کے انتخاب کے میعار کے اصول بھی طے کئے تاکہ مسلمانوں کو منادی کا مقصد کامیاب ہو سکے چرچ نے تربیت کے لئے مقام، کھانے پینے کے لئے بجٹ اور پاسٹر صاحب کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ پاسٹر صاحب نے دوسرے علاقوں کے کچھ پاسٹر صاحبان کو بھی  تربیت کے لئے دعوت دی ۔ 

دوسری بات یہ کہ چرچ اس بات پر متفق ہوا کہ میدان میں جا کر  کام کرنے کے لئے ہدایات ہماری ٹیم ہی کی جانب سے ملیں گی۔  پاسٹر صاحب کا کردار زیرتربیت کارکنان کی مجموعی نگرانی تک محدود تھا ۔ انہوں  نے وعدہ کیا کہ وہ میدانِ عمل میں ہماری مشن ٹیم  کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی رضا مندی ظاہر کی کہ موجودہ چرچ کی منادی کے طریقے   مسلمانوںمیں منادی کرنے کے لئے استعمال نہیں کئے جائیں گے ۔ یہ بات بھی طے ہو گئی کہ دوسری پٹڑٰ ی کے نمونے کا مرکز مسلمان ہو ں گے جو موجودہ چرچ کے دائرے سے باہر ہیں ۔ زیر زمین چرچ حالات کے تناظر میں کام کرنے اور تبدیلیاں لانے کے لئے خود مختار ہو گا ۔

چرچ رضامند تھا کہ اس شراکت کے نتیجے میں ایمان لانے والے مسلمانوں کو دوسری پٹڑی کے چرچ میں چھوٹے گروہوں میں الگ الگ رکھا جائے گا ۔ نئے ایمانداروں کو ظاہری اور پہلی پٹڑی کے چرچ کے ساتھ شامل نہیں کیا جائے گا ۔اس کا مقصد یہ تھا کہ نئے ایمان لانے والوں کو مغرب کے اثرات سے بچایا جا سکے اور بنیاد پرستوں کے ردِعمل کے خلاف بھی محفوظ کیا جا سکے ۔ 

تیسری بات یہ تھی کہ ہم ،یعنی مشن ٹیم نے ایک سال  کے لئے تربیت دینے  کا وعدہ کیا۔ ہم نے خدمت میں سر گرم ارکان کی تربیت اور کوچنگ کی ذمہ داری لی ۔خود میں نے اس تربیت کی سہولت کاری کی ذمہ داری لی۔ ہم نے تربیتی مواد اور وسائل کے لئے بجٹ فراہم کیا ۔ ہم نے سر گرم ترین زیرتربیت کارکنوں کو مزید چار سال تک تربیت دینے کا معاہدہ بھی کیا ۔ 

چوتھی بات یہ کہ ہماری مشن ٹیم نے زیر زمین چرچ کو مقامی ترقیاتی منسٹریوں کے لئے کچھ فیصد فنڈدینے پر بھی رضامندی ظاہر کی جو ایک سال کے لئے دیئے جانے تھے ۔ہم نے اُس علاقے میں  ترقیاتی کاموں کو چھوٹے  گروپوں میں ایمانداروں کی افزائش کے ساتھ مربوط بھی کیا۔ چرچ نے میدان میں کام کرنے والے کارکنان کے لئے روز مرہ کے اخراجات اور سفر خرچ دینے کا وعدہ کیا ۔اس  کے علاوہ انہوں نے علاقے میں ترقیاتی کاموں کے بجٹ میں کچھ حصہ ڈالنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ۔

پانچواں  نُکتہ یہ  طے ہُواکہ ہر تین ماہ بعد ایک رپورٹ مرتب کی جائے گی ۔ اس رپورٹ میں اخراجات منسٹری  کی  ثمر باری اور زیر تربیت کارکنان کی کردار سازی کے پہلوؤں کو اجاگر کیا جانا تھا ۔

اس شراکت کی ابتدا اور اسے مضبوط کرنے میں پاسٹر صاحب کے ساتھ  میری طویل مدت کی دوستی ایک  بڑی وجہ تھی ۔ دو مختلف پٹڑیوں کا نمونہ اس لئے تخلیق کیا گیا تھا کہ دو مختلف اور الگ چرچز قائم کئے جائیں جو دیکھنے میں  ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوں  لیکن اُن کی قیادت مشترکہ ہو ۔ چرچ نے رضامندی کا اظہار کیا کہ زیرتربیت کارکنان ایک سہولت کار کی حیثیت سے اپنے اپنے لائے گئے پھل کے اعداد وشمار مجھے فراہم کریں گے   اور چرچ اُس میں مداخلت نہیں کرے گا ۔سہولت کار کی حیثیت سے مجھے ان اعدادوشمار کا خلاصہ چرچ کے راہنماؤں کو فراہم کرنا تھا ۔ اس کے جواب میں انہوں نے طے کیا کہ وہ ان اعدادوشمار کو چرچ یا علاقے میں مشتہر نہیں کریں گئے 

3۔ پہلا سال : شرکا کی تربیت اور چھانٹی 

پہلے سال میں ہم نے سولہ مختلف موضوعات پر تربیت فراہم کی۔ اس تربیت کے لئے ہر دوسرے ہفتے ایک پورا  دن مخصوص تھا۔میں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تربیتی موضوعات میں سے نصف، پہلی پٹڑی کے چرچ کی افزائش کریں گے ۔ اس سے اُنہیں یہ جاننے میں مدد ملی کہ ہم پہلی پٹڑی کےظاہری طور پر  موجود چرچ کی خدمت بھی  کرنا چاہتے ہیں لیکن میری ترجیح تربیتی موضوعات میں سے اگلا نصف تھی جسے دوسری پٹری کے گروپ کے لئے تشکیل دیا گیا تھا ۔ اس کا مرکز نگاہ چرچ سے باہر کے مسلمانوں  کی خدمت اور چھوٹے چھوٹے گروپوں میں  خاموشی سے اُن کی شاگرد سازی کرنا تھا ۔

تربیت کا پہلا سال کردار سازی اور قیادت  کی آٹھ بنیادی مہارتوں کی تربیت پر مرکوز تھا ۔ان میں سے ایک مہارت ” دائروی انتظام” کہلاتی ہے۔ ہم اسے اپنی رپورٹوں میں دائرے کی صورت میں استعمال کر کے چھوٹے گروپوں کی افزائش دِکھاتے ہیں ۔ہماری رپورٹ  محض سر گرمی پر نہیں بلکہ اُس کے نتیجے میں آنے والے پھل پرمبنی ہوتی ہے۔ عملی میدان کے لئے ہمیں ایسے کارکنوں کی ضرورت ہوتی ہے جو مختلف قسم کے اسلوب اور حکمت عملیاں استعمال کر سکیں ۔ لیکن سب سے بڑھ کر ہم اُس پھل کا تخمینہ لگانا چاہتے ہیں جو ان سر گرمیوں  کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔ سو ہم عملی میدان میں کام کرنے والوں کو ترقی کے عملی اشاریوں کی نشاندہی کرنا سکھاتے ہیں۔  جب وہ ان نشانات اور علامات سے متفق ہو جاتے ہیں تو ہم باقاعدہ طور پر مشترکہ  تجزیہ کاری کا آغاز کر دیتے ہیں ۔ 

مسلمانوں تک پہنچنے والے عملی میدان کے کارکنان کے لئے یہ آٹھ مہارتیں بہت اہم ہیں ۔ ہر تجزیے میں ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کن زیرتربیت کارکنان نے  تمام آٹھ مہارتیں استعمال کی ہیں ۔ ان آٹھوں مہارتوں کا استعمال کرنے والے زیرتربیت  کارکنوں کو ہم سر گرم قرار دیتے ہیں۔ اگر ان کا استعمال نہیں کیا گیا تو کیوں نہیں ؟ ہم نے زیر تربیت کارکنوں کی نگرانی کی ، انہیں حوصلہ افزائی فراہم کی اور ان آٹھ مہارتوں کی بنیاد پر اُن کا جائزہ لیا ۔

