Categories
حرکات کے بارے میں

کوریج منسٹریUUPG

کوریج منسٹریUUPG

– لیپاک لینٹر

گلوبل اسمبلی آف پاسٹرز فار فنشینگ دی ٹاسک کی ایک ویڈیو سے تدوین شُدہ ۔ –

گلوبل اسمبلی آف پاسٹرز فار فنشینگ دی ٹاسک کی ایک ویڈیو سے تدوین شُدہ ۔

میرا تعلق ناگا لینڈ سے ہے، جو ہندوستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع ایک چھوٹی ریاست ہے ۔میں گُزشتہ 17 سال سے چرچز کی تخم کاری سے منسلک ہوں ۔آج مَیں راہنماؤں کی ایک کثیر تعداد کی ترجمانی کرتا ہوں جو 24:14 کے تصور سے متفق ہو کر اکٹھے ہوتے ہیں۔ فرقے  کے پس منظر اور مشن ایجنسیوں کی تفریق کے باوجود ہم   اِس تصور سے باہم متفق ہیں، اور کہتے ہیں ” آئیے یہ کام مکمل کریں ” ۔ 

آج میرے مُلک میں سب سے بڑی فصل تیار ہے : 1.5ارب کی آبادی جو دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ ہم ابھی تک    615،000 دیہات اور 1،757  جماعتوں کی نشاندہی کر چُکے ہیں ۔اِن 1،757 جماعتوں میں سے 1،517 اُس فہرست میں شامل ہیں جن تک رسائی ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی ہے ۔ ہندوستان میں غیر سرگرم   نا رسا جماعتوں کی فہرست میں 688 گروہ شامل ہیں ۔ اِس مشکل ذمہ داری کو نظر میں رکھتے ہوئے ، ہمارے ہندوستان کے 24:14 کے خاندا ن نے دُعا کر کے اِس بات پر اتفاق کیا کہ ہم 31 دسمبر 2025 تک تمام قوموں تک انجیل کے پیغام کو پہنچانے کا کام ختم کر یں گے ،تا کہ کوئی بھی غیر سرگرم اور نار سا گروہ باقی نہ رہے ۔ سو ہمیں ایک بہت بڑی ذمہ داری درپیش ہے اور ہمیں ہنگامی اور فوری ضرورت کا احساس ہے ۔ 

لوگوں کی اتنی بڑی تعداد ہمیں پریشانی کا شکار کر سکتی تھی۔ لیکن ہم اُن سادہ طریقہ ہائے کار کو اپنانا چاہتے ہیں جو اِس مقصد کی تکمیل کے لیے بائبل نے ہمیں دئےہیں۔ ارشادِ اعظم ہر ایماندار کے لیے ہے   : پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو  اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِس کا میں نے تُم کو حُکم دیا ۔ ارشادِ اعظم تمام ایمانداروں کے لیے تھا اور ہم یقین رکھتے ہیں کہ تمام ایماندار کاہن ہیں ۔ پطرس اپنے پہلے خط کے دوسرے باب کی نویں آیت میں لکھتا ہے، “تم ایک برگزیدہ نسل ، شاہی کاہنوں کا فرقہ ہو “ہم اِس سے اتفاق کرتے ہیں۔ کاغذ کے ایک ٹکڑے پرلکھی ایک بات سمجھ کر نہیں،  بلکہ عملی طور پر   ۔ 

یہ ویسا ہی ہے جیسا یوحنا کے چوتھے باب میں یسوع کنوئیں پر سامری عورت سے مِلتا ہے اور اُسے بتاتا ہے کہ وہ کون ہے۔ اُس عورت کا ماضی بہت تاریک تھا :  پانچ شوہر تھےاور جِس چھٹے کے ساتھ تھی وہ اُس کا شوہر بھی نہیں تھا ۔  لیکن اُس نے یسوع کو قبول کیا اوراُس پر ایمان لائی ۔اور پھر وہ اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور کہنے لگی : “آؤ ایک آدمی کو دیکھو جِس نے میرے سب کام مُجھے بتا دیئے ۔کیا ممکن ہے کہ مسیح یہی ہے ؟” اور پھر شہر کے سب لوگ  ایمان لے آئے ۔تو یہ عورت جو ابھی ابھی ایمان لائی تھی ،مسیح کی بیٹی بن گئی۔ اُسے کاہن کی حیثیت سے شناخت مِلی اور وہ فوری طور پر اپنی کہانت کی ذمہ داری پوری کرنے پر تیار ہو گئی۔ 

ہم بھی اپنے تمام ساتھی ایمانداروں کو متحرک کرنا چاہتے ہیں ،تا کہ وہ تمام قوموں تک انجیل کی منادی لے کر جانے والے کارکن بن جائیں۔ ہم ایک آسان منصوبے کے تحت اُن کی تربیت کر کے اُنہیں ایک نئے گاؤں میں داخل ہونے کے لیے ایک سادہ سا طریقہ سکھانا  چاہتے ہیں ۔یہ لوقا کے دسویں باب  کے مطابِق ہے جہاں یسوع دو دو کر کے ستر لوگوں کو بھیجتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ 35 جوڑے مختلف مقامات تک جا رہے ہیں : جو دُعا کر کے خُدا سے سلامتی کا فرزند دینے کی التجا کرتے ہیں۔ ہم انہیں ایک سادہ سی مہارت سے آراستہ کرتے ہیں : کہ وہ لوگوں کو اپنی اور خُدا کی کہانی سُنانے کے قابل بن جائیں اور ہم اُنہیں شاگرد سازی اور چرچ تشکیل دینے کی سادہ سی تربیت  دیتے ہیں ۔ 

اِس کے لیے ہم اعمال کی کتاب   2:41-47 دیکھتے ہیں ۔ کلیسیاء کی حیثیت سے اولین ایماندار کیا کرتے تھے؟ سادہ سی بات ہے۔ وہ کہاں ملتے تھے؟ وہ اپنے گھروں میں ملتے تھے ۔ہم پورے نئے عہد نامے میں اِس کی مثالیں دیکھتے ہیں ۔ کُلسیوں کے نام خط کے چوتھے باب کی 15 ویں   آیت میں پولس لکھتا ہے : ” گھر کی کلیسیا کو سلام کہنا ”  پھر فلیمون کی گھر کی کلیسیا  کو بھی سلام کہتا ہے ۔اور رومیوں کے نام خط کے 16  ویں باب اور کرنتھیوں کے نا م پہلے خط کے 16 ویں    باب میں ہم اُن ایماندروں کے بارے میں پڑھتے ہیں جو گھروں میں ملتے تھے ۔گھروں میں اکٹھے ہونا اُن کے لیے معمول کی با ت تھی ۔ 

سو ہم ایمانداروں کوآسان راستہ دکھاتے ہیں اور سادہ مہارتوں سے آراستہ کرتے ہیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہ سیکھیں کہ ایک چرچ کا قیام کیسے کرنا ہے اور ایک کلیسیا کی حیثیت سے کیا کُچھ کرنا ہے۔ پھر وہ اپنے درمیان ہی سے ر ہنماؤں کا انتخاب کرتے ہیں ۔سو اِس طرح اُن کے پاس 5 مرحلوں پر مشتمل ایک سادہ منصوبہ ہوتا ہے :داخلہ، انجیل ، شاگردسازی ، چرچ کی تشکیل اور ر ہنماؤں کی تیاری ۔ ہم اپنے تمام ایمانداروں کو متحرک کر کے اُنہیں فصل کی کٹائی کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایماندار انجیل کو اپنائے اور اپنی اور خُدا کی کہانی سُنانے کے قابل ہو ۔ہم اُن سے اُن کے دوستوں اور رشتہ داروں کی فہرست بنواتے ہیں، جِس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ   ایسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک  پہنچا جا سکے ،جنہوں نے کبھی انجیل کا پیغام نہیں سُنا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بازاروں  میں اور کاروبار اور روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران ہم سے ملتے رہتے ہیں۔  حتٰی کہ سماجی سرگرمیوں میں بھی ہم اُن میں سے بہت سوں سے مُلاقات کرتے ہیں ۔ 

سو ہم ہر ایماندار کو اِس کا اہل بناتے ہیں کہ وہ انجیل کو اپنائے اور اپنے خاندان اور دوستوں   کی فہرست مرتب کرے – اُسی طرح جیسے مرقس کے پانچویں   باب میں بدروح گرفتہ آدمی ہے۔ یسوع نے اُس شخص کو شفا دی تھی جِس نے اپنی آدھی سے زیادہ زندگی قبرستان میں گُزار دی تھی ۔جب گاؤں کے لوگوں نے یسوع کو وہ علاقہ چھوڑ دینے کو کہا تو یہ نیا ایماندار (جو اَب نئے لباس میں ملبوس اور ٹھیک ٹھاک ذہنی حالت میں تھا )یسوع کے پاس آیا، اور اُس سے التجا کرنے لگا : “مُجھے اپنے ساتھ لے جاؤ!” لیکن یسوع نے اُس کے برعکس کیا : اُسے اپنے ساتھ لے جانے کی بجائے اُس نے اُس نئے ایماندار کو ایک ذمہ داری دے دی ۔وہ نہ تو تعلیم یافتہ تھا اور نہ ہی اُس کا پس منظر مسیحی تھا ۔لیکن یسوع نے اُسے کھیت میں بھیج دیا اور اُس سے کہا : “اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو  خبر دے کہ خُدا نے تیرے لیے کیسے بڑے کام کیے ۔”

تو اگر ہم تمام ایمانداروں کو تربیت دیں اور اُنہیں متحرک کریں، تو ہم اِس ذمہ داری کو پورا کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ جب ہم اِن نا رسا جماعتوں میں سرگرم ہوتے ہیں تو بہت سے لوگ پوچھتے ہیں “آپ کی کامیانی کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے ؟”انڈیا میں 24:14 کے خاندان کی حیثیت سے ،ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنی کامیابی کا تعین کریں ۔ ہم کسی بھی نا رسا قوم کو سرگرم تب ہی خیال کرتے ہیں جب تحریک کا آغاز ہو چُکا ہوتا ہے :یعنی چرچز کی 4 نسلوں کی تخم کاری ہو چُکی ہو تی ہے۔ یہ وہ چرچز ہوتےہیں جِس کی ر ہبری اُسی قوم کا ایک فرد ،یعنی ایک مقامی فرد کر رہا ہوتا ہے  ۔اور یہ چرچز مزید نئے چرچز کی تخم کاری کرتے چلے جاتے ہیں ۔اِس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مقامی طور پر اُنہیں اگلے گاؤں میں بھیج کر چرچز کی ایک نئی نسل کی بُنیاد  رکھی جائے۔ جب چرچز چوتھی نسل تک پہنچ جاتے ہیں تو اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اَب وہ با تسلسل انداز میں خود کو قائم رکھ سکتے ہیں۔ اِس طرح مقامی طور پر قیادت اور مقامی ملکیت کاتصور مستحکم ہوتا ہے، اور یوں نئے ایماندار دوسروں تک کلام لے کر جاتے ہیں۔ یہ ایسے صحت مند اور مستحکم چرچ ہوتے ہیں، جنہیں بیرونی امداد کی ضرورت نہیں ہوتی ، اور اپنا انتظام و انصرام بھی وہ خود ہی کرتے ہیں ۔وہ خود ہی اپنے ر ہنما منتخب کرتے ہیں اور دوسرے گاؤں تک کارکُنوں کو بھیجتے ہیں جہاں انجیل کی منادی کا آغازنہیں  ہوا ہو  تا۔جب چرچز کی چار نسلوں کا آغاز ہو جاتا ہے ، تو ہم کہتے ہیں کہ اِس جماعت میں سرگرمی شروع ہو چُکی ہے ۔ 

ضروری ہے کہ ایک تحریک باتسلسل اور خود مختار ہو۔ اگر ہم وقت سے پہلے کھیت سے نکل جائیں یا صرف دُعا کے لیے اور انجیل کی منادی کے لیے ایک یا دو کارکنوں کو بھیجیں تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اِس گروہ میں سرگرمی کا آغاز ہو چُکا ہے۔ اِس سے ہمارے ذہن میں مسیحی مزدور اور خادم کے الفاظ آتے ہیں  ۔کیا ہم اچھے خادم بن رہے ہیں ؟ کیا ہم نے کھیت کو وقت سے قبل تو نہیں چھوڑ دیا ؟اگر کلام کی بقا اُس علاقے میں خود مختاری سے ممکن نہ ہو تو  اِس کا مطلب  یہ ہے کہ ہم نے کھیت کو وقت سے پہلے چھوڑ دیا۔ اگر ہم یہ سمجھ  لیں کہ ایک یا دو مزدور بھیجنے سے ہم نے سرگرمی کی ابتدا کر دی ہے تو خدشہ ہوتا ہے کہ ہم  نے کُچھ لوگوں کو اُن کے حال پر اور بہت پیچھے چھوڑ دیا ہو ۔ لیکن چرچز کے با تسلسل ہونے اور چار نسلوں کی کامیابی کا تعین، چرچز کی تخم کاری کی تحریکوں کے اصولوں کے مطابق ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اِن قوموں کے لیے اچھے خادم بنیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہم اِن لوگوں سے خُدا کی بادشاہی میں آسمان پر مُلاقات کریں ۔مکاشفہ  7:9     میں مختلف  زبانیں بولنے والے لوگوں کا ذکر ہے  جو یسوع کی عبادت کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں ۔سو ہم کسی بھی جماعت کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہتے ۔ انڈیا میں   24:14 کی جماعت آپ سے درخواست کرتی ہے کہ آ پ سب انڈین چرچ کے لیے دُعا کریں۔ دُعا کریں کہ ہم سب انجیل کو اپنائیں اوراِس ذمہ داری کو پورا کرنے کے   اہل ثابت ہوں ۔ اِس ذمہ داری کی ہنگامی اور فوری نوعیت  اپنے ذہن میں رکھیں : 31 دسمبر 2025  تک ۔سو براہِ کرم ہمارے ساتھ دُعا میں شریک ہو جائیے   ،کہ ہم ہر ایماندار کو متحرک کریں  تا کہ وہ اُن غیر سر گرم، نا رسا لوگو ں تک انجیل کا پیغام لیکر پہنچیں۔ اور یہ بھی کہ ہم اِس مقصد کے لیے اچھے   خادم بنیں اور وقت سے پہلے کھیت کو چھوڑ کر اپنا کام ادھورا  نہ چھوڑ دیں۔ دُعا کریں کہ خُدا ہمیں ہر جگہ متحرک رکھنے کے لیے  وسائل عطا کرے ۔ 

ہم نے دیکھا ہے کہ جب ایک تحریک مستحکم ہو جاتی ہے تو اُس سے دوسری تحریکیں نکلتی ہیں۔ سو تحریکوں کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مزدورں کی تربیت کریں ۔تا کہ وہ مزید چرچز کی افزائش کریں ۔پھر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اُنہیں بھیجیں اور وہ فصل کی کٹائی کریں ۔سو ہنگامی نوعیت کے اِس عظیم کام کے لیے دُعا کریں کہ ہندوستا ن کے تمام چرچ متحد ہو کر چلیں ۔دُعا کریں کہ آج کے دور میں ہم 24:14 کے تصور پر متفق ہو کر یہ کہیں ، ” آئیے مِل کر اِس کام کی تکمیل کریں !”۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے