بھوج پوری سی پی ایم کے زریعے مزید تحاریک کا آغاز
– وکٹر جان –
خُدا شمالی ہندوستان کے بھوج پوری زبان بولنے والوں میں حیرت انگیز طریقےسے کام کر رہا ہے جہاں سی پی ایم تحریکوں نے 10 ملین سے زائد یسوع کے شاگردوں کو بپتسمہ دیا ہے ۔ اگر اس علاقے کی تاریخ کے پس منظر میں دیکھا جائے تو اس تحریک میں خُدا کا جلال کہیں زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے ۔ ہندوستان کا بھوج پوری علاقہ کئی لحاظ سے زرخیز ہے –یہاں کی صرف مٹی ہی ذرخیز نہیں ۔بہت سے مذہبی رہنماؤں نے یہاں جنم لیا ۔ گوتم بدھ نے بھی اسی علاقے میں نروان حاصل کیا اور یہی اپنا پہلا وعظ دیا ۔یوگا اور جین مت کی ابتدا بھی یہی ہوئی ۔
بھوج پوری علاقے کو نہ صرف مسیحی بلکہ غیر مسیحی بھی تاریک علاقے کا نام دیتے ہیں ۔ نوبل انعام یافتہ وی۔ ایس۔ نائیپال نے مشرقی اتر پردیش کے سفر کے بعد ایک کتاب لکھی جس کا عنوان تھا” ایک تاریک علاقہ”۔ اُنہوں نے اس کتاب میں اس علاقے کی پس ماندگی اور بُرے حالات بیان کیے ہیں ۔
ماضی میں اس علاقے سے انجیل کو بہت مزاحمت کا سامنا تھا کیو نکہ اسے ایک اجنبی کلام سمجھا جاتا تھا ۔ اس علاقے کو جدید مشنز کا قبرستان بھی کہا جاتا تھا۔ جب اجنبیت کا احساس جاتا رہا تو لوگوں نے خوشخبری قبول کرنا شروع کر دی ۔لیکن خُدا صرف بھوج پوری زبان بولنے والوں تک ہی رسائی نہیں چاہتا تھا ۔ جب خُدا نے ہمیں بھوج پوری گروہ کے علاوہ دیگر گروہوں تک رسائی کے لئے استعمال کرنا شروع کیا تو کچھ لوگوں نے پوچھا ،” آپ صرف بھوج پوری گروہوں تک رسائی کی حد تک محدود کیوں نہیں ہیں ؟ یہ ایک بہت بڑی آبادی ہے! 150 ملین کی تعداد واقعی کثیر تعداد ہے !آپ کام کی تکمیل تک صر ف یہی کیوں نہیں رہتے ؟”
“میرا پہلا جواب یہ تھا کہ انجیل کے کام کے پھیلاؤ کی نوعیت رسولوں کے کام کی نوعیت جیسی ہے ،اور وہ یہ ہےکہ ایسے علاقوں کی تلاش کی جائے جہاں ابھی تک خوشخبری نے جڑیں نہیں پکڑیں ۔ ایسے مواقع تلاش کئے جائیں جن کے ذریعے اُن لوگوں کو یسوع کو متعارف کروایا جائے جو اُسے نہیں جانتے۔ دیگر لسانی گروہوں تک کام کے پھیلاؤ کی یہ ایک بڑی وجہ تھی ۔
دوسری وجہ یہ تھی کہ بہت سی زبانیں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں۔ کون سی زبان کہاں ختم ہوتی ہے اور کہاں دوسری شروع ہوتی ہے ، اس کی کوئی مقررہ حد نہ تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ شادیوں اور تعلقات کے پھیلاؤ کے باعث ایمان دار ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ اور اس طرح جب تحریک سے منسلک لوگ بھی سفر کرتے رہے اور منتقل ہوتے رہے تو انجیل کی خوشخبری اُن کے ساتھ وہاں جاتی رہی ۔
کچھ لوگ واپس آئے اور کہا” ہم کسی دوسرے مقام پر خُدا کو کام کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔ ہم اُس علاقے میں کام شروع کرنا چاہتے ہیں “ہم نے اُن سے کہا ” جاؤ اور شروع کرو!” سو وہ ایک سال کے بعد پھر واپس آئے اور کہا ” ہم نے 15 چرچز کی بنیاد وہاں رکھ دی ہے” ہم بہت حیران ہوئے اور خُدا کی تمجید کی کیونکہ یہ کوئی مالی وسائل استعمال کئے بغیر ہی ہو چکا تھا ۔ اس کے لئے کوئی ایجنڈا کوئی تیاری اور کوئی فنڈ بھی موجود نہیں تھے ۔جب انہوں نے پوچھا کہ اس کے بعد کیا کرنا ہے تو ہم نے اُن کے ساتھ مل کر نئے ایمانداروں کو خُدا کے کلام میں پختہ کرنے کے لئے کام شروع کر دیا ۔
تیسرا یہ کہ ہم نے تربیتی مراکز کا آغاز کیا جس کے ذریعے ہمارے کام کو ارادی اور غیر ارادی دونوں طرح سے وسعت ملی۔ اِس میں ہمارے ارادوں سے زیادہ خُدا کے ارادے کی قوت کار فرماتھی ۔اکثر قریبی علاقوں کے لسانی گروہوں کے لوگ آتے اور تربیت میں شمولیت کے بعد گھر جا کر اپنے لوگوں کے درمیان کام کا آغاز کر دیتے ۔
کام کو وسیع کرنے کی چوتھی وجہ اکثر لوگ ہمارے پاس آ کر کہتے ” ہمیں مدد کی ضرورت ہے۔ کیا آپ آ کر ہماری مدد کر سکتے ہیں ؟” ہم ہر ممکن حد تک ایسے لوگوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ بھوج پوری علاقے سے آگے بڑھ کر آس پاس کے علاقوں تک رسائی میں یہ کلیدی عناصر رہے ہیں ۔
ہم نے 1994 میں بھوج پوری میں کام کا آغاز کیا اور اُس کے بعد اس ترتیب کے ساتھ دیگر زبانوں تک پھیلاتےچلے گئے : اوادھی( 1999) کزنز( 2002) بنگالی ( 2004) مگاہی ( 2006) پنجابی سندھی ہندی اور انگریزی ( شہری علاقوں میں ) اور ہریانوی ( 2008) ، اینگیکا( 2008) میتھیلی(2010)راجستانی (2015)
ان تحریکوں کی قیادت مقامی طور پر ہوتی رہی اور ہم اُن کے ساتھ شراکت بڑھتےچلے گئے ہم نے حال ہی میں مشرقی بہار سے تعلق رکھنے والے پندرہ سے زائد اینگیکا رہنماؤں کو ایک جامع اور مربوط منسٹری کی تربیت دینا شروع کی ۔ہمارا ارادہ ہے کہ آنے والے سالوں میں اینگیکا کے مختلف مقامات پر ایسے تین تربیتی مراکز قائم کر کے اینگیکا کے مقامی لوگوں میں سے مزید رہنما تیار کریں ۔ میتھیلی زبان بولنے والوں کے درمیان کام کرنے والے ہمارے کلیدی شراکت دار بھی اینگیکاکے علاقے میں اپنے کام کو وسعت دے رہے ہیں ۔

وکٹر جان شمالی ہندوستان کے باشندے ہیں اور 15 سال تک ایک پاسٹر کی حثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ اُس کے بعد انہوں نے بھوج پوری لوگوں کے درمیان تحریک کے آغاز کے لئے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنا شروع کی ۔ 1990 کی دہائی کے ابتدائی سالوں سے وہ اس خیال کو عملی جامع پہنانے کے لئے متحرک ہیں اور بھوج پوری تحریک کو وسعت اور مضبوطی دینے میں بہت بڑا کردار رکھتے ہیں ۔