چرچ کے 50 بالغ ممبران میں سے 26 کو دونوں قسم کے چرچز کی تربیت دی گئی جو کہ سولہ موضوعات پر مبنی تھی۔ کچھ ماہ کے بعد صرف دس نے چرچ کے دائرے سے باہر  مسلمانوں  تک پہنچنے اور انہیں شاگرد بنانے کی بلاہٹ محسوس کی ۔ ان دس افراد نے ( جو چر چ کے کُل بالغ ممبران کا بیس فیصد تھے ) خود کو مسلمانوں  کی شاگرد سازی کے لئے منتخب کیا۔

ہمارے سہ ماہی جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ اُن دس میں سے 6 نے پہلی پٹڑی کے چرچ میں خدمت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اُن کی توجہ چرچ  کی منادی، اُس کے ممبران کی تربیت اور دیگر چرچز کے ساتھ رابطہ  کاری پر تھی۔ 10 میں سے صرف 4 تھے جو اکثریتی عوام تک پہنچنے کے لئے سر گرم تھے۔ یہاں کچھ تربیت کاروں کی حوصلہ شکنی بھی ہوئی ہوگی، لیکن یہ چار لوگ چرچ کے 8 فیصد کی ترجمانی کرتے تھے جو بہت سے چرچوں کے لئے ایک کافی بڑی تعدادہے ۔یہ 4  افراد،مسلمانوں کی اکثریتی آبادی میں شاگرد سازی کے عمل کو انجام دینے کے لئے ایک خاص بلاہٹ کے حامل تھے 

4۔ دوسرے سے چوتھے سال تک : ابھرتے ہوئے عملی کارکنان کے لئے کوچنگ اور تعاون 

ہم نے صرف اُن 4 افراد کی کوچنگ کی جو منادی کے لئے سر گرم نظر آتے ہوئے ابھرے تھے ۔ ان چاروں کی تربیت ہماری مشن ٹیم نے تیسری نسل کے ایک چھوٹے گروپ میں کی ۔ یہ ایسے مسلمان تھے جو ایمان لا چکے تھے  اور آس پاس کے علاقوں میں رہتے تھے ۔

ان چاروں کو قریبی علاقوں میں مسلمانوں کے درمیان منادی کے لئے بھیجا گیا اُن میں سے ہر ایک نے چرچ کے 25 سے 30  کلو میٹر کے آس پاس کے علاقوں میں سے ایک ایک علاقہ منتخب کیا جہاں اُنہوں  نے اس کا م کی ابتدا کرنی تھی۔ چرچ کے 25 ممبران خاندان نے اُن چاروں خاندانوں کی کفالت کا ذمہ لے لیا جنہوں نے مسلمانوں  میں خدمت کے لئے خود کو وقف کر دیا تھا ۔ اپنے چندوں اور نذرانوں کے علاوہ  چرچ کے ممبران نے اس مقصد کے لئے چرچ سے باہر کے عطیہ دہندگان سے بھی فنڈ  ز حاصل کئے ۔اُنہوں نے چرچ کے سابقہ ممبران سے بھی رابطہ کیا جو دیگر شہروں میں منتقل ہو گئے تھے اور اب اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے تھے۔

 ہماری توجہ کا مرکز ان چار وں کی تربیت تھی۔ اس قسم کی خدمت میں  ابتدائی تربیت اہم نہیں ہوتی کیو نکہ زیادہ تر  لوگ اس ابتدائی تربیت کو استعمال کرنے سے پہلے ہی بھول جاتے ہیں۔ ابتدائی تربیت دراصل لوگوں کی چھانٹی کرنے اور ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنے کے کام آتی ہے جو مسلمانوں تک جانے کے لئے سر گرم ہوں اور اُس کی اہلیت رکھتے ہوں ۔ثمر آور کوچنگ کا تقاضا  ہوتا ہے کہ تربیت کاروں  اور خدمت میں عملی طور پر سرگرم  کارکنان کے مابین  باقاعدگی سے بات چیت ہو ۔ تربیت کار، زیر تربیت کارکنان کے ساتھ اُن مسائل پر گفتگو کرتے ہیں جن کا سامنا وہ میدان ِ عمل میں کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ اُن بار آور طریقہ کاروں کا جائزہ بھی لیتے ہیں جن پر تربیت کے دوران بات کی گئی ہوتی ہے ، اور اُن کے اپنے اپنے تناظر میں اُن کے اطلاق پر بھی بات کرتے ہیں ۔ بہت سے لوگوں کو عملی میدان میں اپنی تربیت کے اصولوں کے اطلاق کے لئے باقاعدہ اور رواں دواں تربیت اور کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔

ان چار افراد کے جذبے کو دیکھتے ہوئے اُس چرچ نے بھی دوسری پٹڑی کے پراجیکٹ کی جانب اپنی توجہ میں اضافہ کر دیا ۔انہوں نے اُس علاقے میں ترقیاتی پراجیکٹس کے لئے اُن چاروں کو مزید فنڈ مہیا کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ۔ ترقیاتی پراجیکٹس ایسے مسلمانوں کا دل جیتنے کے لئے بہت اہم ثابت ہوتے ہیں جن کا تعلق کم آمدنی والے طبقے سے ہوتا ہے ۔ ہم نے چرچ اور میدان میں سر گرم اُن چار افراد کے سیکیورٹی کے مسائل پر گفتگو پر بھی بہت سا وقت صرف کیا ۔اس سے تمام لوگوں کو محتاط رہنے میں بھی مدد ملی ۔

5۔ چار سالوں میں بہت سا پھل 

اب چار سال بعد ان چار ممبران کی جانب سے شروع کی گئی منادی  500 ایمانداروں تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری پٹڑی کے زیر زمین چرچ کا یہ پھل جوکہ  چھوٹے  گروپوں کی صورت میں سامنے آیا، پہلی پٹڑی کے ظاہری چرچ کے  50 ممبران سے کہیں بڑھ کر ہے جو کہ ایک عمارت میں دعا کے لئے جمع ہوتے تھے ۔

انہوں نے شاگرد سازی کے لئے چھوٹے چھوٹے گروپوں کی    تشکیل بھی کی ہے جن میں آ کر مسلمان ایمان لاتے ہیں۔ یہ مسلمان اس کے بعد مزید چھوٹے گروپ  تشکیل دے کر  اُن مسلمانوں  کی راہنمائی کرتے چلے جاتے ہیں  جو ابھی ابھی ایمان لائے ہوتے ہیں۔ پاسٹر صاحب نے اس پھل کے نتیجے میں حاصل ہونے والی خوشی کو دبا کر رکھا ہوا ہے ۔ 

6۔ راہ میں آنے والی رکاوٹیں اور مقصد کی تجدید

یہ چار عملی کارکنان اب اُن چار علاقوں میں بہت سا پھل آتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اُس کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ حال ہی میں  میں اُن چاروں کے ساتھ ساتھ پہلے چرچ کے ایک نئے پاسٹر سے بھی ملا ۔ہم نے ISIS سے متاثر ہو کر تعداد میں بڑھنے والے بنیاد پرستوں کے ساتھ تصادم کی صورت میں ہنگامی صور ت حال ابھرنے کے بارے میں گفتگو کی ۔ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان چھوٹے گروپوں میں شامل ایماندار اپنے طور پر ایسی صورت حال سے نمٹیں گے اور کسی دوسرے چھوٹے گروپ کے ساتھ اپنے روابط کو ظاہر نہیں کریں گے ۔ لیکن اگر مسئلہ بہت ہی مشکل ہو جائے اورکسی کی قربانی دینی ہی پڑے تو وہ پہلے چرچ کے ساتھ اپنے رابطوں کا انکشاف کر کے اُس کی قربانی دیں گے۔ یہ ایثار کی ایک بہت شاندار مثال ہے، ایک ایسے ملک میں جہاں چرچز مسلمانوں تک پہنچنے کے لئے محض اس لئے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ اُن کا اپنا چرچ خطرے کی زد میں آ سکتا ہے ۔پہلے چرچ کی قربانی کی صورت میں یہ خطرہ اُسی چرچ تک محدود رہے گا ۔ اور اس سے کہیں بڑی تعداد میں زیر زمین ( دوسری پٹڑی کے چرچ ) تک نہیں پہنچے گا ۔ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ شدہ چرچ کو شاید  قانون کا تحفظ بھی حاصل ہو ،لیکن زیر زمین چرچ کو ایسا کوئی تحفظ  حاصل نہیں ہو سکے گا ۔

سو جہاں تک ممکن ہوا چھوٹے گروپ تصادم کے ساتھ انفرادی طور پر ہی نمٹیں گے تاکہ دوسروں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے ۔عملی میدان کے یہ چار راہنما چھوٹے گروپوںمیں موجود نئے ایمانداروں کو  ایسی صورت حال سے اسی انداز میں نمٹنے کی تربیت دیں گے ۔ اُن کی نشان دہی  پہلے سے موجود چرچ کی حیثیت سے نہیں کی جائے گی۔ اس طرح وہ خطرے کی زد میں نہیں آئیں گے ۔ زیر زمین چرچ کی تحفظ کی خاطر سابقہ پاسٹر کی جگہ لینے والے نوجوان پاسٹر نے بھی یہ خطرہ مول لینا قبول کر لیا۔

 جن دوسری پٹڑی کےنمونے کے  چرچز کی ہم تربیت کرتے ہیں، اُن کے ساتھ ہم بہت ایمانداری سے چلتے ہیں ۔ اُن کے لئے مسلمانوں میں منادی کے فوائد ہی نہیں  بلکہ اُس سے منسلک خطرات جاننا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ لازمی ہے کہ جس چرچ کی ہم تربیت کر رہے ہوں وہ ہماری رپورٹوں کو خفیہ رکھنے پر اتفاق کریں۔ یہ رپورٹیں چرچ کے ممبران یا دیگر مسیحیوں کو نہیں دکھائی جا سکتیں۔ اس وجہ سے ہم تربیت دینے  کے لئے چرچ اور اُس کے ممبران کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرتے ہیں ۔

ان دو پٹڑیوں کے اسلوب میں سیکیورٹی کے خدشات تو سامنے آتے ہی ہیں، لیکن ہمارا سب سے بڑا چیلنج چر چ کےکچھ  راہنماؤں  کی جانب سے منفی تنقیدی حملے ہیں۔ وہ ہم پر یہ سمجھتے ہوئے تنقید کرتے ہیں کہ اگر ہماراگلہ چرچ کی عمارت میں نہیں جاتا تو ہم اُس کی حفاظت نہیں کریں گے۔ در حقیقت ہم   ایسے بہت سے پاسبانوں کی تربیت کرتے ہیں جو گلے کی نگہبانی کرنے کے اہل ہوتے ہیں ۔ ہم چھوٹے گروپ کے ہر راہنما کو اس بات کی تربیت دیتے ہیں کہ وہ اپنے گروپ کے ممبران کے ساتھ باہمی محبت اور دیکھ بھال کی فضا قائم کرے تاکہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھ سکیں ۔ چرچ کے کچھ راہنما اس بات پر بھی تنقید کرتے ہیں کہ ہم اپنے لائے ہوئے پھل کو پولیس کی نظر میں کیوں نہیں لاتے، جس کے نتیجے میں ہمیں سرکاری طور پر چرچ کی حیثیت سے شناخت مل سکتی ہے ۔ تاہم ہم سرکاری طور پر شناخت کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔  ہماری توجہ کا مرکز نئے ایمانداروں کو ایک جسم کی صورت میں ایمان میں مضبوط کرنا ہے تاکہ وہ ایسا چرچ بن جائیں جو ہمیں نئے عہد نامے میں نظر آتا ہے۔ اُن چرچز کی کوئی سرکاری شناخت نہیں تھی، لیکن وہ تعداد میں بائبلی اصولوں کے مطابق بڑھتے چلے گئے یہ ہی ہمارا نصب العین ہے ۔

دو پٹڑیوں کے اس نمونے کے تین کلیدی عناصر ہیں :

1۔ تربیت کے ذریعے چھانٹی کر کے محتاط انداز میں منتخب  کئے گئے لوگوں کا ایک چھوٹا گروہ ۔

2۔ ان افراد کی تربیت اور نشوونما کے لئے ابتدا ہی سے  چرچ کے ساتھ شرائط و ضوابط طے کر لینا تاکہ چرچ نئے انداز کی منادی اور خدمت میں مداخلت نہ کرے ۔

3۔ ایسے لوگوں کی مسلسل تربیت اور تعاون جو مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں خدمت اور منادی کے لئے داخل ہوتے ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے