نارساؤں تک رسائی کے مقصد کی خاطر موجودہ چرچز کے لئے دوہری پٹڑی کا ماڈل- حصہِ دوم
– ٹریور لارسن اور ثمرآور بھائیوں کا ایک گرو –
اِس تحریر کے حصہ ِ اول میں ہم نے آپ کو دوہری پٹڑی کے ماڈل کے ارتقاء اور پائلٹ پراجیکٹ کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس نمونے کے اطلاق کے چار سالوں میں خُدا نے کیا کام دِکھائے ہیں۔
3۔ پہلا سال : شرکا کی تربیت اور چھانٹی
پہلے سال میں ہم نے سولہ مختلف موضوعات پر تربیت فراہم کی۔ اس تربیت کے لئے ہر دوسرے ہفتے ایک پورا دن مخصوص تھا۔میں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تربیتی موضوعات میں سے نصف، پہلی پٹڑی کے چرچ کی افزائش کریں گے ۔ اس سے اُنہیں یہ جاننے میں مدد ملی کہ ہم پہلی پٹڑی کےظاہری طور پر موجود چرچ کی خدمت بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن میری ترجیح تربیتی موضوعات میں سے اگلا نصف تھی جسے دوسری پٹری کے گروپ کے لئے تشکیل دیا گیا تھا ۔ اس کا مرکز نگاہ چرچ سے باہر کے مسلمانوں کی خدمت اور چھوٹے چھوٹے گروپوں میں خاموشی سے اُن کی شاگرد سازی کرنا تھا ۔
تربیت کا پہلا سال کردار سازی اور قیادت کی آٹھ بنیادی مہارتوں کی تربیت پر مرکوز تھا ۔ان میں سے ایک مہارت ” دائروی انتظام” کہلاتی ہے۔ ہم اسے اپنی رپورٹوں میں دائرے کی صورت میں استعمال کر کے چھوٹے گروپوں کی افزائش دِکھاتے ہیں ۔ہماری رپورٹ محض سر گرمی پر نہیں بلکہ اُس کے نتیجے میں آنے والے پھل پرمبنی ہوتی ہے۔ عملی میدان کے لئے ہمیں ایسے کارکنوں کی ضرورت ہوتی ہے جو مختلف قسم کے اسلوب اور حکمت عملیاں استعمال کر سکیں ۔ لیکن سب سے بڑھ کر ہم اُس پھل کا تخمینہ لگانا چاہتے ہیں جو ان سر گرمیوں کے نتیجے میں سامنے آتا ہے۔ سو ہم عملی میدان میں کام کرنے والوں کو ترقی کے عملی اشاریوں کی نشاندہی کرنا سکھاتے ہیں۔ جب وہ ان نشانات اور علامات سے متفق ہو جاتے ہیں تو ہم باقاعدہ طور پر مشترکہ تجزیہ کاری کا آغاز کر دیتے ہیں ۔

مسلمانوں تک پہنچنے والے عملی میدان کے کارکنان کے لئے یہ آٹھ مہارتیں بہت اہم ہیں ۔ ہر تجزیے میں ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کن زیرتربیت کارکنان نے تمام آٹھ مہارتیں استعمال کی ہیں ۔ ان آٹھوں مہارتوں کا استعمال کرنے والے زیرتربیت کارکنوں کو ہم سر گرم قرار دیتے ہیں۔ اگر ان کا استعمال نہیں کیا گیا، تو کیوں نہیں ؟ ہم نے زیر تربیت کارکنوں کی نگرانی کی ، انہیں حوصلہ افزائی فراہم کی اور ان آٹھ مہارتوں کی بنیاد پر اُن کا جائزہ لیا ۔
چرچ کے 50 بالغ ممبران میں سے 26 کو دونوں قسم کے چرچز کی تربیت دی گئی جو کہ سولہ موضوعات پر مبنی تھی۔ کچھ ماہ کے بعد صرف دس نے چرچ کے دائرے سے باہر مسلمانوں تک پہنچنے اور انہیں شاگرد بنانے کی بلاہٹ محسوس کی ۔ ان دس افراد نے ( جو چر چ کے کُل بالغ ممبران کا بیس فیصد تھے ) خود کو مسلمانوں کی شاگرد سازی کے لئے منتخب کیا۔
ہمارے سہ ماہی جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ اُن دس میں سے 6 نے پہلی پٹڑی کے چرچ میں خدمت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اُن کی توجہ چرچ کی منادی، اُس کے ممبران کی تربیت اور دیگر چرچز کے ساتھ رابطہ کاری پر تھی۔ 10 میں سے صرف 4 تھے جو اکثریتی عوام تک پہنچنے کے لئے سر گرم تھے۔ یہاں کچھ تربیت کاروں کی حوصلہ شکنی بھی ہوئی ہوگی، لیکن یہ چار لوگ چرچ کے 8 فیصد کی ترجمانی کرتے تھے جو بہت سے چرچوں کے لئے ایک کافی بڑی تعدادہے ۔یہ 4 افراد،مسلمانوں کی اکثریتی آبادی میں شاگرد سازی کے عمل کو انجام دینے کے لئے ایک خاص بلاہٹ کے حامل تھے ۔
4۔ دوسرے سے چوتھے سال تک : ابھرتے ہوئے عملی کارکنان کے لئے کوچنگ اور تعاون ۔
ہم نے صرف اُن 4 افراد کی کوچنگ کی جو منادی کے لئے سر گرم نظر آتے ہوئے ابھرے تھے ۔ ان چاروں کی تربیت ہماری مشن ٹیم نے تیسری نسل کے ایک چھوٹے گروپ میں کی ۔ یہ ایسے مسلمان تھے جو ایمان لا چکے تھے اور آس پاس کے علاقوں میں رہتے تھے ۔
ان چاروں کو قریبی علاقوں میں مسلمانوں کے درمیان منادی کے لئے بھیجا گیا اُن میں سے ہر ایک نے چرچ کے 25 سے 30 کلو میٹر کے آس پاس کے علاقوں میں سے ایک ایک علاقہ منتخب کیا جہاں اُنہوں نے اس کا م کی ابتدا کرنی تھی۔ چرچ کے 25 ممبران خاندان نے اُن چاروں خاندانوں کی کفالت کا ذمہ لے لیا جنہوں نے مسلمانوں میں خدمت کے لئے خود کو وقف کر دیا تھا ۔ اپنے چندوں اور نذرانوں کے علاوہ چرچ کے ممبران نے اس مقصد کے لئے چرچ سے باہر کے عطیہ دہندگان سے بھی فنڈ ز حاصل کئے ۔اُنہوں نے چرچ کے سابقہ ممبران سے بھی رابطہ کیا جو دیگر شہروں میں منتقل ہو گئے تھے اور اب اچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے تھے۔
ہماری توجہ کا مرکز ان چار وں کی تربیت تھی۔ اس قسم کی خدمت میں ابتدائی تربیت اہم نہیں ہوتی کیو نکہ زیادہ تر لوگ اس ابتدائی تربیت کو استعمال کرنے سے پہلے ہی بھول جاتے ہیں۔ ابتدائی تربیت دراصل لوگوں کی چھانٹی کرنے اور ایسے لوگوں کی نشاندہی کرنے کے کام آتی ہے جو مسلمانوں تک جانے کے لئے سر گرم ہوں اور اُس کی اہلیت رکھتے ہوں ۔ثمر آور کوچنگ کا تقاضا ہوتا ہے کہ تربیت کاروں اور خدمت میں عملی طور پر سرگرم کارکنان کے مابین باقاعدگی سے بات چیت ہو ۔ تربیت کار، زیر تربیت کارکنان کے ساتھ اُن مسائل پر گفتگو کرتے ہیں جن کا سامنا وہ میدان ِ عمل میں کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ اُن بار آور طریقہ کاروں کا جائزہ بھی لیتے ہیں جن پر تربیت کے دوران بات کی گئی ہوتی ہے ، اور اُن کے اپنے اپنے تناظر میں اُن کے اطلاق پر بھی بات کرتے ہیں ۔ بہت سے لوگوں کو عملی میدان میں اپنی تربیت کے اصولوں کے اطلاق کے لئے باقاعدہ اور رواں دواں تربیت اور کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
ان چار افراد کے جذبے کو دیکھتے ہوئے اُس چرچ نے بھی دوسری پٹڑی کے پراجیکٹ کی جانب اپنی توجہ میں اضافہ کر دیا ۔انہوں نے اُس علاقے میں ترقیاتی پراجیکٹس کے لئے اُن چاروں کو مزید فنڈ مہیا کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ۔ ترقیاتی پراجیکٹس ایسے مسلمانوں کا دل جیتنے کے لئے بہت اہم ثابت ہوتے ہیں جن کا تعلق کم آمدنی والے طبقے سے ہوتا ہے ۔ ہم نے چرچ اور میدان میں سر گرم اُن چار افراد کے سیکیورٹی کے مسائل پر گفتگو پر بھی بہت سا وقت صرف کیا ۔اس سے تمام لوگوں کو محتاط رہنے میں بھی مدد ملی ۔
5۔ چار سالوں میں بہت سا پھل
اب چار سال بعد ان چار ممبران کی جانب سے شروع کی گئی منادی 500 ایمانداروں تک پہنچ چکی ہے۔ دوسری پٹڑی کے زیر زمین چرچ کا یہ پھل جوکہ چھوٹے گروپوں کی صورت میں سامنے آیا، پہلی پٹڑی کے ظاہری چرچ کے 50 ممبران سے کہیں بڑھ کر ہے جو کہ ایک عمارت میں دعا کے لئے جمع ہوتے تھے ۔
انہوں نے شاگرد سازی کے لئے چھوٹے چھوٹے گروپوں کی تشکیل بھی کی ہے جن میں آ کر مسلمان ایمان لاتے ہیں۔ یہ مسلمان اس کے بعد مزید چھوٹے گروپ تشکیل دے کر اُن مسلمانوں کی راہنمائی کرتے چلے جاتے ہیں جو ابھی ابھی ایمان لائے ہوتے ہیں۔ پاسٹر صاحب نے اس پھل کے نتیجے میں حاصل ہونے والی خوشی کو دبا کر رکھا ہوا ہے ۔
6۔ راہ میں آنے والی رکاوٹیں اور مقصد کی تجدید۔
یہ چار عملی کارکنان اب اُن چار علاقوں میں بہت سا پھل آتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور اُس کی نگرانی کر رہے ہیں ۔ حال ہی میں میں اُن چاروں کے ساتھ ساتھ پہلے چرچ کے ایک نئے پاسٹر سے بھی ملا ۔ہم نے ISIS سے متاثر ہو کر تعداد میں بڑھنے والے بنیاد پرستوں کے ساتھ تصادم کی صورت میں ہنگامی صور ت حال ابھرنے کے بارے میں گفتگو کی ۔ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان چھوٹے گروپوں میں شامل ایماندار اپنے طور پر ایسی صورت حال سے نمٹیں گے اور کسی دوسرے چھوٹے گروپ کے ساتھ اپنے روابط کو ظاہر نہیں کریں گے ۔ لیکن اگر صورتحال بہت ہی مشکل ہو جائے اورکسی کی قربانی دینی ہی پڑے تو وہ پہلے چرچ کے ساتھ اپنے رابطوں کا انکشاف کر کے اُس کی قربانی دیں گے۔ یہ ایثار کی ایک بہت شاندار مثال ہے، ایک ایسے ملک میں جہاں چرچز مسلمانوں تک پہنچنے سے محض اس لئے خوف زدہ ہوتے ہیں کہ اُن کا اپنا چرچ خطرے کی زد میں آ سکتا ہے ۔پہلے چرچ کی قربانی کی صورت میں یہ خطرہ اُسی چرچ تک محدود رہے گا ۔ اور اس سے کہیں بڑی تعداد میں زیر زمین ( دوسری پٹڑی کے چرچ ) تک نہیں پہنچے گا ۔ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ شدہ چرچ کو شاید قانون کا تحفظ بھی حاصل ہو ،لیکن زیر زمین چرچ کو ایسا کوئی تحفظ حاصل نہیں ہو سکے گا ۔
سو جہاں تک ممکن ہوا چھوٹے گروپ تصادم کے ساتھ انفرادی طور پر ہی نمٹیں گے تاکہ دوسروں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے ۔عملی میدان کے یہ چار راہنما چھوٹے گروپوںمیں موجود نئے ایمانداروں کو ایسی صورت حال سے اسی انداز میں نمٹنے کی تربیت دیں گے ۔ اُن کی نشان دہی پہلے سے موجود چرچ کی حیثیت سے نہیں کی جائے گی۔ اس طرح وہ خطرے کی زد میں نہیں آئیں گے ۔ زیر زمین چرچ کی تحفظ کی خاطر سابقہ پاسٹر کی جگہ لینے والے نوجوان پاسٹر نے بھی یہ خطرہ مول لینا قبول کر لیا۔
جن دوسری پٹڑی کےنمونے کے چرچز کی ہم تربیت کرتے ہیں، اُن کے ساتھ ہم بہت ایمانداری سے چلتے ہیں ۔ اُن کے لئے مسلمانوں میں منادی کے فوائد ہی نہیں بلکہ اُس سے منسلک خطرات جاننا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ لازمی ہے کہ جس چرچ کی ہم تربیت کر رہے ہوں وہ ہماری رپورٹوں کو خفیہ رکھنے پر اتفاق کریں۔ یہ رپورٹیں چرچ کے ممبران یا دیگر مسیحیوں کو نہیں دکھائی جا سکتیں۔ اس وجہ سے ہم تربیت دینے کے لئے چرچ اور اُس کے ممبران کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرتے ہیں ۔
ان دو پٹڑیوں کے اسلوب میں سیکیورٹی کے خدشات تو سامنے آتے ہی ہیں، لیکن ہمارا سب سے بڑا چیلنج چر چ کےکچھ راہنماؤں کی جانب سے منفی تنقیدی حملے ہیں۔ وہ ہم پر یہ سمجھتے ہوئے تنقید کرتے ہیں کہ اگر ہماراگلہ چرچ کی عمارت میں نہیں جاتا تو ہم اُس کی حفاظت نہیں کریں گے۔ در حقیقت ہم ایسے بہت سے پاسبانوں کی تربیت کرتے ہیں جو گلے کی نگہبانی کرنے کے اہل ہوتے ہیں ۔ ہم چھوٹے گروپ کے ہر راہنما کو اس بات کی تربیت دیتے ہیں کہ وہ اپنے گروپ کے ممبران کے ساتھ باہمی محبت اور دیکھ بھال کی فضا قائم کرے تاکہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھ سکیں ۔ چرچ کے کچھ راہنما اس بات پر بھی تنقید کرتے ہیں کہ ہم اپنے لائے ہوئے پھل کو پولیس کی نظر میں کیوں نہیں لاتے، جس کے نتیجے میں ہمیں سرکاری طور پر چرچ کی حیثیت سے شناخت مل سکتی ہے ۔ تاہم ہم سرکاری طور پر شناخت کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔ ہماری توجہ کا مرکز نئے ایمانداروں کو ایک جسم کی صورت میں ایمان میں مضبوط کرنا ہے تاکہ وہ ایسا چرچ بن جائیں جو ہمیں نئے عہد نامے میں نظر آتا ہے۔ اُن چرچز کی کوئی سرکاری شناخت نہیں تھی، لیکن وہ تعداد میں بائبلی اصولوں کے مطابق بڑھتے چلے گئے یہ ہی ہمارا نصب العین ہے ۔
دو پٹڑیوں کے اس نمونے کے تین کلیدی عناصر ہیں :
1۔ تربیت کے ذریعے چھانٹی کر کے محتاط انداز میں منتخب کئے گئے لوگوں کا ایک چھوٹا گروہ ۔
2۔ ان افراد کی تربیت اور نشوونما کے لئے ابتدا ہی سے چرچ کے ساتھ شرائط و ضوابط طے کر لینا تاکہ چرچ نئے انداز کی منادی اور خدمت میں مداخلت نہ کرے ۔
3۔ ایسے لوگوں کی مسلسل تربیت اور تعاون جو مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں خدمت اور منادی کے لئے داخل ہوتے ہیں ۔
ٹریور لارسن ایک معلم، کوچ اور محقق ہیں۔ وہ خُدا کے چُنے ہوئے رسولوں کو تلاش کر کے خوش ہوتے ہیں اور اُنہیں ثمر آور طریقہ ہائے کار سکھا کر بھائیوں-رہنماؤں کی کاوشوں کو مزید بار آور بناتے ہیں۔ وہ 20 سال سے ایشیائی منادوں اور رسولوں کے ساتھ شراکت کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں نا رسا قوموں تک کئی تحریکوں کو رسائی حاصل ہوئی ہے۔
Focus on Fruit! Movement Case Studies & Fruitful Practices نامی کتاب سے ماخوذ اور تلخیص شدہ۔ یہ کتاب www.focusonfruit.org کی ویب سائیٹ سے قیمتاً حاصل کی جا سکتی ہے۔