ہتھیار ڈالنے والے :مشرق وسطی ٰمیں تحریکیں نئی تحریکوں کی ابتداکر رہی ہیں ۔
– “ہیرلڈ” اور ولیم جے ڈبیوس –
جب مجھے میرے فون پر ایک خفیہ پیغام موصول ہوا تو میں اُس کے سادہ اور جرات مندانہ انداز پر حیران رہ گیا۔ اور ساتھ ہی میرے دوست اور مشرق وسطیٰ میں میرے شراکت دار ” ہیرلڈ ” کے الفاظ نے میرے اندر شکرگزاری کے جذبات پیدا کر دیئے۔اگر چہ وہ ایک سابق امام، القاعدہ کا دہشتگرد اور طالبان کا راہنما رہا ہے ، یسوع کی معافی کی قوت سے اُس کا کردار کُلی طور پر تبدیل ہو گیا ہے۔ میں اپنی اور اپنے خاندان کی زندگی کے معاملے میں ہیرلڈ پر مکمل اعتماد کر سکتا ہوں ، اور میں ایسا کر بھی چکا ہوں ۔ہم مشترکہ طور پر دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں گھریلو چرچز کی تحریک کے ایک نیٹ ورک کی قیادت کر رہے ہیں ،جسے انطاکیہ کے خاندان کے چرچ کہا جاتا ہے۔
اُس سے دو دن قبل میں نے ہیرلڈ کو ایک پیغام بھیجا تھا جس میں مَیں نے پوچھا تھا کہ کیاسابقہ مسلمان اور اب مسیح کے پیچھے چلنے والے بہن اور بھائی جو عراق میں رہ رہے ہیں اُن میں سے کوئی یذیدیوں کی مدد کرنے کے لئے تیار ہو گا یا نہیں۔ اُس نے جواب دیا :
” میرے بھائی، خُدا پہلے ہی کئی مہینوں سے اس بارے میں ہم سے بات کر رہا ہے ۔ اور اُس کا حکم عبرانیوں 3: 13 کی بنیاد پر ہے: ” اور جن کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے اُن کو بھی یہ سمجھ کر یاد رکھو کہ ہم بھی جسم رکھتے ہیں ” ۔کیا آپ ایذارسانی کی شکار مسیحی اور یزیدی اقلیتوں کو ISIS سے بچانے کے لئے ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے تیار ہیں ؟ “
میں اس کا کیا جواب دے سکتا تھا؟ گذشتہ کئی سالوں سے ہماری دوستی ایک مضبوط عہد میں بندھ گئی تھی کہ ہم مل کر یسوع کے ساتھ ایک ہی راستے پر چلیں گے اور ارشادِاعظم کی تکمیل کے لئے مل کر کام کریں گے۔ ہم مل کر ایسے راہنماؤں کی تربیت پورے جوش وجذبہ سے کر رہے تھے جو خود کو مسیح کے حوالے کر کے مزید شاگردوں کی افزائش کریں اور پھر قوموں تک اُس کی محبت کا پیغام لے کر جائیں ۔ اب ہیرلڈمجھے ایک اور بڑا قدم اٹھانے کو کہہ رہا تھا کہ میں لوگوں کو گناہ کی غلامی اور ISIS کے خوفناک جرائم سے بچانے میں اُس کی مدد کروں میں نے جواب دیا : ” ہاں میرےبھائی میں تیار ہوں۔ اب دیکھتے ہیں کہ خُدا کیا کرتا ہے ”
چند ہی گھنٹوں میں مشرق وسطیٰ میں چرچز قائم کرنے والی تربیت یافتہ اور تجربہ کار ٹیمیں تیار ہو گئیں جو اپنی اپنی کام کی جگہ چھوڑ کر ISIS سےلوگوں کو نجات دلانے کے لئے سب کچھ کرنے کے لئے رضا مند تھیں ۔ یہ جان کر ہمارے دلوں میں ایک دائمی تبدیلی آ گئی۔
خُدا ہم سے پہلے ہی یہ کام کر رہا تھا! ISIS کی درندگی اور ظلم کا شکار ہونے والے یزیدی ہمارے زیر زمین خفیہ مقامات تک پہنچنے لگے تھے۔ ان مقامات کوہم ” کمیونٹی آف ہوپ رفیوجی کیمپس” کہتے ہیں ۔ ہم نے مفت طبی امداد، ذہنی صدمے سے نکالنے کے لئے مشاورت، تازہ اور صاف پانی ، پناہ گاہ اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے مقامی مسیحیوں کی ٹیمیں متحرک کر دیں۔ یہ گھریلو چرچز کے مسیحی پیروکاروں کی ایک تحریک تھی جو اپنے ایمان کا عملی اظہار کر کے دوسرے لوگوں کو متاثر کر رہے تھے ۔
ہم نے یہ بھی جانا کہ اُن ٹیموں کے بہترین کارکن قریبی گھریلو چرچز سے تعلق رکھتے تھے ۔ وہ زبان اور تہذیب سے واقف تھے اور اُن کے دلوں میں انجیل کی منادی اور چرچز قائم کرنے کا جذبہ تھا۔ دیگر NGOs جو حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ تھیں اُنہیں ایمان کے پیغامات دینے کی اجازت نہیں تھی ۔ لیکن مقامی چرچز کی جانب سے غیر رسمی کاوشیں دعاؤں ، کلام پڑھنے ، شفا دینے ،محبت اور دیکھ بھال سے بھرپور تھیں ! اورچونکہ ہماری ٹیم کے راہنماؤں کو یسوع کی جانب سے عظیم معافی کا فضل مل چکا تھا ۔ تو اُن کی زندگیاں خود کو یسوع کے حوالے کر دینے اور بے انتہا جرات کے جذبے سے عملی طور پر بھرپور تھیں ۔
جلد ہی ہمیں خطوط موصول ہونے لگے :
میرا تعلق ایک یزیدی خاندان سے ہے ۔ایک طویل عرصے سے جاری جنگ نے میرے ملک کے حالات بہت خراب کر دیئے ہیں۔ لیکن اب ISIS کی وجہ سے یہ حالات مزید بگڑ گئے ہیں ۔
گذشتہ ماہ اُنہوں نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا ۔انہوں نے بہت سے لوگوں کو قتل کر دیا اور مجھے کچھ اور لڑکیو ں سمیت اغوا کر لیا ۔ان میں سے بہت سو ں نے میری آبرو ریزی کی میرے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا ۔ حکم نہ ماننے پر مجھے کئی مرتبہ مارا پیٹا گیا۔ میں نے اُن سے التجائیں کیں، ” خُدا کے لئے میرے ساتھ یہ نہ کرو،” لیکن وہ ہنس کر یہ کہتے ” تم ہماری غلام ہو ۔” انہوں نے بہت سے لوگوں پر میرے سامنے تشدد کیا اور بہت سو ں کو قتل بھی کیا ۔
ایک روز وہ مجھے فروخت کرنے کے لئے کسی دوسری جگہ لے گئے۔میرے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ اور جب میں اپنے خریدنے والوں کے ساتھ چلی تو میں چیخ چیخ کر رو رہی تھی۔ 30 منٹ کے بعد خرید ار نے کہا، ” میری عزیز بہن، خُدا نے ہمیں یزیدی لڑکیوں کو ان بدکردار لوگوں سے بچانے کے لئے بھیجا ہے۔ تب میں نے دیکھا کہ انہوں نے 18 لڑکیوں کو خریدا تھا ۔
جب ہم کمیونٹی آف ہوپ کیمپ پہنچے تو ہم سمجھ گئے کہ خُدا نے ہمیں بچانے کے لئے اپنے لوگوں کو بھیجا تھا۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ ان آدمیوں کی بیویوں نے اپنے سونے کے زیورات بیچ کر ہمیں چھڑانے کی قیمت ادا کی تھی۔ اب ہم محفوظ ہیں ، خدا کے بارے میں جان رہے ہیں اور ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں ۔
( ہمارے کمیونٹی آف ہوپ رفیوجی کیمپ کے ایک لیڈر کی جانب سے ایک خط )
کئی یزیدی خاندانوں نے یسوع مسیح میں ایمان کو قبول کر لیا ہے اور وہ ہمارے راہنماؤں کے ساتھ مل کر اپنے لوگوں کے لئے کام اور خدمت انجام دینا چاہتے ہیں ۔ یہ بہت اچھی بات ہے کیونکہ وہ انہیں اپنے تہذیبی اصولوں اور طریقوں کے مطابق ایمان کا پیغام دے سکتے ہیں ۔ آج مسیح کے پیروکار متاثرہ لوگوں کے لئے دعاؤں میں مصروف ہیں کہ خُدا اُن کی ضروریات پوری کرے اور انہیں مسلم انتہا پسندوں سے محفوظ رکھے۔ براہ ِکرم ہمارے ساتھ دعا میں شامِل ہوں ۔
ایک معجزے کا آغاز ہو چکا تھا ۔آس پاس کی قوموں میں سے خود کو مسیح کے حوالے کر دینے والوں کی ایک تحریک شروع ہو چکی تھی۔ یہ لوگ جو اس سے قبل اسلام میں پھنسے ہوئے تھے ،انہیں اُن کے اپنے گناہ سے نجات مل چکی تھی اور اب وہ اپنے منجی یسوع کے لئے زندگیاں گزار رہے تھے۔ وہ دوسروں کو بچانے کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے تھے ۔ اب یزیدیوں کے درمیان مسیح کے پیروکاروں کی ایک دوسری تحریک کا آغاز ہو چکا ہے۔
یہ سب کیسے ممکن ہوا ؟ ڈی ایل موڈی کے الفاظ کے مطابق : ” دنیا نے ابھی تک نہیں دیکھا کہ خُدا ایسے شخص کے ساتھ مل کر کیا کچھ کر سکتا ہے جو اپنے آپ کو پوری طرح اُس کے حوالے کر دے ۔ خُدا کی مدد کے ساتھ میں ایک ایسا شخص بننے کا مقصد رکھتا ہوں ۔”